فاروق ستار نے ایم کیو ایم کی قیادت سنبھال لی


\"mqm\"ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کی قیادت سنبھال لی ہے، کراچی پریس کلب میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے ان کا کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان فاروق ستار کے نام سے رجسٹرڈ ہے، جس ایم کیو ایم کے تحت ہم نے حلف لیا اس میں ایسے کسی طرز عمل کی گنجائش نہیں ہے۔میرے اس پیغام کو سمجھیں یہ یہاں کیلئے بھی ہے اور وہاں کیلئے بھی ۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو آپریٹ بھی پاکستان سے ہونےکی ضرورت ہے،کراچی میں جو امن ہوا ہے، وہ ہماری وجہ سے ہوا ہے،ہم نےلوگوں کو امن برقرا رکھنے کی تلقین کی ہے۔اب ہم ایم کیو ایم ہیں اورایم کیو ایم ہم ہیں،جو ہماری حب الوطنی پر شک کرے گا ہم اس پر شک کریں گے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’ہم ان باتوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں، اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس پر ندامت کا اظہار بھی کرتے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ’ہمارا یہ فیصلہ ہے کہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے یہ بات دوہرائی نہ جائے۔‘ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جماعت کے قائد کو ذہنی تناؤ یا دباؤ کا کوئی مسئلہ ہے تو اسے پہلے حل ہونا چاہیے۔ ’جب تک یہ مسئلہ ہے، فیصلے ہم کریں گے، فیصلے یہاں ہوں گے اور ایم کیو ایم یہاں سے آپریٹ کرے گی۔‘

کار کن یا قائد کسی بھی کیفیت میں ہوں ایسا عمل اب دوہرانے نہیں دیں گے،ایم کیو ایم بار بار ایسے عمل کی متحمل نہیں ہو سکتی، ہماری پالیسی تشدد کی پالیسی نہیں ہے۔جذبات میں آکر بھی پاکستان مخالف نعرےلگا دیے یہ کوئی توجیح نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا بہت برا ہوا۔ اس واقعے کی مذمت کرتا ہوں،ہماری خواہش تھی کہ یہ پریس کانفرنس گزشتہ رو ز ہی کرتے اور متحدہ کا موقف سامنے لایا جا سکے جس کے تمام لوگ منتظر بھی تھے،تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمیں اپنا موقف بیان نہیں کر نے دیا گیا جس کا ہمیں افسوس ہے۔

گزشتہ روزہمارا وقف سامنے نہ آنے یہ اب یہ تاثر جا سکتا ہے کہ اب ہم ڈکٹیشن کے بعد موقف بیان کر رہے ہیں کہ کسی کے ڈر اور خوف سے یہ بیان سامنے لا رہے ہیں ۔کل ہم اس لیے آئے تھے کہ ہم پاکستان مخالف نعروں سے لاتعلقی کا اعلان کریں۔

میڈیا ہائوسز پرجواشتعال انگیزی گذشتہ روز ہوئی ایم کیو ایم اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے اور جس نے بھی انفرادی طور پرتشدد کا راستہ اختیار کیا اس کا بھی ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایم کیوایم کی پالیسی ملک کو کمزور اور غیر مستحکم کرنے کی نہیں ہے،بلکہ ایم کیوایم کی پالیسی ملک کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی پالیسی ہے۔

قائدِ تحریک نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ انھیں اس پر ندامت ہوئی ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ آپریٹ بھی پاکستان میں کرے۔ اس سے قبل پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے کارکنوں کی جانب سے میڈیا کے خلاف اقدامات پر احتجاج کرنے والے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے فارق ستار نے کہا کہ وہ تشدد کے قائل نہیں اور میڈیا ہاؤسز کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ میڈیا ہاؤسز کو یقین دلاتے ہیں کہ جو کل ہوا وہ ’نہ کل ایم کیو ایم کی پالیسی تھی اور نہ آج ہے۔‘

کراچی میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تقریر کے نتیجے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد رینجرز کے اہلکار فاروق ستار اور سندھ اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف خواجہ اظہار الحسن کو پیر کی شب اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ تاہم ان دونوں رہنماؤں کو منگل کی صبح چھوڑ دیا گیا تھا جس کے بعد فاروق ستار کی جانب سے پریس کانفرنس کا اعلان کیا گیا تھا۔ فاروق ستار کو تحویل میں لیے جانے کے بعد رینجرز کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انھیں جماعت کے احتجاج میں شامل افراد کی شناخت کے لیے لے جایا گیا ہے۔ پیر کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنوں نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی تھی اور علاقے میں فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ایک شخص ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments