انڈین میڈیا اور شکریہ راحیل شریف


\"muhammad-bilal\"

انڈیا اپنی دفاعی پالیسی کے لحاظ سے ہمیشہ ریلیزم کو فالو کرتا رہا ہے ۔ کچھ حد تک تو یہ اس کے لئے مفید بھی رہا لیکن جس طرح دور بدل رہا ہے اسی طرح پالیسی بھی بدل رہی لیکن ہمارا انڈیا بہادر آج بھی وہیں کھڑا ہے جہاں پہلے تھا۔ اس کی وجہ شاید اس کی طاقت اور معاشی مضبوطی پر انحصار ہے ۔ جب کہ اس کے مقابلے میں ریاست پاکستان نے ہمیشہ دانشمندانہ انداز میں اس عفریت کا مقابلہ کیا ہے جس کی مثال1960 میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ بھلے ہی پاکستان کو اس کااصل حق نہیں دلا سکا لیکن انڈیا کی ”مونوپلی“ ختم کرنا کا ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوا اور پاکستان کو اس کے چنگل سے کافی پانی آزاد کروانے کا موقع ملا ۔ حالیہ دنوں میں انڈیا نے اپنی پالیسی حسب معمول یا عادت سے مجبور ہر کر ”جارحانہ ریلیزم“ سے ”پاگل پن“ اور ”دیوانہ وار“ طرز پر تشکیل کی ہے ۔

مودی جی کے بیانات کے تناظر میں انڈیا کے ایک مشہور میگزین ” انڈیا ٹوڈے ” کا حالیہ شمارہ انڈیا کی اس ”دیوانہ“ پالیسی پر ایک دلیل ہے ۔ جس کے کور فوٹو میں راحیل شریف صاحب کے منہ پر تھپڑ چھاپا گیا اور کور اسٹوریز تین اہم پوائنٹس کے گرد گھومتی ہیں ۔سی پیک ، بلوچستان ، کشمیر اور راحیل شریف ۔ انڈین میڈیا کی سب سے بڑی بے وقوفی یہ ہے کہ ایسے پوائنٹس کو ہائی لائٹ کر کے یہاں موجود اپنے خیر خواہوں کو پھنسوا دیا اور یہ ثابت بھی کردیا ان سب کی راہ میں ایک رکاوٹ بھی موجود ہیے جس کو ”راحیل“ کہتے ہیں ۔ اپنے زعم میں انڈیا نے ایک قسم کا ایسا سٹپ لیا تھا جس کو بنیاد بنا کر وہ عالمی لیول پر کشمیر میں ہونے والی تحریک اور بلوچستان کو مکس کرکے عالمی دباؤ کا مقابلہ کرتا ، کیس کو مزید مضبوط بنانے کے لئے گلگت بلتستان کو اپنا حصہ کہا اور وہاں کی محرومیوں کا تذکرہ کیا اوریہ باور کرایا کہ سی پیک کا گلگت سے گزرنا غلط ہے اور ”گلگت“ کے علیحدگی پسندوں کا بھی تذکرہ کیا ۔ اس کے علاوہ راحیل شریف سے ویسے ہی نفرت کا انداز اپنایا جیسے پاکستان فوج کے سب مخالف بشمول ٹی ٹی پی و دیگر بزعم خود ترقی پسند لوگ اپناتے ہیں۔

\"raheel-sharif\"

اس ساری کارگزاری سے جو مودی نے کی اور جو رویہ انڈین میڈیا نے رواء رکھا ہے ایک نتیجہ یہ اخذ ہوتا ہے کہ انڈیا گلگت ، بلوچستان اور سی پیک کو اپنا ہدف سمجھتا ہے اور پہلے دو میں موجود شورش سے تیسرے کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ۔ دوسرا اپنی مجبوری اور اپنی راہ میں رکاوٹ بھی واضح کر دی کہ گلگت بلوچستان میں شورش کو پاک آرمی نے دبایا ہوا ہے نیز آرمی ”سی پیک ” کو اپنی نگرانی میں مکمل کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔ اس کے علاوہ ریاست پاکستان نے کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کو اور فریڈم فائٹ کو سپورٹ کرنے کا بھی عزم کیا ہوا ہے یہی وجہ ہے کشمیر میں جہاں کشمیر یوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہاں پر ریاست پاکستان کی طرف سے اس کاز کو ایک بہترین انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرنےکا عزم بھی دکھائی دیتا ہے ۔ ایسی صورتحال میں جب ہدف کو کمزور کرنے والے دشمن کی نشاندہی بھی ہو اور طریقہ واردات بھی معلوم ہو تو نقصان کا ہونا اپنی بے وقوفی پر ہی منحصر ہے۔ اس لئے پاکستان ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے اور ملکی مفاد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا سد باب کرے اور اس کا جواب عملی طورپرخاموشی سے دے تاکہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔

باقی جہاں تک ”جنرل“ کے منہ پر تھپڑ چھاپا گیا ہے تو انڈیا کی تکلیف کو واضح کر رہا ہے ان کو اس سے بڑے تھپڑ کشمیر میں پڑ رہے ہیں جہاں ”اٹوٹ انگ ” وبال جان بنتا جا رہا ہے ، اور جنرل صاحب کے منہ پریہ تھپڑ دراصل یہ ثابت کر رہا ہے کہ جنرل کا ہوم ورک کمپلیٹ ہے جس کا ثبوت بارڈر پار نظر آرہا ہے اس پر یہی کہوں گا۔
شکریہ راحیل شریف


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments