سیاسی جماعت چائے کی پیالی میں نہیں بنتی


میں جب کراچی سے باہر کے ہم وطن دوستو ں کے ایم کیو ایم پر ماہرانہ تبصرے اور مضامین پڑھتا ہوں تو بس ہاسا نکل جاتا ہے، لب لباب یہ \"Tanveerہوتا ہے کہ ایک اچھی صبح ضیا الحق نے سوچا چلو یار پی پی کو کاؤنٹر کرنے کے لئے ایک اچھی سی لسانی تنظیم بناتے ہیں، پھر اس نے کراچی میں کسی الطاف حسین کا نمبر گھمایا اور کہا ہوگا، چل بیٹا ایک بدمعاش مافیا کا آرڈر ہے، کل تک تیار ہو جائے، اور الطاف حسین نے بولا ہوگا، کوئی گل نیئں جی، ہن ای لو۔۔۔

کم آن ۔۔۔  ایک منٹ کی خاموشی ان احباب کے لئے، بھائی اسی طرح پارٹیاں بن رھی ہوتیں تو آپ کی اسٹبلشمنٹ کب سے جدوجہد کر رہی ہے، ابھی مصطفٰی کمال کی گملے میں قلم لگائی گئی ھے مگر یہ پودا کبھی بڑا نا ہوگا، جیسے آفاق احمد کا پودا مرجھا گیا، اور نہ جانے کتنی مہاجر تنظیمیں جڑ ہی نہ پکڑ سکیں، چلئے پارٹیاں بنانا اتنا آسان ہوتا تو آج شیخ رشید سے بڑا \”لیڈر\” اور راولپنڈی کا نمک خوار کون ہوگا، کوئی بڑا کرپشن کا چارج بھی نہیں، میرا چیلنج ہے آپ اس کو ایک کھرب ڈالر بھی دیدیں تو وہ راولپنڈی میں شائد دو سیٹیں اور لے آئے، بس، آفاق بھی ایک سیٹ جیت پایا تھا، صوبائی اسمبلی کی، اور ابھی آپ نے دیکھ لیا ہے کہ ایمپائر کی بے پناہ انوسٹمنٹ کے بعد جناتی جلسوں کے بعد لاڈ پیار سے پالے گئے دھرنوں، قادری کے فل بیک اپ کنٹینری حملوں کے بعد بھی اگلے الیکشن میاں صاب اسی بھاری مینڈیٹ سے جیتتے نظر آ رھے ہیں، جو ان کی عادت بن گئی ہے۔ آپ کراچی میں مصطفیٰ کمال کو ملک ریاض کی ساری دولت اور رینجرز کی ساری طاقت دیکر دیکھ لیجیے، کچھ نہیں ہوگا، وقتی ھلا گلا ہوگا، مگر سیاست نہیں ہوگی، ووٹ بینک نہیں بنے گا، کیونکہ عام لالوکھیتیے کو وہ فورا نظر آجاتا ہے جو آپ چھپانا چاھتے ہیں۔

میں ایک تو کراچی کا رہنے والا ہوں۔ دوسرے میں کراچی یونیورسٹی میں اپنی آنکھوں سے آل پاکستان مہاجر اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن-اےپی ایم ایس او، کو بنتا دیکھ چکا ہوں، میں نے یونیورسٹی میں اور کراچی میں وہ تمام لسانی اور سیاسی خونریزیاں دیکھی ہیں جس کا عشر عشیر پنجاب میں آپ لوگوں نے دیکھنا تو دور، تصور بھی نہیں کیا ہوگا، ایم کیو ایم راتوں رات نہیں بنی، اور ایک بات اور سن لیں، نام نہاد \”مہاجر\” نہ تو الطاف حسین کو نعوز باللہ کوئی ولی مانتے ہیں، اور نہ سیاست سے قطعی بے بہرہ ہیں، اور نہ ہی بھولے نادان لوگ ہیں، پچھلے کئی عشروں کی عدم تحفظ نے انھیں ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے چمٹے رہنے پر مجبور کر دیا ہے، الطاف حسین نہ ہوتا تو کوئی اور ہوتا، ایم کیو ایم نہ ہوتی تو کوئی اور پارٹی ہوتی، مگر ہوتی ضرور، اج آپ ریاستی طاقت سے اس کو بین کر دیں، الطاف حسین کو لندن میں مروا دیں، نائن زیرو کو گراؤنڈ زیرو کر دیں، مگر ایم کیو ایم مزید مضبوط ہوجائے گی، پوائنٹ یہ ہے کہ ایک ہوری کمیونیٹی سمجھتی ہے کہ وہ عدم تحفظ کا شکار ہے اور یہ پلیٹ فارم سیلابی پانی میں گھرے لوگوں کے لئے گاؤں کا واحد پلیٹ فارم ہے جہاں جاکر وہ بچ سکتے ہیں، اگر ایم کیو ایم کو ختم کرنا ہے تو پورے ملک کو ایک فلاحی ریاست بنا دیں، کرپشن ختم کر دیں، میرٹ کا نظام نافذ کر دیں، جمہوریت کو پورا اختیار دے دیں، عدالتیں آزاد کر دیں، معیشت پر خرچ کریں، تعلیم پہ خرچ کریں، مداخلت بند کردیں، ایم کیو ایم، اور تمام سندھی بلوچ قوم پرست تنظیمیں اپنی موت آپ مرجائیں گی۔ بھارت میں بھی ایم کیو ایم سے زیادہ خطرناک نکسل تحریکیں چل رھی ہیں مگر کوئی خطرہ اس لئے نہیں کہ انہوں نے ادارے بنالئے ہیں، عدالتیں ہیں، دلت پس رھے ہیں ضرور مگر وہ سیاسی نظام سے ہی راستہ نکال رہے ہیں، اور راستہ نکل ہی آئے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments