آدم ڈے


کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ پاکستان یا دنیا کے کسی اور ملک میں آدم ڈے منایا جاتا ہو؟ شاید نہیں\"khawaja !

اقوام متحدہ کی منظوری سے دنیا میں مختلف مقاصد کے تحت آگاہی کے لئے اتنے دن منائے جاتے ہیں کہ سال کے تین سو پینسٹھ دن کم پڑ گئے ہیں ۔ لیکن چھ ارب سے زائد آبادی میں مٹھی بھر لوگوں کو اتنی فرصت ہے کہ اپنے باپ آدم اور اس کی ورثے کو یاد کرے۔

 ہم کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں لیکن ایک بات پر تمام مذاہب کا ایمان ہے کہ نسل انسانی کا آغاز حضرت آدم علیہ اسلام سے ہوا اور تمام انسان ایک ہی باپ حضرت آدم اور ماںحضرت حواکی اولاد ہیں ۔ اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر میں کہیں مذہب،کہیں مسلک،کہیں زبان،کہیں رنگ اور کہیں نسل کی بنیاد پر انسان ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں اور یہی نفرت انسانوں سے دیہات ،شہروں اورپھر ملکوں میں پھیل جاتی ہے ۔ ملکوں کی باہمی نفرت ان کو اپنے مفادات کے حصول کے لئے دوسروں کے حقوق سلب کرنے کی ہوس میں مبتلا کرتی ہے توکرہ ارض پر جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم جیسے سانحے گزرتے ہیں ۔ دور جدید میں تو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی وجہ سے سماج دشمن عناصر کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر معصوم جانیں بھی لقمہ اجل بن جاتی ہیں ۔ گویا آج کے دورمیں بھائی ہی بھائی کی تباہی کا سبب بن رہا ہے۔

میں اگرآپ کویہ بتاؤں کہ تاریخ کی بدترین جنگوں کے دوران بھی ایک مرد قلندر ایسا ہے جو تمام انسانوں کو اللہ کا کنبہ سمجھ کر بلاتفریق مذہب و ملت دنیا بھر کے انسانوں کو یہ دعوت دے رہا ہے کہ تم سب ایک ہی باپ اور ماں کی اولاد ہو، انسان ہونے کے ناطے ایک دوسرے کے بہن بھائی ہواس لئے باہمی اختلافات کو اس قدر ہو ا نہ دو کہ باہم لڑائی کی نوبت آئے بلکہ اپنے بھائیوں اور بہنوں کے مشکل وقت میں ان کی دامے ،درمے ،قدمے ، سخنے مدد کرو۔ قارئین سچ بتائیے! کیاآپ حیران نہیں ہوں گے؟ لیکن اس میں حیرانی کی بات ہی کیا ہے؟ یہ دنیا ممکنا ت سے بھری پڑی ہے۔

پاکستان کے نامور روحانی سکالرحضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کے اسم گرامی سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ عظیمی صاحب کی روحانی خدمات اور دنیا کو امن سے ہمکنا ر کرنے کی سنجیدہ اور مؤثر کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے برطانیہ کے معروف اشاعتی ادارے واٹکنز بکس کے کثیر لاشاعت مجلے MIND BODY SPIRIT نے انہیں بجا طور پردنیا کی سو بااثر شخصیات میں سے ایک قراردیا ہے۔کئی برس پہلے حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے ہر برس دس اگست کو آدم ڈے کے طورپرمنانے کا تصور دیا تھا ، آدم ڈے منانے کے پیچھے عظیمی صاحب کا واحد مقصددنیا بھر کے مذاہب اور عقائدکے پیروکاروں کو اس نقطے پر متحد کرنا ہے کہ تمام انسان !چاہے وہ کسی بھی مذہب، نسل، رنگ یا خطے سے تعلق رکھتے ہیں وہ آدم علیہ اسلام کی اولا د ہونے کے ناطے آپس میں بہن بھائی ہیں اس لئے انہیں اس دنیا میں ایسے ہی رہنا چاہیے جیسے ایک ماں باپ کی اولاد ایک ہی گھر میں پیار اور اتفاق سے رہتی ہے، مشکل میں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہے اور کسی مسلئے پر اگر اختلاف ہو بھی جائے تو افراد خانہ ان اختلافات کو خوش اسلوبی سے حل کرلیتے ہیں ۔ لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ان کے اس نظریے کو خود ان کے اپنے ملک پاکستان میں وہ پذیرائی نہیں ملی جو ملنی چاہیے۔ہم لوگ ہالووین ڈے پر ڈراو ¿نی شکلیں بنا کر ایک دوسرے کو ڈراتے ہیں، ویلنٹائن ڈے پر مہنگے سرخ ملبوسات پہن کر ایک دوسرے کو چاکلیٹ اور سرخ کیک پیش کرتے ہیں، لاکھوں نہیں کروڑوں موبائل پیغامات کا تبادلہ کرتے ہیں اور ذرائع ابلاغ بھی اس طرح کی سرگرمیوں کو خوب مرچ مصالحے لگا کر ”دِکھتی ہے تو بِکتی ہے“ کے فارمولے کے تحت مہنگے داموں بیچتے ہیں۔ہم لوگ ماو ¿ں کا عالمی دن بھی مناتے ہیں اور باپ کی محبت اور شفقت کو خراج پیش کرنے کے لئے باپ کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے لیکن دنیا میں چند ہی لوگ ایسے ہیں جو اپنے نسل انسانی کے باپ حضرت آدم علیہ اسلام کی یاد میں آدم ڈے مناتے ہیں ۔ موجودہ دور میں پاکستان فرقہ واریت ،لسانی جھگڑوں اور دہشتگردی کے عفریت کے ہاتھوں نڈھال ہے،ہزاروں پاکستانی ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں اور باپوں کے جوان بازو کٹ گئے،بہنوں کے بھائی خاک میں رُلے ،سہاگنیں بیوہ اور معصوم یتیم ہوگئے ۔منتخب ایوانوں میں بیٹھے عوامی نمائندے آج بھی بلندو باگ دعوے کرتے ہیں لیکن پاکستان پھر بھی بدامنی کا شکا ر ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے کہ جو دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے لیکن ہم ابھی تک دہشتگردوں کو مکمل شکست سے دوچار نہیں کر سکے ۔

عقل یا علم کسی کی جاگیر نہیں ،اربوں کھربوں مخلوقات کے ذہن میں نت نئے آئیڈیاز کی برکھا برسانے والی ایجنسی نے آدم ڈے کے اس اچھوتے آئیڈیا کو عظیمی صاحب کے ذہن میں القا کیا جوموجودہ وقت میں ہماری بہت بڑی ضرورت ہے۔ اس سال بھی دس اگست کو برطانیہ ،امریکہ ، کینیڈا اورروس میں عظیمی صاحب کے عقیدت مندوں نے اس دن کو منایا۔ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائی، ہندو،سکھ ، پارسی اور یہودی مذہب کے پیروکارں نے بھی آدم ڈے کی تقاریب میں شرکت کی اور اس سوچ کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ لیکن ظاہر ہے انسانی احترام پر مبنی اس سوچ کے تحت منائے جانے والے آدم ڈے کو ابھی پاکستان اور دنیا بھر میں متعارف کرانے کے لئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

 میری اپیل ہے کہ منتخب ایوانوں میں بیٹھے عوامی نمائندے اس آئیڈیا کو زیر بحث لائیں، اس سو چ اور نظریے کی طرف توجہ دیں اور پاکستان سے دنیا بھر کو بلند آواز میں یہ پیغام دیا جائے کہ عالمی برادری ”آدم ڈے“کے لئے ایک دن مختص کرے۔ میرا یقین ہے کہ ایک پاکستانی سکالر کا یہ آئیڈیا دنیا بھر میں مارکیٹ کیا جاسکتا ہے ۔اس آئیڈیے کا فروغ دنیا بھر میں امن ، باہمی احترام ،بھائی چارے اور محبت کے فروغ کے لئے پاکستان کی طرف سے انسانی معاشرے کی بہت بڑی خدمت ہوگی اور عالمی برادری یہ سوچنے پر مجبور ہو جائے گی کہ پاکستانی قوم نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں امن کے حقیقی علمبردار ہیں اور امن و آشتی کے لئے سنجیدہ کاوشیں بھی کر رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments