ان خراب حالات سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے


ریسرچ بتاتی ہے کہ اگر ہسپتال صاف ستھرے اور خوبصورت ہوں ‌ تو مریضوں ‌ کا لینتھ آف اسٹے یعنی کہ ہسپتال میں ‌ داخل رہنے کا دورانیہ کم ہوجاتا ہے۔ رات میں ‌ اس کے پاس سے گزریں ‌ تو وہ چمکتا اور جھلملاتا دکھائی دیتا ہے۔ یہ سچائی ہے کہ شروع میں ‌ یہاں ‌ کام کرتے ہوئے لاڑکانہ کا میڈیسن ٹو کا ڈپارٹمنٹ یاد آجاتا تھا جہاں ‌ جاتے ہی شدید بدبو سے چکر آنے لگتے تھے اور میں ‌ سوچتی تھی کہ یہاں ہم کیسے کام کریں ‌ گے؟ اس کے ساتھ مجھے وہ سارے مریض‌ بھی یاد آتے تھے جن کو مدد کی شدید ضرورت تھی لیکن ان کی ضروریات پوری کرنا میری طاقت سے باہر تھا۔ وہ سب کچھ اب ایک برا خواب لگتا ہے۔

لاڑکانہ میں ‌ ایک نوجوان لڑکی لیبر میں ‌ ہسپتال میں ‌ داخل تھی۔ پتا چلا کہ اس نے گھر سے بھاگ کر محبت کی شادی کی تھی اور اس کے گھر والے اس کو اور اس کے شوہر کو ڈھونڈتے پھر رہے تھے تاکہ ان کو جان سے مار دیں۔ اس کا بچہ پیدا ہوا جس کو نہلا دھلا کر ایک تکیے کے غلاف میں ‌ لپیٹ دیا گیا کیونکہ اس کی ماں کے پاس اس کو پہنانے کے لیے کپڑے تک نہیں ‌ تھے۔ اس معصوم بچے کا فرشتے جیسا چہرہ ابھی تک میری آنکھوں ‌ میں ہے۔

اس کے ننھیال کو اپنی اولاد سے زیادہ غیروں کی فکر تھی۔ ایک بلوچ لڑکی کو اس کے گھر والوں ‌ نے ایک آدمی کے ہاتھ فروخت کیا تھا جس کے بعد پہلے دن ہی اس کو ہسپتال لایا گیا۔ اس کے وجائنا سے خون بہہ رہا تھا اور وہ اپنے آپ کو ڈاکٹرز سے چھڑانے کے لیے ہاتھ پیر ماررہی تھی۔ ان تمام حالات کو دیکھ کر مجھے کافی سوچ بچار کا موقع ملا اور میں ‌ نے اس معلومات کی روشنی میں ‌ ہی اپنی اور اپنے بچوں ‌ کی زندگی کی سمت کا تعین کیا۔ کیا ہم نسل در نسل ایک دائرے میں ‌ سفر کرتے رہیں ‌ گے؟ کافی سارے آدمی جب تیسری دنیا سے پہلی دنیا میں ‌ ہجرت کرتے ہیں تو وہ پہلی دنیا کی اچھی زندگی اور کمائی اپنے لیے قبول کرتے ہیں لیکن جن سماجی حالات میں ‌ یہ بہتر زندگی ممکن ہے وہ سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔

اپنی طرف سے میں ‌ نے پوری کوشش کی جتنا بھی ہوسکے دور سے ہی تمام دنیا میں ‌ رہنے والے انسانوں کی مدد کروں۔ آن لائن کلاسیں اور کلینک بھی کیے۔ کچھ لوگ اپنے ہسپتالوں ‌ میں ‌ آکر کام کرنے کی دعوت دیتے ہیں لیکن صرف کسی مریض‌ کا جائزہ لے کر ان کو مشورہ دے دینا ہمیشہ کافی نہیں ‌ ہوتا۔ ان چھوٹے شہروں اور گاؤں میں ‌ وہ دوائیں، آلات یا سہولیات موجود نہیں ‌ ہیں جن سے ان کی مدد کی جاسکے۔

ایک مرتبہ ایک چھوٹے گاؤں میں آن لائن کلینک کیا۔ ایک نوجوان آدمی کو جگر کی بیماری تھی اور اس کا پیٹ پانی سے بھرا ہوا تھا۔ دوسرے مریض کو ذیابیطس تھی جس کو میں ‌ نے کہہ دیا کہ آپ این پی ایچ انسولین کے دس یونٹ رات میں لینا شروع کریں۔ اگلے ہفتے پہلے مریض‌ کی موت ہوچکی تھی اور دوسرے مریض نے انسولین لینا شروع نہیں ‌ کی تھی کیونکہ ان کے قریب انسولین ملتی ہی نہیں ‌ تھی۔ وہ میرے لیے ایک اعصاب شکن دن بھی تھا اور میں ‌ نے محسوس کیا کہ ہم چاہتے ہوئے بھی کبھی کبھار لوگوں ‌ کی مدد نہیں کرسکتے۔ کیونکہ وہ ہماری طاقت سے باہر ہوتا ہے۔

خیالات دنیا تبدیل کرسکتے ہیں۔ جب دنیا پر مصیبت ٹوٹتی ہے تو لوگ انہی خیالات پر عمل درآمد کرتے ہیں جو ان کے گرد موجود ہوں۔ اسی لیے ہمیں ‌ یہ خیالات پھیلاتے رہنے کی ضرورت ہے۔ خواتین کی تعلیم اور آزادی نہایت اہم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ قانون کے دائرے میں ‌ مکمل برابری اور دو سو فیصد آزادی۔ یعنی تمام لڑکیوں ‌ کو تعلیم دی جائے، ان کو کھیل کود کے مواقع حاصل ہوں، مناسب عمر میں ‌ جنسی تعلیم دی جائے، محفوظ ماحول میں ‌ کام کرنے کی آزادی ہو اور وہ اپنی مرضی سے جس سے چاہے ملیں یا شادی کرلیں یا نہ کریں اور سفر کریں۔ ان خراب حالات سے نکلنے کا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2