عظمت کے دو نشان، طاہر قادری عمران خان


\"zafarکتنا دل آفرین نام ہے، عمران خان. سچائی، خلوص، بے لوث قیادت کا استعارہ ہے عمران خان. ملک خداداد میں خداداد صلاحیتوں کے صرف دو نشان ہیں. ایک عمران خان اور دوسرے ڈاکٹر طاہرالقادری. امید کی ایک کرن، غریب کی آواز، اور تحریک مسلسل اور جدوجہد مستقل کا دوسرا نام، یہ دو شخصیات.

دونوں شخصیات پورے پاکستان میں قائداعظم کے بعد، آج تک کی قیادتوں میں سے مکمل سیلف میڈ. مسلسل مخنتوں، کوششوں، اور دوسروں کی خاطر زندہ رہنے کی عملی مثال ہیں. صرف اپنی زندگیوں کو ہی کامیاب نہیں بنایا، بلکہ اپنے ساته چلنے والوں ہزاروں لاکهوں لوگوں کو اپنی جہد مسلسل سے مائل و متاثر کیا.

ان کا ہر فعل پاکستان کے وقار کا سبب بنا. اگر یہ دونوں سیاست کے پرخار میدانوں کے مسافر نہ بهی بنتے تو ان کا کردار ناقابل فراموش ہو چکا تها. اپنی حیات ہی نہیں بعد ازحیات بهی امر کر چکے تهے. لیکن پهر میدان کارزار میں بهی اترے. سوچنے کی بات ہے کہ سالوں پہلے کامیابیوں کے عروج کو چهونے والے، اپنی آرام، سکون، آسائشوں کو تج کے کیوں قوم قوم اور قوم پکار رہے ہیں.

پاکستان کی تاریخ میں جتنا مذاق، جتنی توہین، جتنی طنزوتشنیع، کردار کشی ان دوشخصیات کی ہوئی اتنی کسی کی بهی نہیں ہوئی ہو گی. سب کچه پہلے سے موجود ہونے کے باوجود پهر یہ سب کیوں برداشت کرتے رہے؟

خالص ریاستی ذمہ داری والے صحت اور تعلیم کے جتنے کامیاب پروجیکٹ انہوں نے شروع کئے اور چلا کے دکهائے، دیگر شعور والی اقوام ان کی مثال دیتی ہیں. لیکن پاکستان کے اہل اقتدار اور ان کے تلوے چاٹنے والے ہرزہ سرائی سے باز نہ آئے اور یہ دونوں آگے بڑهنے سے باز نہ آئے.

آج یہ دونوں مقتدر شخصیات، ظالموں سے قصاص اور کرپٹ لوگوں سے احتساب کا مطالبہ لے کے نکل رہے ہیں. آپ کی نظریاتی وابستگی جس سے بهی زیادہ قریب ہے، اس قافلہ کے ساته شامل ہوں. قومی چوروں، بدکرداروں کے اصل کرداروں کے چہروں نقاب الٹئے.

طالع آزماوں کے خلاف یہ آخری جنگ ثابت ہو سکتی ہے، بشرطیکہ ہر شخص نکلے، اسئ جذبے سے جس سے انگریز کو اٹها کے بحیرہ عرب سے پار پهینکا، ان کو بهی جدہ اور دوبئی پهینک کے اپنے مستقبل کو مخفوظ بنائیں.

آج نہیں تو پهر کب؟

یہ نہیں تو اور کون؟

ہم نہیں تو کون؟

اگر ان سوالوں کے جواب ڈهونڈنے ہیں تو صرف عملی کردار چاہئے. اٹهئیے کہ ظلم کی دیواریں گرنے کو ہیں. اٹهئے کہ وقت فتح قریب ہے.

اٹهئے اگر اپنے پیاروں کو ہسپتالوں میں تڑپتے نہیں دیکه سکتے. اٹهئے اگر اپنے بچوں کو رولتے دیکه نہیں سکتے. اٹهئے اگر اپنے بوڑهے والدیں کو در در کے دهکے کهاتے دیکه نہیں سکتے. اٹهئے کہ اپنی حاملہ خواتین کو سڑکوں پہ پروٹوکولز کے بیچ بچے جنتے دیکه نہیں سکتے. اٹهئے کہ اگر پانی کی بوند بوند کو ترسنا منظور نہیں. اٹهئے کہ اگر لوڈشیڈنگ اور اندهیرے آپ پہ عذاب ہیں. اور اٹهئے کہ اگر غیرت و حمیت کی ایک ذرہ رمق بهی ہے. اٹهئے کہ دنیا پکار اٹهے کہ

اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں، اب زندانوں کی خیر نہیں

جو دریا جهوم کے اٹهے ہیں، تنکوں سے نہ ٹالے جائیں گے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments