زوجہ کی عظمت اور محبت کی شکست


\"zeffer05\"بھلا ہو ایک دوست کا، اس نے یہ واقعہ بیان کِیا۔ کالج میں خوش گوار ازدواجی زندگی کے موضوع پہ ایک ورک شاپ کا اہتمام کیا گیا۔ سبھی شادی شدہ افراد لطیفے سن کر قہقہے لگا رہے تھے، کہ پروفیسر صاحب کمرے میں‌ تشریف لے آے۔ سب پہ سرسری نظر کرتے کہا، \’آئیے! ہم ایک گیم کھیلتے ہیں۔\’

پروفیسر صاحب نے ایک شادی شدہ خاتون سے اس کے تیس چہیتوں کا نام بورڈ لکھنے کی فرمایش کی۔ اس نے ماں باپ، شوہر بچوں کے ناموں کے علاوہ، پڑوسیوں اور دوستوں کے نام لکھے۔ دوسرے مرحلے میں ان ناموں میں سے ایسے پانچ نام مٹانے کے لیے کہا گیا، جو باقیوں سے کم پیارے تھے؛ تعمیل ہوئی۔ اسی طرح بار بار فرمایش ہوتی رہی، اور آخر میں اس عورت کے والدین، شوہر، اور اکلوتے بیٹے کا نام رہ گیا۔

اب کے دو نام مٹانے کو کہا گیا؛ خاتون نے انتہائی دکھ کے عالم میں اپنے ماں اور باپ کے نام حذف کر دیے؛ ما سواے پروفیسر صاحب کے سبھی لب بستہ تھے، حیران تھے۔ وہ خاتون اب ایک بیوی اور ایک ماں کے نمایندگی کر رہی تھی۔ آخر میں اسے ان دونوں عہدوں میں سے ایک کا انتخاب کرنے کا کہا گیا۔ عورت زار زار ہوئی، اور بیٹے کے نام پر لکیر پھیر دی۔ پروفیسر نے اس خاتون کا امتحان لے کر، اسے اپنی نشست سنبھالنے کو کہا۔ سبھی نے اپنی اپنی راے کا اظہار کیا، آخر میں پروفیسر نے اس عورت کو کھڑا کیا، اور پوچھا۔۔۔ \’ایسا کیوں؟۔۔ جنھوں نے تمھیں جنم دیا، پالا پوسا انھی کا نام مٹا دیا؟۔۔ اور تو اور جسے اپنی کوکھ سے جنم دیا، اس کا نام بھی؟\’۔۔۔ خاتون نے روایتی سسکیوں کا سہارا لیتے کہا، امی ابو بوڑھے ہو چکے ہیں، کسی بھی وقت مجھے چھوڑ کر جنت مکانی ہو جائیں گے۔۔۔ پروفیسر صاحب نے تائید میں سر ہلاتے سوال کیا، \’آپ نے اپنے شوہر کو اپنے بیٹے پہ کیوں ترجیح دی؟\’۔۔۔ لال لال آنکھوں سے دیکھتے وہ حسینہ گویا ہوئی، \’میرا بیٹا جب بڑا ہو جاے گا، تو مجھے چھوڑ کر اپنی شریک حیات کے ساتھ چلا جاے گا، جب کہ میرا شوہر میرا شریکِ سفر رہے گا۔ اس لیے مجھے سب سے زیادہ عزیز وہی ٹھیرا۔۔۔ سب نے اس وفا کی دیوی کے لیے خوب تالیاں بجائیں۔

یہ واقعہ سننے کی دیر تھی، کہ میری آنکھیں خوشی سے بھِیگ گئیں؛ دل تھا، گویا بیوی کی محبت میں ٹھاٹھیں مارتا سمندر۔ اسی دم مجھے اپنی\"zeffer\" بیوی کا امتحان لینے کی سوجھی۔ پہلے آپ کو یہ بتا دوں، کہ بیٹی کو کبھی میں نے ایک \’وائٹ بورڈ\’ خرید کر دیا تھا؛ کب سے وہ بے کار دھرا تھا، کیوں کہ میری بیٹی اسے استعمال میں نہ لاتی تھی۔ بالآخر اس بورڈ کے دام پورے کرنے کا وقت آ چکا تھا۔ ہاتھ کے ہاتھ وائٹ بورڈ کو اسٹیل کی کیلوں کی مدد سے مضبوطی سے دیوار پہ ٹانک دیا۔ سب گھر والوں‌ کو اسی کمرے میں اکٹھا کر کے کسی پروفیسر کی طرح، بورڈ کی طرف پِیٹھ کر کے کھڑا ہو گیا۔ اپنی بیوی کو کہا وہ بورڈ کے پاس آ جاے اور اپنے سب چہیتوں کے نام لکھے۔ پہلے تو وہ شرما گئی، کہ نہیں سب کے نہیں لکھوں گی۔ بڑی مشکل سے اسے سمجھایا، کہ سبب چہیتوں سے مراد رشتے دار یعنی عزیز و اقارب ہیں۔ اس نے نام لکھنا شروع کیے تو میری آنکھیں انجام کا سوچ کر مسرت سے چکمنے لگیں۔ اپنے بیٹے کو طنزیہ دیکھتے دِل ہی دِل میں سوچا۔۔ \’بیٹا۔۔ اب دیکھنا، تم پیارے کہ میں؟\’

میں تب چونکا جب بیوی نے کہا، \’لکھ لیے۔۔۔\’ مجھے انجام کی جلدی تھی، سو اس سے کہا، اب ایسا کرو صرف چار نام رہنے دو، جو سب سے پیارے ہیں۔ اس کی آواز آئی، \’اب چار نام رہ گئے ہیں۔\’۔۔۔ میں نے بورڈ دیکھے بغیر کہا، اب اپنے امی ابو کا نام کاٹ دو، اور بتاو، کہ میرے اور ہمارے بیٹے میں سے تمھیں کون پیارا ہے؟\’ میری بیوی حیران ہوتی میری آنکھوں کے سامنے آ ٹھیری؛ \’آپ کا نام؟\’۔۔ میں نے اُمید بھری مسکراہٹ لیے کہا، ؛ہاں!۔۔ میرا نام!۔۔۔ میں جانتا ہوں، آخر میں تم میرا ہی نام باقی رہنے دو گی۔\’۔۔۔ زوجہ محترمہ نے حسرت کی ایک نظر بورڈ پر کی، اور حسرت کی دوسری نگاہ مجھ پر ڈال کر، گویا ہوئیں؛ \’اوہ!۔۔ سوری۔۔۔ آپ کا نام لکھنا تو میں بھول ہی گئی تھی۔\’۔۔۔ کمرے میں موجود سبھوں نے خوب تالیاں پیٹیں۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments