خواتین کے لئے مسجد کی ضرورت


 

خواتین جانتی ہیں کہ مسجدوں‌ میں‌ ان کے ساتھ اچھوت کا سا برتاؤ ہوتا ہے۔ مسجد جانے سے یہ پتا چلتا ہے کہ مرد انسان ہیں اور خواتین محض جنسی اعضا۔ خواتین کی مسجدیں کوئی نیا آئیڈیا نہیں‌ ہیں یہ دنیا میں سینکڑوں‌ برس سے موجود ہیں۔ ایک فیس بک پیج پر خواتین کی مسجد اور خاتون امام کے ذکر سے ایک بے چینی دکھائی دی۔

میں‌ نے سوچا کہ ہو سکتا ہے ریشنل طریقے سے بات بتائی جائے تو شائد لوگوں کو کچھ سمجھ آجائے۔ دنیا کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ بات نمایاں ہے کہ کھیتی باڑی کا کلچر اسٹارٹ ہونے کے بعد خواتین نے گھر سنبھالے اور مردوں‌ نے باہر جا کر کام کیا اور جنگیں‌ لڑیں۔ پرانے زمانے میں‌ زیادہ تر خواتین پڑھی لکھی نہیں تھیں اور جیسا کہ آپ میں‌ سے کچھ لوگ جانتے ہوں‌ گے، ان کو توریت چھونے یا پڑھنے کی اجازت بھی نہیں‌ تھی۔ ایک خاتون کو بائبل کا ترجمہ کرنے پر جان سے مار دیا گیا تھا۔ آج تک کچھ لوگ خواتین کی خیالی ناپاکی پر یقین رکھتے ہیں۔ ایک خاتون آج بھی پوپ نہیں‌ بن سکتیں۔ کیا یہ سب باتیں‌ کہیں خلاؤں‌ میں سے کسی نے طے کی ہیں؟ نہیں! یہ سب انسانی کام ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خواتین کے مندر، بازار، مسجد یا کلیسا کی کیا ضرورت ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہر انسان صرف اپنی ضروریات، احساسات اور ذمہ داریاں‌ سمجھتا ہے۔ اگر آپ خود اپنی زندگی پر نظر ڈالیں تو جان لیں گے کہ آپ خود اپنی زندگی کی ہر دہائی میں‌ ایک مختلف انسان رہے ہیں۔ یعنی ایک انسان خود بھی بدلتا جاتا ہے۔ اس کی انفرادی سچوئیشن کے لحاظ سے اور ضروریات کے مطابق دنیا اور اس کے دیگر انسانوں‌ سے متعلق اس کے خیالات بھی بدلتے جاتے ہیں۔

اگر آپ لوگ آنکھیں‌ کھول کر غور کریں‌ گے تو آپ کو صاف دکھائی دے جائے گا کہ کچھ معاملات ایسے ہیں جن کی وضاحت یا تشریح کوئی 5 سال کا بچہ، کوئی ہومو سیکچوئل بندہ یا کوئی ہیٹروسیکچوئل خاتون تو نہیں‌ کر سکتی۔ تاریخ میں‌ مذہبی کتابوں‌ کی تشریح‌ آدمیوں‌ نے ہی کی ہے اور اپنی ضروریات، احساسات اور اپنے آپ کو دنیا کا مرکز بنا کر ہی کی ہے۔ اس تصویر میں‌ خواتین اور بچوں‌کی حق تلفی ہوئی، ان کو نقصان پہنچا اور اب بھی پہنچ رہا ہے۔

میں اپنے شہر میں‌ یونیٹیرین کانگریگیشن کی سوشل جسٹس کمیٹی اور ان کے بک کلب کی ممبر ہوں۔ قدیم مندر گھومے ہوئے ہیں‌اور وہ نہایت خوبصورت اور حیرت انگیز ہیں لیکن لوکل مندر میں‌ابھی تک جانا نہیں‌ہوا لیکن امریکہ میں‌جو چرچ یا سیناگاگ ہیں وہاں‌ خواتین کی لیڈرشپ مسجدوں‌ کے مقابلے میں‌ کافی آگے ہے اور وہ معاشرتی بہبود کے کاموں‌ میں‌ آگے ہیں۔ کوئی بھی آگے آکر کہہ سکتا ہے کہ فلاں پراجیکٹ پر کام کریں۔ کچھ پراجیکٹس یہ ہیں۔ جو نوجوان خواتین نشے کا شکار ہوکر جیل چلی جاتی ہیں اور ان کے بچے ان سے چھین لئیے جاتے ہیں، ان کو لکھنا پڑھنا، نوکری حاصل کرنا، چیک بک کو بیلنس کرنا سکھایا جاتا ہے۔ اسٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی کہ ایسا کرنے سے ان کے جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ جیل جانے کی شرح‌ میں ‌کمی واقع ہوتی ہے۔ اور وہ اپنے پیروں‌ پر کھڑے ہوکر اپنے بچے سنبھال سکتی ہیں جس کی وجہ سے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مہینے میں‌ ایک دن سب لوگ اپنی جیب میں‌ سے سکے نکال کر ایک باسکٹ میں‌ ڈالتے ہیں۔ ان پیسوں‌ سے ڈائپر خرید کر ان ماؤں کو دیئے جاتے ہیں جو خود سے وہ نہیں خرید سکتیں۔ ایک صاحب جیل میں‌ بند افراد کو ٹوسٹ ماسٹر کی ٹریننگ دیتے ہیں جس میں‌ پبلک اسپیکنگ اور جاب انٹرویو کیسے دیں، وہ سکھاتے ہیں۔

گھریلو تشدد کی شکار خواتین کو پدرانہ معاشرے نے انصاف نہیں‌ دلایا۔ یہ برادران ایک دوسرے سے وعدہ تو کر لیتے ہیں لیکن جب ان گھروں‌ میں‌ مار کٹائی چل رہی ہوتی ہے تو وہ آدھی رات میں‌ ان کو بچانے نہیں پہنچتے۔

جب لڑکیوں کو شروع سے کہا جائے تمہارا سینہ نظر آ گیا، تمہارا کاندھا نظر آ گیا، تمہارے بال دکھائی دے گئے تو ان میں‌ ایک جھجھک اور غیر اعتمادی جنم لیتی ہے۔ ان کو مسجدوں‌ میں‌ یہی کہا جاتا ہے کہ تم لوگ اس اندھیرے کمرے میں‌ بیٹھو جہاں‌ نہ کوئی تمہیں دیکھے نہ سنے ۔ اس طرح‌ ان انسانوں‌ کو ان کی تمام تر صلاحیتوں‌ کے ساتھ پیچھے کر دیا جاتا ہے۔ خواتین کا پیچھے ہونا ہمارے ملک کے پیچھے ہونے میں ایک بڑا حصہ رکھتا ہے۔ یہ بات بھی امید ہے کہ تمام قارئین پہلے سے جانتے ہوں ‌گے کہ مسلمان خواتین میں‌تعلیم کی شرح غیر مسلمان خواتین کی بنسبت کم ہے، ان میں ‌بچے کی پیدائش کے دوران مرنے کی شرح‌ زیادہ ہے اور ان کے بچوں‌ میں ‌پیدائش کے دوران مرنے کی شرح‌ دیگر مذاہب کی خواتین سے زیادہ ہے۔ یہ فرق دنیا میں ہر جگہ موجود ہےچاہے وہ غریب ممالک ہوں‌یا امیر۔

جب مسجدوں‌ کو تقسیم، طاقت کے غیر توازن اور سر مارنے کی جگہ سمجھنے کے بجائے ایک ایسی طاقت ور جگہ سمجھا جائے گا جہاں‌ معاشرے کے مسائل حل ہوسکیں‌ اور انسانوں‌ کی زندگی کو بہتر بنایا جاسکے تبھی ہمارا معاشرہ ایک بہتر معاشرہ بن پائے گا۔

اس کے علاوہ سوشل جسٹس کمیٹی ریاست میں‌ قوانین میں‌ تبدیلی کے لئیے مشورے بھی دیتی ہے اور ان کے لئیے لوکل تحریک بھی چلاتی ہے۔ امام ہونا یا پاسٹر ہونا ایک ہی بات ہے۔ میں‌ نے یونیٹیرین کانگریگیشن میں‌ سرمن بھی دیا اور ایک دفعہ اوسٹیو پوروسس پر لیکچر بھی جس کو سب نے سنا اور اچھے سوال بھی کئیے۔ یونیٹیرین یونورسلسٹ گروپ میں ہر بیک گراؤنڈ کے لوگ آتے ہیں جو ایک دوسرے سے سیکھنے میں‌ دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ بات بھی بہت لوگو‌ں کو بری لگ جائے گی لیکن امید ہے کہ آپ لوگ سوچیں‌ گے کہ ہم اب بالغ ہیں اور ہمارے سر میں‌ ایک دماغ ہے جو سوچ سکتا ہے۔ ہم کب تک چھوٹے بچوں‌ کی طرح‌ رٹا مار کر بار بار وہی لائینیں دہراتے رہیں‌ گے؟ پرانے زمانے کی عقلمندی لے کر آگے بڑھنے میں‌ کوئی برائی نہیں صرف اپنی عقل وہیں پر پھنسا دینے میں‌ ضرور ہے۔

آپ کافی لوگوں‌ کو کچھ تاریخی لوگوں‌ کی زندگی کی مثالیں دیتے ملیں‌گے مثلا\” فرض کریں‌ گیلیلیو سائکل نہیں‌ چلاتے تھے تو ہمیں‌ بھی سائکل نہیں‌ چلانی چاہئیے۔ مثلا\” نیوٹن آم نہیں‌ کھاتے تھے تو ہمیں‌ بھی آم نہیں‌ کھانے چاہئیں۔ اس بات سے کچھ فرق نہیں‌ پڑتا کہ اصلی یا خیالی تاریخی لوگ کیا کھاتے تھے ، کیا پیتے تھے، وہ کیسے گھروں‌ میں‌ رہتے تھے۔ ہمیں‌ خود اپنے لئیے انجان نئے علاقوں‌ میں‌ راستے نکالنے ہیں جیسے ہم سے پہلے گذرے ہوئے تمام دنیا کے لوگوں نے اپنے لئیے خود سے راستہ نکالا۔

میرا سرمن جرنل آف امریکن میڈیکل اسوسی ایشن میں‌ چھپنے والے ایک پیپر کے بارے میں‌تھا جس میں‌ایک ڈاکٹر کو خود نفسیاتی مرض لاحق تھا اور وہ اپنی میڈیکل ٹریننگ کے دوران نفسیاتی امراض کے شکار مریضوں‌ کی دیکھ بھال اور میڈیکل کمیونٹی کے ان مریضوں‌ سے متعلق روئیے کی طرف قارئین کی توجہ دلانے کی کوشش کررہے تھے۔ آجکل کتنی مسجدیں‌ ہیں‌ جن میں‌ جا کر ہم آج کی دنیا کے بارے میں‌ کچھ سیکھ سکتے ہیں؟ کتنی مسجدیں‌ ہیں‌ جن کا آج کی دنیا سے اور اس کو بہتر بنانے کی کوشش کرنے سے کچھ تعلق رہ گیا ہے؟

جیسا کہ میں ‌نے اس سے ہہلے بھی ‌لکھا تھا، نیوی گیشن سسٹم کو بھی وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل کرنا ہوتا ہے۔ اگر اس کو وقت کے ساتھ نہ بدلا جائے تو کہیں پل بن گئے ہیں، کہیں‌ رکاوٹیں اور کہیں روڈ۔ کہیں‌ ہم بلاوجہ دیوار سے سر ٹکرا رہے ہوں ‌گے اور کہیں ‌بلاوجہ دریا تیر کر پار کر رہے ہوں گے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments