چارلس ڈیگال نے امریکہ کا دورہ کیوں نہیں کیا؟ (آرٹ بکوالڈ)۔


\"art_buchwald_column\"

انگریزی کے مشہور کالم نگار آرٹ بکوالڈ کا سنہ ساٹھ کی دہائی سے ایک کالم جب چارلس ڈی گال فرانس کے صدر تھے اور لنڈن بی جانسن امریکی صدر تھے۔

یہ بات عام طور پر لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ الیکشن کے فوراً بعد فرانسیسی صدر ڈیگال امریکہ کا دورہ کرنا چاہتے تھے مگر کسی وجہ سے یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔ اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اصل میں کیا ہوا تھا۔

الیکشن کے چند دن بعد صدر ڈیگال کے وزیر خارجہ ان کے دفتر میں داخل ہوئے اور کہنے لگے کہ ”موسیو پریزیڈنٹ، مجھے آپ کے امریکی سرکاری دورے کے بارے میں ہمارے واشنگٹن میں موجود سفیر کی طرف سے اطلاع موصول ہوئی ہے۔ اس وقت میرے ہاتھ میں آپ کے دورہ امریکہ کا مکمل پروگرام موجود ہے“۔

”بہترین۔ میں واشنگٹن کب جا سکوں گا؟“
”آپ واشنگٹن نہیں جا رہے ہیں۔ آپ صدر لنڈن جانسن کی رانچ (جاگیر) پر ٹیکساس جا رہے ہیں“۔
”کیا کہا؟“
”آپ کا جہاز پیرس سے سیدھا ٹیکساس پہنچے گا جہاں آپ کو اور مسز ڈیگال کو صدر جانسن اور ان کی اہلیہ ایک گالف کے ٹھیلے پر خوش آمدید کہیں گے“۔
”گالف کا ٹھیلا کیا شے ہوتا ہے؟“
”یہ ایک ننھی سی گاڑی ہوتی ہے جسے امریکی گالف کھیلنے کے لیے استمال کرتے ہیں“۔\"De_Gaulle-OWI\"
”کیا تم نشے میں ہو؟“
”نہیں موسیو صدر۔ یہ جانسن رانچ کی روایت ہے کہ وہاں گالف کے ٹھیلے میں سیر کی جاتی ہے جسے صدر جانسن خود چلاتے ہیں، اور ہمارے سیکیورٹی والوں کا خیال ہے کہ یہ صدر جانسن کی لنکن کار میں اس طرح ان کے ہمراہ سفر کرنے سے کہیں زیادہ محفوظ ہے“۔ وزیر خارجہ نے مزید بتایا ”سب سے پہلے رانچ کا ایک چکر لگایا جائے گا۔ اس کے بعد غالب امکان یہی ہے کہ امریکی صدر گالف کے ٹھیلے کو اپنے مویشیوں کے پیچھے پیچھے بھگانا شروع کر دیں گے۔۔
”میں کسی صورت بھی نہیں جاؤں گا“۔
”صدر محترم پورا پروگرام تو سن لیں۔ ٹور کے بعد آپ کو گھر میں لے جایا جائے گا جہاں صدر جانسن کے رشتے دار آپ سے ملاقات کریں گے اور آپ کے سر کا دس گیلن کے کاؤ بوائے ہیٹ اور پھر بوٹوں کے لیے سائز لیا جائے گا“۔
”میرے پاس ایٹم بم ہے۔ مجھے جانے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے“۔
”لیکن صدر محترم، جرمن چانسلر ائیرہارٹ نے یہی کیا تھا۔ ناپ دینے کے بعد آپ اور آپ کی اہلیہ کو باہر باربی کیو کے لیے لے جایا جائے گا“۔
”باربی کیو کیا شے ہے؟“
”یہ کاؤبوائے سٹائل کا کھانا ہوتا ہے جس میں چانپیں، ساسیج، بیف کے قتلے اور مرغی کی ٹانگیں ایک خوب دھواں چھوڑتی ہوئی آگ پر پکائے جاتے ہیں اور ان پر ایک خوب تیز مرچوں والی چٹنی ڈالی جاتی ہے۔ اس کے بعد میٹھے میں فرائی ایپل پائی اور سکس شوٹر کافی دی جائے گی“۔
”نہ صرف یہ کہ میں امریکہ نہیں جا رہا ہوں، بلکہ میں نیٹو سے بھی نکل رہا ہوں“۔
”موسیو پریزیڈنٹ۔ ہمارے سفیر کا کہنا ہے کہ یہ بہت اہم ہے کہ آپ اور صدر امریکہ اکٹھے بیٹھ کر بات کریں“۔\"lyndon-johnson-2\"
”ہم بات کب کریں گے؟“
”غالب امکان ہے کہ جب آپ رانچ کے دروازے کے باہر گیلے سیمنٹ کے بلاک میں اپنے نام لکھ چکیں گے تو پھر بات چیت شروع ہو گی“۔
”یہ کیا ہوتا ہے؟“
”آپ کو گھٹنوں کے بل بیٹھ کر سیمنٹ کے بلاک پر اپنا نام لکھنا ہوتا ہے۔ یہ پھولوں کی چادر رکھنے کی متبادل امریکی رسم ہے“۔
”موسیو وزیر خارجہ۔ میرا خیال ہے کہ مجھے آپ سے استعفی مانگ لینا چاہیے“۔
”میں صرف وہی بول رہا ہوں جو کہ کیبل میں لکھا ہوا ہے“۔
”لیکن میں صدر سے بات کب کروں گا؟“
”شیپ ڈاگ والے کرتب کے فوراً بعد آپ بات کریں گے۔ آپ دیکھیں گے کہ تربیت یافتہ کتے کس طرح بھیڑوں کو باڑے میں بند کرتے ہیں۔ یہ ایک بہت جذباتی کر دینے والا منظر ہوتا ہے۔ اس کے بعد آپ دونوں گفت و شنید کریں گے۔ اس کے بعد بھوسے کے ڈھیر پر بیٹھ کر ایک مشترکہ پریس کانفرنس ہو گی اور پروٹوکول والے پرامید ہیں کہ اس میں آپ اپنا دس گیلن کا ہیٹ اور کاؤ بوائے بوٹ پہنے ہوئے ہوں گے“۔
”بس یہی سب کچھ ہو گا؟“
”بس ایک اور پیراگراف ہے۔ سفیر یہ جاننا چاہتا ہے کہ گھوڑے پر سوار ہونے کے متعلق آپ کے کیا خیالات ہیں؟“

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments