اسلم بیگ اورپرویز مشرف خاموش کیوں ہیں؟


\"raziگزشتہ ایک ہفتے سے متحدہ قومی موومنٹ سب سے بڑی خبر اور سب سے بڑا موضوع ہے، لیکن اس دوران ہم نے دانستہ اسے موضوع نہیں بنایا۔ اوراس لئے موضوع نہیں بنایا کہ جو کچھ بظاہر نظرآرہاہے ہمیں اس پر یقین ہی نہیں۔ آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ الطاف حسین اور ان کی جماعت کا مستقبل ختم ہو گیا۔ آپ کا یہ خیال ہے کہ شاید ان کے اندازِ گفتگو اور طرزِ تکلم کے نتیجے میں محب وطن عوام ان سے متنفر ہوگئے جن میں ان کے وہ جانثار بھی شامل ہیں جو بقول آپ کے خوف یا مصلحت کی بنیاد پر ان کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔ آپ کا یہ بھی خیال ہے کہ شاید ڈاکٹر فاروق ستار اور عامر لیاقت حسین خوف، مجبوری یا حب الوطنی کے تقاضوں کو مدنظررکھتے ہوئے الطاف حسین سے دور ہوگئے ہیں تو ممکن ہے آپ اپنی دانست میں درست ہی سوچ رہے ہوں ۔ مسئلہ صرف یہی ہے کہ ہمارے ہاں جو” درست“سوچ رہے ہوتے ہیں وہی دراصل غلطی پر ہوتے ہیں۔ اور وہ جو خود کو ”درست“سمجھتے ہیں وہ دوسروں کو حرفِ غلط کی طرح مٹا دینے کی قوت بھی رکھتے ہیں اور صلاحیت بھی ۔ لیکن المیہ یہ ہوا کہ جنہیں حرف غلط سمجھ کر مٹایا گیا وہ مٹ نہ سکے۔ ایم کیو ایم کے لئے ہرمرتبہ کوئی نیا سکرپٹ لکھا گیا۔ ایم کیو ایم نے جو کچھ اب کیا یہ سب کچھ کوئی پہلی بار تو نہیں کیا گیا ۔ ان کے قائد نے یہ گفتگو جسے ہم بھی ہرزہ سرائی ہی سمجھتے ہیں پہلی بارتو نہیں کی۔ انہوںنے پہلی بار تو بھارت کی زبان نہیں بولی ۔ انہوںنے پہلی بار تو پاکستان کے خلاف نازیبا زبان استعمال نہیں کی۔ تو پھراب ایسی کون سی قیامت ٹوٹ پڑی کہ آپ اس پر ٹوٹ پڑے۔ شہر قائد کو قائد تحریک کی تصویروں سے پہلے بھی تو پاک کیا گیا تھا۔ ایم کیو ایم کے دفاتر پہلے بھی تو مسمارکیے گئے تھے لیکن اس وقت بھی مقصد ایم کیو ایم کوختم کرنا نہیں تھا مقصد صرف یہ تھا کہ جعل سازی کے ساتھ کسی ”حقیقی“کو تشکیل دے دیا جائے۔ پھریوں ہوا کہ اس حقیقی کی حقیقت بھی سب پر آشکارہو گئی۔

ڈرل مشینوں سے سوراخ کرنا، سروں میں ہتھوڑے مارنا، راہ چلتوں کو گولیاں مارنا، لاشیں بوریوں میں بند کرکے پھینکنا کوئی آج کی بات تو نہیں۔ ہم نے سہراب گوٹھ آپریشن بھی دیکھا۔ اور پکا قلعہ کی کہانی بھی سنی۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ ان نام نہاد آپریشنوں کا مقصد بھی کراچی کے عوام کی جان و مال کاتحفظ نہیں تھا۔ یہ مختلف سکرپٹ تھے جن پر مختلف اوقات میں مختلف ضروریات کے پیش نظر عملدرآمد کیا گیا۔ افسوس تو یہ ہے کہ سکرپٹ لکھنے والا آج تک تبدیل نہیں ہوسکا۔ پلوں کے نیچے سے کتنا پانی گزر چکا اس کا کسی کو ادراک نہیں۔ نتائج کبھی بھی کٹھ پتلیوں کے ذریعے تبدیل نہیں کیے جا سکتے۔ لیکن المیہ ہے کہ آپ نے ہمیشہ کٹھ پتلیوں پر ہی انحصار کیا۔ بھارتی ٹینکوں پر بیٹھ کر پاکستان آنے کی دھمکی دینے والا غلام مصطفی کھر بھی آپ کا چہیتا تھا اور بھارت کی زبان بولنے والا الطاف حسین بھی آپ ہی کا چہیتا ہے۔ کہانی اب کون سا رخ اختیار کرے گی اس کا سب کو انتظار ہے ۔ فاروق ستار کب تک الطاف حسین سے الگ رہ کر عوام کی حمایت کے منتظر رہیں گے۔ اور کیا عوام الطاف کے بغیر ایم کیو ایم کو قبول کریں گے۔ اوراس دوران اس مصطفی کمال کا کیا بنے گا جسے متبادل قیادت کے طور پر پورے فوجی اعزاز کے ساتھ پاکستان واپس بلایا گیا تھا۔ سوال توصرف یہی ہے کہ کیا یہ کمزور سکرپٹ صرف مصطفی کمال کو مضبوط کرنے کے لیے تحریر کیا گیا ہے؟ وہ مصطفی کمال کہ جو اس وقت بوکھلاہٹ کا شکارہے۔ ان حالات میں جی تو صرف یہ چاہتا ہے کہ کہیں سے کوئی بیان اس اسلم بیگ اور پرویز مشرف کا بھی پڑھنے کو ملے جنہوں نے اپنا تن من دھن الطاف حسین پر وار دیا لیکن نہ جانے انہیں سانپ کیوں سونگھ گیا ہے۔ پاک فوج کے ان بہادرجرنیلوں کو اس موقع پر ایسی بزدلی تو نہیں دکھانی چاہیے کہ وہ اپنے چہیتے الطاف حسین کے حق میں دو لفظ بھی نہ کہہ سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments