فضائی بدمعاشیاں اور معصوم جہاز


\"khawarکچھ سال پہلے کی بات ہے، جدہ سے بوئنگ کمپنی کے تیار کردہ جمبو جہاز نے عازمین حج کی وطن واپسی کے سلسلے میں لاہور کے لئے اڑان بھری۔ سب کچھ معمول کے مطابق تھا۔ حجاج کرام اپنے روحانی سفر کے کامیاب اختتام کی خوشی سمیٹے گھر پہنچنے کو بے تاب تھے۔ پرواز پرسکون تھی۔ راڈار پر خراب موسم کے کوئی آثار نہ تھے۔ موسم خراب نہ بھی ہو تو بھی گذارش یہی ہوتی ہے کہ حفاظتی بند باندھ کر رکھے جائیں۔ لیکن قدرتی تقاضوں اور کچھ دوسری ضروریات کے تحت ان کو کھولا بھی جا سکتا ہے۔ ویسے بھی ہمارے ہاں قوانین کی جتنی پاسداری ہوتی ہے وہ آپ سب مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔

جہاز منزل کے قریب تھا کہ اچانک وہ ہوا جس کا نہ انتظار تھا اور نہ ہی خبر۔ جہاز کو ایک شدید جھٹکا لگا اور اس نے بلندی کھونا شروع کر دی۔ اگر آپ کبھی ان جھولوں میں بیٹھے ہیں جو آہستہ آہستہ اوپر جاتے ہیں اور پھر ایک دم نیچے آ جاتے ہیں تو تصور کر لیجئے کہ اس ہزاروں ٹن وزنی دیو مافق جہاز کی ایک دم نیچے آنے کے وقت کیا صورت حال رہی ہو گی۔ دل کے ساتھ ساتھ نجانے کیا کیا حلق میں آ گیا ہو گا۔ عینی شاہدین کے مطابق جنہوں نے حفاظتی بند باندھے ہوئے تھے وہ لوگ تو اپنی نشستوں پر جمے رہے۔ باقی لوگ بقول سورت القارعہ روئی کے گالوں کی طرح بکھر گئے اور چھت سے ٹکرا کر واپس فرش پر آ گرے۔ سامان رکھنے والے ریک کھل گئے۔ تحائف اور تبرکات میں کوئی فرق نہ رہا۔ سب کے سب بکھر گئے۔ وہ بیگ جو سامان سے بھر کر اوپر بیٹھ کر بند کیا تھا اور کھینچ کھینچ کر جہاز کے اندر لایا گیا تھا، انہی لوگوں کے سر کھول رہا تھا۔ جہاز کے معاون ہوا باز کا کہنا تھا کہ میں نے تو کلمہ شہادت پڑھ لیا تھا لیکن کپتان قدرے پرسکون تھا۔ وہ بلندی بتانے والے پیمانوں کی رواں تنزلی بغور دیکھ رہا تھا اور انھیں کو گھما گھما کر سیٹ کر رہا تھا۔ پھر ایک اور جھٹکا لگا اور جہاز بالکل سکون میں آ گیا۔ جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہیں تھا۔ جہاز منزل پر اترا تو بہت سے مسافر زخمی تھے اور عملے کے بھی کافی اراکین کو طبی امداد دی گئی۔

\"Clearبالکل ایسا ہی واقعہ 31 اگست کو یونائٹڈ ایئر ویز کے جہاز کے ساتھ بھی پیش آیا ہے۔ یہ پرواز ڈیلس ( امریکہ) سے لندن جا رہی تھی کہ اسے شینن (آئرلینڈ) میں ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔ جس نے حفاظتی بند ( سیٹ بیلٹ) باندھے تھے، وہ بچ گیا۔ مسافروں کے بیانات کے مطابق بہت سے لوگ بشمول اپنے بچوں کے چھت سے جا لگے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جہاز کاغذ کا بنا ہوا ہے اور اس پر ہتھوڑے برسائے جا رہے ہیں۔ ہمیں لگ رہا تھا کہ جہاز ٹوٹ جائے گا۔ 12 مسافروں اور عملے کے ایک رکن کو طبی امداد دی گئی۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ یہ ان دیکھا، انجانا موسم کیا چیز ہے جو سننے میں رومانوی لفظ ہے لیکن 38000 فٹ کی بلندی پر مل جائے تو محبوب کی بجائے جناب عزرائیل کی قدم بوسی کا شرف بخشنے پر تلا رہتا ہے۔ انگریزی زبان میں اسے Clear Air Turbulence کہتے ہیں۔ اس کی پیشنگوئی نہیں کی جا سکتی۔ یہ جہاز کے راڈار پر بھی نہیں آتی۔ اس فضائی بدمعاشی کی بنیادی وجہ Jet Streams ہوتی ہیں جو بہت زیادہ بلندی پر ہواؤں کے تغیر کی وجہ سے عمل میں آتی ہیں۔ عام فہم زبان میں یوں سمجھ لیں کہ تیس ہزار فٹ سے لے کر چالیس ہزار فٹ کی بلندی پر تیز ہواوں کے نامعقول جتھے عمودی اور افقی ( vertical and horizontal) راستوں پر گشت کرتے پھرتے ہیں۔ بظاہر سب کچھ پرسکون نظر آ رہا ہوتا ہے لیکن یہ شیطانی گھن چکر انھیں فضاوں میں مستور آپ کے ہزاروں ٹن وزنی معصوم جہازوں کی گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ اگر آپ کا جہاز ان کے گھیرے میں آ گیا ہے تو اس کی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں۔ پہاڑی سلسلوں پر پرواز، سمندر پر پرواز جیسے کہ بحر اوقیانوس، سرد اور گرم موسم کے ملاپ سے پیدا ہونے والا تغیر، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کے جہاز سے کچھ ہی منٹ پہلے کوئی اور پرواز وہاں سے گزری ہو۔

بچاو کی تدبیر یہی ہے کہ عملے کی ہدایات پر عمل کیا کریں۔ جب کہا جائے کہ نشست پر بیٹھے رہیں تو گواچی گاں ( The Lost Cow) کی طرح گھومنے سے اجتناب کریں۔ حفاظتی بند ہمیشہ باندھ کر رکھیں۔ سامان ہمیشہ کم سے کم جہاز کے اندر لائیں تا کہ اگر خدا نخواستہ ایسی صورتحال درپیش ہو تو یہی سامان آپ کا سر کھولنے میں آپ کی مدد نہ کرے۔ اب سفر کریں ذرا آپ کسی پرواز پر (شیطانی قہقہہ)۔۔خیر ایسی کوئی بات نہیں، یہ تحریر صرف آپ سب کو ڈرانے کے لئے ہی تھی۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔

خاور جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

خاور جمال

خاور جمال پیشے کے اعتبار سے فضائی میزبان ہیں اور اپنی ائیر لائن کے بارے میں کسی سے بات کرنا پسند نہیں کرتے، کوئی بات کرے تو لڑنے بھڑنے پر تیار ہو جاتے ہیں

khawar-jamal has 41 posts and counting.See all posts by khawar-jamal

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments