ولادیمیر پوتین کی ایردوان اور دوسرے رہنماؤں سے ملاقات


\"Lena-Badikova-2\"چین کے شہر ہانگزو میں منعقدہ جی ٹوینٹی گروپ کی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر روس ولادی میر پوتین نے کہا کہ روس کے معاشی حالات مستحکم ہو چکے ہیں، روس کی معیشت سے نکالے جانے والے سرمایہ کی رقم پچھلے سال کے مقابلے میں پانچ گنا کم ہو گئی۔

صدر پوتین نے مزید کہا کہ اگرچہ روس کے علاوہ دنیا کے کئی دیگر ممالک کو بھی اس وقت معاشی مشکلات کا سامنا ہے پھر بھی دنیا کے ممالک کی معیشتوں کی بحالی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ جہاں تک روس کا تعلق ہے تو روس میں افراط زر کی شرح پچاس فی صد کم ہو گئی، بجٹ کا خسارہ کم ہو کر 2ء6 فی صد ہو گیا، بے روزگاری کی شرح 5ء7 فی صد تک پہنچ کر مستحکم ہو گئی، ولادی میر پوتین نے بتایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ روس کا بیرونی قرض زیادہ نہیں، صرف بارہ فی صد ہے۔

مزید برآں روس میں صنعتی پیداوار بڑھنے لگی ہے، ملک کے حکام اس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ تیل اور دیگر خام مال کی درآمد پر ملک کی معیشت کا انحصار کم کریں اور کاروباری حالات کو بہتر بنائیں۔

\"putin-shi-jin-ping\"

جی ٹوینٹی سمٹ کے موقع پر روس اور چین کے سربراہوں کی دوطرفہ ملاقات بھی ہوئی، اس کے دوران چین کے سربراہ شی جن پنگ نے اس خیال کا اظہار کیا کہ چین اور روس کو چاہئے کہ وہ باہمی سیاسی حمایت جاری رکھیں اور ہمہ گیر دوطرفہ تعاون کو بڑھاتے رہیں۔ شی جن پنگ نے مزید کہا کہ چین روس کی اس پالیسی کی حمایت کرتا ہے جس کا مقصد اپنے مفادات کی بنیاد پر ترقی کی اپنی راہ پر گامزن ہونا ہے۔ شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ روس کی موثر ترقی اور بہبودی چین کے لیے اہم ہے۔

\”روس عالمی معیشت کو فروغ دینے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، جی ٹوینٹی سمٹ میں روس کی شرکت اس سلسلے میں ایک اور قدم ہے\”، شی جن پنگ نے کہا۔

صدر روس نے خیال ظاہر کیا کہ روس اور چین کو باہمی تجارت میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے، تاہم عالمی میشت کو درپیش مسائل کے باوجود روس چین دوطرفہ معاشی و تجارتی تعاون تیزی سے روبہ ترقی ہے۔

\"putin-erdogan\"

شی جن پنگ کے علاوہ جی ٹوینٹی سمٹ کے موقع پر صدر روس نے ترکی کے اپنے ہم منصب رجب طیب ایردوان کے ساتھ بھی دوطرفہ ملاقات کی۔ فریقین نے ترکی سے اشیائے خوردنی کی برآمد پر عائد پابندیاں ہٹائے جانے کے امکان پر غور کیا۔ ساتھ ہی اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان کئے جانے والے آزاد تجارت کے سمجھوتے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ روس کے وزیر برائے معاشی ترقی نے دونوں صدور کی ملاقات میں موجود تھے، ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ مذکورہ سمجھوتے پر کام آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔

شی پن جنگ اور رجب طیب ایردوان کے علاوہ ولادی میر پوتین نے برطانیہ کی نئی وزیر اعظم تھریسا مے کے ساتھ بھی دوطرفہ ملاقات کر چکے ہیں۔ انہوں نے سلامتی کے امور، انسداد دہشت گردی، شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر روس نے اس توقع کا اظہار کیا کہ روس برطانیہ تعلقات میں بہتری لائی جا سکے گی۔ علاوہ ازیں فریقین نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے میدان میں اشتراک عمل سے عدم اطمینان ظاہر کیا، صدر روس نے نشاندہی کی کہ روس برطانیہ کے ساتھ معاشی تعاون پر مکالمہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

\"g20\"

روس سعودی عرب کے ساتھ مختلف میدانوں میں تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے کیونکہ سعودی عرب تیل پیدا کرنے والا ایک بڑا ملک ہے بلکہ اس کے بغیر کئی سنگین عالمی مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بات صدر روس ولادی میر پوتین نے سعودی عرب کے نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ دوطرفہ ملاقات میں کہی جو جی ٹوینٹی سمٹ کے موقع پر ہوئی۔

صدر روس نے زور دے کر کہا کہ سعودی عرب مشرق وسطی کو درپیش مسائل کے حل میں خاص طور پر اہم کردار ادا کرنے کے قابل ہے، اس لیے روس سعودی عرب کے ساتھ مسلسل مکالمہ جاری رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

لینا بادیکووا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

لینا بادیکووا

لینا بادیکووا روس سے تعلق رکھنے والی صحافی ہیں اور اردو کی ماہر ہیں۔ وہ اس وقت فیس بک پر 'جانیے روس کے بارے میں' نامی پیج کی ادارت کر رہی ہیں۔

lena-badikova has 5 posts and counting.See all posts by lena-badikova

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments