خدا حافظ کو اللہ حافظ کہنے کا ماجرا


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3\"

سنہ اسی اور نوے کی دہائی سے ہمارے میل جول میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ صدیوں سے ہم لوگ جدا ہوتے وقت ایک دوسرے کو خدا حافظ کہتے آئے ہیں۔

جنرل ضیا الحق کے دور کے بعد جب ہم سوچے سمجھے بغیر دوسروں پر اسلام نافذ کرنے چل کھڑے ہوئے تو ہم پر انکشاف ہوا کہ لفظ خدا کا استعمال اس حد تک غلط ہے کہ تقریباً کفر ہے۔

سو خدا حافظ کو اللہ حافظ کہہ دیا۔

اب اگر سب صلاح مانیں تو اس کلمہء رخصت کو ”اصلی والا اسلامی“ کر کے السلام علیکم کر لیں جو بوقت ملاقات و رخصت کہنا سنت بیان کیا گیا ہے۔

ورنہ پھر دیسی تہذیب ہی کی پیروی کرنی ہے تو خدا حافظ مناسب ہے۔ پچھلے ہزار سال میں خدا حافظ کہنے سے اسلام خطرے میں نہیں پڑا تو آگے بھی محفوظ رہے گا۔

اللہ کے لیے لفظ خدا استعمال کرنے پر اعتراض کرنے والوں کو اپنے اقربا کی تصحیح کرنے کے ساتھ ساتھ ان مرحوم علمائے کبار کی تصحیح بھی فرما دینی چاہیے جو اپنے گرانقدر تراجم و تفاسیر قرآن پاک میں اللہ کو خدا لکھتے آئے ہیں اور نہ تو ان کو کبھی یہ خیال گزرا کہ لفظ خدا، اللہ کے ننانوے صفاتی ناموں میں سے نہیں ہے، اور نہ ان کی فہم ہمارے جیسی تھی کہ اس کی عمومیت کی بنا پر اسے غلط جانتے۔ کچھ لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ لفظ اللہ کا استعمال صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص ہے۔ وہ خود ہی یہ سوچ لیں کہ کیا نام عبداللہ قبل از اسلام سے چلا آ رہا ہے یا نہیں۔ مشرق وسطی کے عربی بولنے والے غیر مسلم بھی معبود کے لیے لفظ اللہ ہی استعمال کرتے ہیں۔

لفظ خدا کے استعمال پر معترض افراد کے نزدیک ان علما کی طرف سے لفظ خدا استعمال کر کے جو سنگین لغزش ہوئی ہے، اس کو درست کروا دیں تو مناسب ہو گا۔ یا پھر ان علما کے پختہ علم کو اپنے کچے علم سے برتر جان کر اپنے موقف پر غور کر لیں۔ علما کہہ گئے ہیں کہ غلو خواہ نیکی کی نیت سے ہی کیوں نہ کیا جائے، وہ برا ہوتا ہے اور شر کا باعث بنتا ہے۔

جب علما کو نظر انداز کر کے عامی اسلام کی تشریح کریں تو خدا حافظ کفر ٹھہر جائے تو حیرت نہ ہونی چاہیے۔ خدا کی قدرت ہے کہ اب ہم عام پاکستانی ان جلیل القدر علما کی عربی اور اردو میں نقص نکالنے نکلے ہیں جنہوں نے اپنی ساری ساری زندگی دین اسلام کو سمجھنے میں صرف کی ہے، اور ان کے زمانے اور بعد کے زمانوں نے ان کو بڑا عالم مانا ہے۔ جن علمائے کبار کی یہ ”تصیح“ ہم عربی سے قطعاً نابلد عامیوں کے ہاتھوں ہونی ہے، ان کی ایک مختصر سی فہرست کچھ یوں ہے:۔

مولانا محمود الحسن دیوبندی
مولانا شبیر احمد عثمانی
مولانا فتح محمد جالندھری
مولانا مودودی
مولانا اشرف علی تھانوی
مولانا احمد رضا خان

اپنے اپنے تراجم و تفاسیر میں یہ بزرگ اللہ کی ذات کے لیے لفظ خدا استعمال کرتے آئے ہیں۔ کچھ مثالیں ملاحظہ فرمائیے (یہ مثالیں کمپیوٹر سافٹ ویئر سے بعینہ کاپی پیسٹ کی گئی ہیں، اگر آپ کی ڈیوائس پر نستعلیق فانٹ میں درست دکھائی نہ دیں تو انہیں ورڈ وغیرہ میں کاپی پیسٹ کر کے نسخ میں ملاحظہ کریں)۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ
سب طرح کی تعریف خدا ہی کو سزاوار ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
ترجمہ مولانا فتح محمد جالندھری

اِنَّ اللّٰهَ لَا يَسْتَحْىٖٓ اَنْ يَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۭ فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَيَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ ۚ وَاَمَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَيَقُوْلُوْنَ مَاذَآ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهٖ كَثِيْرًا ۙ وَّيَهْدِىْ بِهٖ كَثِيْرًا ۭ وَمَا يُضِلُّ بِهٖٓ اِلَّا الْفٰسِقِيْنَ 26؀ۙ
بے شک اللہ شرماتا نہیں اس بات سے کہ بیان کرے کوئی مثال مچھر کی یا اس چیز کی جو اس سے بڑھ کر ہے ف٢ سو جو لوگ مومن ہیں وہ یقینا جانتے ہیں کہ یہ مثال ٹھیک ہے جو نازل ہوئی ان کے رب کی طرف سے اور جو کافر ہیں سو کہتے ہیں کیا مطلب تھا اللہ کا اس مثال سے گمراہ کرتا ہے خدائے تعالیٰ اس مثال سے بہتیروں کو اور ہدایت کرتا ہے اس سے بہتیروں کو ف٣ اور گمراہ نہیں کرتا اس مثال سے مگر بدکاروں کو
ترجمہ عثمانی، از مولانا محمود الحسن دیوبندی، تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی

الَّذِيْنَ يَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِيْثَاقِه ٖ ۠ وَ يَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖٓ اَنْ يُّوْصَلَ وَيُفْسِدُوْنَ فِى الْاَرْضِ ۭ اُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ 27؀
جو توڑتے ہیں خدا کے معاہدہ کو مضبوط کرنے کے بعد اور قطع کرتے ہیں اس چیز کو جس کو اللہ نے فرمایا ملانے کو ف٤ اور فساد کرتے ہیں ملک میں ف ٥ وہی ہیں ٹوٹے والے ف ٦
ترجمہ عثمانی، از مولانا محمود الحسن دیوبندی، تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی

وَاِذْ قُلْتُمْ يٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ 55؀
یاد کرو جب تم نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا کہ ہم تمہارے کہنے کا ہرگز یقین نہ کریں گے ، جب تک کہ اپنی آنکھوں سے علاینہ خدا کو ﴿تم سے کلام کرتے﴾ نہ دیکھ لیں ۔ اس وقت تمہارے دیکھتے دیکھتے ایک زبردست صاعقے نے تم کو آلیا۔
ترجمہ از مولانا مودودی

ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ ۚ فَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ لَكُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَ 64۝
پھر تم اس (قول و قرار ) کے بعد بھی (اس سے) پھرگۓ سو اگر تم لوگوں پر خدا تعالیٰ کافضل اور اس کا رحم نہ ہوتاتو ضرور تم (فورا) تباہ ( اور ہلاک) ہوجاتے ۔ (64)۔
ترجمہ بیان القرآن از مولانا اشرف علی تھانوی

اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم سے اللہ فرماتا ہے تم کو، ذبح کرو ایک گائے وہ بولے کیا تو ہم سے ہنسی کرتا ہے کہا پناہ خدا کی کہ ہوں میں جاہلوں میں ۔
ترجمہ معارف القرآن از مفتی محمد شفیع

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو (ف۱۱٦) بولے کہ آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں (ف۱۱۷) فرمایا خدا کی پناہ کہ میں جاہلوں سے ہوں ۔ (ف۱۱۸)۔
ترجمہ کنزالایمان از مولانا احمد رضا خان

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments