ہم اردو بولنے والے۔۔۔


\"usmanمیں کمانڈو نہیں ہوں

میری پہچان مچھر،تیلی، چکنا، کن کٹا، پہاڑی اور کانا نہیں ہے

میں اردو بولنے والی اس کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہوں، جس نے پاکستان بنایا

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اردو بولنےوالوں کی پہچان ہیں

ہم حکیم سعید، ابوالخیرکشفی، بابائےاردومولوی عبدالحق، حسن عابدی، جمیل الدین عالی،امجد صابری، جوش ملیح آبادی، جون ایلیا، شوکت صدیقی اور عبدالستار ایدھی ہیں

انورمقصود، فاطمہ ثریا بجیا، مہدی حسن، مہنازبیگم، نثاربزمی، سلیم ناصر، شوکت حسین رضوی ہماری پہچان ہیں

تیس سال پہلے ہماری درس گاہوں سے شاعراورادیب نکلتے تھے، سیاست دان اورتعلیمی ماہرین اپنا ڈنکا بجاتے تھے، کھلاڑی اور معاشی امور کے ماہر اپنی صلاحیتوں کے جادو جگاتے تھے مگر پھر یکایک سب بدل گیا

ہمیں جنرل ضیاء الحق کے دورمیں اچانک بتایا گیا کہ ہمارے حقوق غصب ہو رہے ہیں اور پھر آناً فاناً ایم کیوایم وجود میں آ گئی اور اس کے بعد سے آج تیس سال گزرگئے

کوئی دن ایسا نہیں جب ہم مزید تباہی کی جانب نہ گئے ہوں

ہمارے تعلیمی اداروں میں نقل کا کلچر اس ایماء پر شروع کرایا گیا کہ کوٹہ سسٹم میں سندھی ہمارے ساتھ زیادتی کرتے ہیں اور ہمیں ڈگری کی ضرورت ہےاورہماری نسلیں فنا کردی گئیں

ہم اپنے محلوں میں شاعری کی محفلیں سجایا کرتے تھے ، اب گٹکے اور مین پوری کی محفلیں سجائی جاتی ہیں

اردو بولنےوالوں سے اچھی اردو اب دیگر قومیتوں کے لوگ بولتے ہیں، نقل کرکے پاس ہونے والے اہل زبان کی نئی نسل اپنی روایات فراموش کرچکی ہے

دادا۔۔کوئی مانے نہ مانے ۔۔ ہمارے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔۔

ہمیں برا لگ رہا ہے کہ ایم کیوایم کے کارکنان کو صرف پارٹی وابستگی کی وجہ سے گرفتار کیا جا رہا ہے جو قانون میں دی گئی سیاسی آزادی کے برعکس ہے مگر اس برا لگنے کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں احساس نہیں ہے کہ ان تیس برسوں میں ہم کیا کچھ کھوچکے ہیں

تعصب ہماری کمیونٹی کی جڑوں میں سرایت کرچکا ہے، ان تیس سالوں میں صرف اس بات پہ محنت ہوئی ہے کہ ہمیں یہ باور کرایا جاسکے کہ ہم کوئی محروم قوم ہیں مگر واللہ یہ سب جھوٹ تھا

ہاں !! ہم محروم ہیں مگر یہ محرومی ان 30سالوں میں پیدا ہوئی ہے

ہم تعلیم میں پیچھے چلے گئے، فنون لطیفہ کے ہیرے ہم میں پیدا ہونے بند ہوگئے، ہم تباہی کی جانب جا رہے ہیں اور ہماری تباہی کے ذمہ دارایک نئی ایم کیوایم بنانے جا رہے ہیں

یہ فیصلے کا وقت ہے، ہمیں نئی ایم کیوایم نہیں چاہیے بلکہ نسل پرستی اور قوم پرستی پر مبنی پوری سیاست کاخاتمہ چاہیے

ہم پاکستان کی مقامی قومیتوں سے نیا سماجی معاہدہ کریں گے جیسا 70 کی دہائی میں کیا تھا، اس معاہدے کے تحت سندھ کا گورنر غیرسندھی ہونا تھااور صوبے میں دوزبانوں کی تعلیم دینا قرار پائی تھی، سندھی اس معاہدے کی پاسداری اب بھی کررہے ہیں مگر ہم بہت دور نکل آئے ہیں

یہ خوداحتسابی کا وقت ہے، یہ ایک نظر اپنے ماضی میں ڈالنے کا وقت ہے ۔۔ یہ اردو بولنےوالی کمیونٹی کی بقا کا سوال ہے۔۔ ہم ایک اہم موڑ سے گزر رہے ہیں

اگراب کی بار ہم نے غلط فیصلہ کیا تو ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments