پاکستان کا عقل مندانہ فیصلہ


\"edit\"پاکستان نے یک طرفہ طور پر ایٹمی دھماکے نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بھارت کو بھی پیشکش کی ہے کہ وہ اس بارے میں پاکستان کے ساتھ معاہدہ کرکے ، جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں کردار ادا کرے۔ یہ انکشاف اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے مہلک ہتھیاروں کی روک تھام کے بارے میں سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی روک تھام پر زور دیتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ دنیا کے اکثر علاقوں میں تباہ کن ہتھیاروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی روک تھام کے لئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ایٹمی طاقتیں ہتھیاروں کی تخفیف کے لئے سنجیدہ کوشش کرنے میں ناکام رہی ہیں جس کی وجہ سے مہلک ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کا منصوبہ مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے اور مہلک ہتھیاروں میں کمی کے معاملات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ایک مقصد حاصل کئے بغیر، دوسرا مقصد حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ جوہری صلاحیت اور ٹیکنالوجی کے حامل ملک امتیازی رویہ اختیار کرتے ہوئے بعض ملکوں کو استثنیٰ دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ جوہری مواد اور ٹیکنالوجی حاصل کر سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ فیصلہ سول جوہری سہولتیں فراہم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے لیکن اس طرح حاصل ہونے والا مواد فوجی مقاصد کے لئے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اس پر کنٹرول کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ اگر دنیا میں مہلک ہتھیاروں کی تعدا میں کمی کو روکنا ہے تو جوہری عدم پھیلاؤ کی پالیسی پر بھی سختی سے عمل کرنا ہو گا۔ اس حوالے سے امتیازی سلوک کرنے اور استثنیٰ دینے جیسے طریقے ترک کرنے کی ضرورت ہوگی۔

ملیحہ لودھی نے واضح کیا کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول اور جوہری عدم پھیلاؤ کے لئے سنجیدہ کوششیں کررہا ہے۔ اس سلسلہ میں عالمی معاہدوں کی توثیق بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے انکشاف کہ پاکستان نے نئے ایٹمی تجربے نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب وہ اس بارے میں بھارت کے ساتھ دو طرفہ معاہدہ کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ اسی طرح برصغیر اور دنیا میں جوہری عدم پھیلاؤ کے خواب کی تکمیل ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی طرف سے ایٹمی تجربوں پر یک طرفہ پابندی کا اعلان حوصلہ افزا فیصلہ ہے۔ دنیا اور بھارت کو اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے ، اس پیشکش کا مثبت جواب دینے کی ضرورت ہے تاکہ بنی نوع انسان کو تباہ کن ہتھیاروں سے محفوظ بنانے کی کوششیں بار آور ہو سکیں۔ اب بھارت اور اس کے سرپرست امریکہ کو چاہئے کہ وہ اس پیشکش کا مثبت جواب دیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان مزید ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے معاہدے کو حقیقت بنانے کے لئے اقدام کئے جائیں۔

ملیحہ لودھی نے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت اور عدم پھیلاؤ کے طریقہ کار کے بارے میں جو باتیں کی ہیں، ان سے واضح ہو تا ہے کہ پاکستان جوہری مواد کی تجارت کرنے والے گروپ NSG کی رکنیت کی تمام شرائط پوری کرتا ہے۔ پاکستان اور بھارت اس گروپ کی رکنیت کے لئے تگ و دو کررہے ہیں لیکن امریکہ بھارت کی رکنیت کے لئے تو سنجیدہ کوششیں کررہا ہے لیکن پاکستانی درخواست پر واضح مؤقف اختیار کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ چند ہفتے پہلے چین کی کوششوں سے بھارت این ایس جی NSG کا رکن نہیں بن سکا تھا ۔ چین کا مؤقف ہے کہ بھارت جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے پر دستخط نہ کرنے کی وجہ سے اس رکنیت کا مجاز نہیں ہے۔

پاکستان کو اندیشہ ہے کہ اگر بھارت یک طرفہ طور پر جوہری تجارت کرنے والے ملکوں کے گروپ کا رکن بن گیا تو وہ مستقبل میں پاکستان کی رکنیت کا راستہ روکتا رہے گا۔ اس گروپ میں توسیع کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہوتا ہے۔ رکن ملکوں میں سے کوئی بھی نئے رکن کی شمولیت سے انکار کر سکتا ہے۔ امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ این ایس جی میں اس سال کے آخر تک بھارت کی شمولیت کے لئے کوشش کرے گا۔ تاہم پاکستانی سفیر نے جوہری صلاحیت، اس پر کنٹرول اور جوہری عدم پھیلاؤ کے بارے میں پاکستانی اقدامات کی جو تفصیل سلامتی کونسل کے اجلاس میں بتائی ہے، اس سے گروپ کی رکنیت کے لئے پاکستانی درخواست کورد کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہے گا۔

اسی طرح مزید ایٹمی دھماکے نہ کرنے کا یک طرفہ فیصلہ نہایت ہوشمندانہ ہے اور بھارت کو اس پیشکش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فوری طور پر پاکستان کے ساتھ معاہدہ کے لئے پیش رفت کرنی چاہئے تاکہ اس خطے کو جوہری تباہ کاری سے محفوظ رکھنے کی کوششوں کا عملی آغاز ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2772 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments