عمران اور سیتا وائٹ کا نکاح اور شخصی آزادی


میں عمران خان ہوں۔ میری کامیابیوں سے کون واقف نہیں ہے۔ کرکٹ کی دنیا کا مقبول ترین کھلاڑی اور ورلڈ چیمپیئن کپتان، نہایت اعلیٰ معیار کے دو کینسر ہسپتال، بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی، اربوں روپے کی سالانہ چیریٹی کا کام، پاکستان کی ایک بڑی سیاسی پارٹی اور 2013 کے الیکشن میں 77 لاکھ سے زیادہ ووٹ۔ سیاسی زندگی میں غلطیاں بھی ہوئیں۔ لیکن میرے ہم وطنوں کو زیادہ دلچسپی اس بات سے ہے کہ میرا اور سیتا وائٹ کا رشتہ کیا تھا۔ نکاح ہوا تھا یا نہیں۔ کیا میں سیتا وائٹ کی بیٹی کا باپ ہوں یا نہیں۔

اور تو اور میں نے 63 سال کی عمر میں دوسری شادی کی تو میری بہنیں ناراض تھیں کہ ان کی مرضی کی عورت سے شادی نہیں کی۔

میں ایدھی ہوں اور میرا نام ہی کافی ہے۔ میں نے دکھی انسانیت کی بے مثال خدمت کی ہے اور مجھے اس کا ایسا ایوارڈ ملا ہے جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ دنیا مجھ سے پیار کرتی ہے۔ میرے کارناموں کے بارے میں کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے برابر ہے۔ لیکن پھر بھی لوگوں کو دلچسپی میری ذاتی زندگی سے تھی۔ ان کی فکر یہ تھی کہ میرا مسلک کیا تھا اور میں نماز پڑھتا تھا یا نہیں اور اگر پڑھتا تھا تو کونسے فرقے کی مسجد میں۔

میں ثانیہ مرزا ہوں، میرا شمار لان ٹینس کی دنیا کی بہترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ میں نے لان ٹینس کے بیسیوں بین الاقوامی ایوارڈ جیتے ہیں۔ حتیٰ کہ سب سے اعلیٰ درجے کا ایوارڈ، ویمبلڈن بھی جیتا۔ لیکن لوگوں کی زیادہ دلچسپی اور فکر میری ذاتی زندگی سے ہے۔ ویمبلڈن کا ٹورنامنٹ جیتنے کے ٹھیک تین دن بعد میں اپنے ملک بھارت واپس آئی اور میڈیا سے بات کر رہی تھی تو ایک صحافی نے مجھ سے سوال پوچھا کہ میں نے بچہ کب پیدا کرنا ہے۔

میں ڈاکٹر عبدالسلام ہوں۔ میں دنیا کا بہترین سائنسدان ہوں اتنا بڑا سائنسدان کہ مجھے نوبل پرائز ملا ہے۔ جو کہ کسی بھی سائنسدان کا خواب ہوتا ہے۔ مجھے اپنے وطن سے پیار ہے۔ میں ساری دنیا کا فزکس کا علم اکٹھا کر کے واپس پاکستان آ کر اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتا تھا مگر میرے لوگوں کو ان سب چیزوں سے کہیں زیادہ میری ذاتی زندگی سے دلچسپی تھی۔ میرا مذہب کیا ہے؟ میرے لوگ پتا نہیں کس ذہنی مجبوری کا شکار تھے میرے مرنے کے بعد میری قبر پر بھی مقدمہ دائر کیا اور میرے کتبے کو کھرچ ڈالا۔

میں ویرات کوہلی ہوں، دنیائے کرکٹ کا سب سے اچھا بلے باز۔ میں نے کرکٹ کی دنیا کے آدھے ریکارڈ توڑ دئے ہیں اور باقی آدھے میرے نشانے پر ہیں۔ یہ میری محبت ہے انوشکا شرما۔ انوشکا بالی وڈ کی ایک بہت مشہور اور کامیاب اداکارہ ہے۔ انوشکا کو “پی کے” جیسی مشہور اور کامیاب فلم کی ہیروئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ لوگ ہماری پرفارمنس کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور مزے لیتے ہیں مگر نشانہ ہماری ذاتی زندگی کو بناتے ہیں۔ ہم نے ابھی شادی نہیں کی اور ‘گناہ’ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اگر میرا بلا کسی میچ میں نہ چلے تو الزام انوشکا پر دھرتے ہیں کہ وہ میرے لئے (bad omen) بری قسمت لے کر آتی ہے۔

میں ذوالفقار علی بھٹو ہوں۔ سب دنیا میری قائدانہ صلاحیتوں سے واقف ہے اور معترف بھی۔ میں نے اپنے ملک کے غریبوں کو جگایا اور ان کو ایک امید دی۔ میں نے اپنے ملک کی سیاست کا دھارا بدل دیا۔ لاکھوں لوگ اب بھی میرے نام پر ووٹ دیتے ہیں۔ میں نے سیاسی غلطیاں بھی کیں اور بڑے کارنامے بھی کیے۔ مگر لوگوں کو دلچسپی میری ذاتی زندگی سے تھی۔ لوگوں کو فکر تھی کہ میں کہیں شراب تو نہیں پیتا اور آیا میرے ختنے ہوئے ہیں کہ نہیں۔

میں جنرل ضیاالحق ہوں۔ میں ایک ظالم ڈکٹیٹر کے طور پر جانا جاتا تھا۔ میں نے اپنی حکومت لمبی کرنے کے لئے اس ملک کو ایک ایسی جنگ کی آگ میں جھونکا کہ 40 سال گزرنے کے بعد بھی جنگ کے شعلے کم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔ لاکھوں لوگ مر گئے۔ افغانستان تباہ ہو گیا اور میرا اپنا ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔ میں لاکھوں مسلمان نوجوانوں کو دہشت گرد بنانے کا ذمہ دار ہوں۔ غرض کہ میں اپنے دور کی ایک بدترین برائی تھا جس کا اثر ابھی تک جاری ہے۔ لیکن لوگوں کو دلچسپی میری ذاتی زندگی سے تھی۔ لوگ میرے نمازی ہونے اور شراب نہ پینے کو پسند کرتے تھے۔

میں قندیل بلوچ کا بھائی ہوں۔ میں ایک بہت ہی غریب فیملی سے تعلق رکھتا ہوں۔ میری تعلیم اور آمدنی دونوں ہی بہت کم ہیں۔ میری بہن نے اپنے لئے ایک مختلف زندگی کا انتخاب کیا۔ اس کی آمدنی سے گھر کا اور میرا خرچہ چلتا تھا۔ ہم پر امن شہری تھے کسی کو ہم سے کوئی تکلیف یا شکایت نہ تھی۔ لیکن لوگوں کو دلچسپی ہماری ذاتی زندگی سے تھی۔ وہ قندیل بلوچ کے فوٹو اور ویڈیو کی وجہ ہمیں عزت دار لوگ نہیں سمجھتے تھے۔ مجھے بھی بے غیرت سمجھتے اور اس بات کا احساس بھی دلاتے رہتے تھے۔ اپنی غیرت واپس جیتنے کے لئے میں نے اپنی بہن کو قتل کر دیا۔

میں ایک عام آدمی، ایک پر امن شہری ہوں۔ میرے پڑوسی، محلے یا شہر کے لوگوں کو میری وجہ سے کوئی تکلیف یا شکایت نہیں ہے۔ میں نے کبھی کوئی جرم نہیں کیا۔ جہاں تک ہو سکے دوسروں کی مدد کرنے کا قائل ہوں۔ محنت سے حلال روزی کماتا ہوں اور اپنے بچوں کو بھی اچھا مفید شہری بنانے کی کوشش میں رہتا ہوں۔ لوگوں کو ان باتوں کی پرواہ نہیں ہے۔ انہیں میری ذاتی زندگی سے دلچسپی ہے۔ میں اپنی بیٹی کے لئے بھی محبت کی شادی کا قائل ہوں۔ یہ جان کر لوگ مجھے منہ لگانا پسند نہیں کرتے۔

میں چالیس سال کی ایک پڑھی لکھی خاتون ہوں۔ ایک بہت اچھا سکول بہت کامیابی سے چلا رہی ہوں۔ آمدنی کے ساتھ ساتھ میرا مقصد بچوں کی خوشی اور ان کی بہترین تعلیم و تربیت ہے۔ میرے سکول میں درجنوں غریب بچے بغیر فیس دئے بھی پڑھتے ہیں۔ میں نے اپنے دن رات سکول کے لئے وقف کر رکھے ہیں۔ میں اپنے طالب علموں میں بہت مقبول ہوں۔ مگر میرے لوگوں کی دلچسپی میری ذاتی زندگی سے ہے۔ میں نے شادی کیوں نہیں کی اور میرا کسی مرد سے رابطہ تو نہیں۔ ٹوہ میں رہتے ہیں۔

مسئلہ کیا ہے؟ ہمارے معاشرے میں کسی کو بھی ذاتی زندگی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ کسی کی بھی ذاتی زندگی دوسروں سے محفوظ نہیں ہے۔ ہم اپنی زندگی کے اہم ترین اور ذاتی فیصلے آزادی سے نہیں کر سکتے۔ کھانا، پینا، پہننا، تعلیم، صحت، روزگار، شادی، اولاد، مذہب، ذاتی شوق اور مشاٖغل، سفر، فنون لطیفہ، کمائی، خرچ یا بچت، خوشی یا غم کے اظہار کے طریقے، حتیٰ کہ میرے گھر سے آنے جانے کا شیڈول جیسے معاملوں میں لوگ ٹانگ اڑاتے ہیں۔ اور اسی کے مطابق مجھے جج کرتے ہیں۔ آپ یہ سارے فیصلے ایک تنگ سے دائرے کے اندر رہ کر کریں گے تو ٹھیک ورنہ آپ پاگل ہیں، بے وقوف ہیں، عزت دار نہیں ہیں، بے غیرت ہیں۔ لہٰذا ہم ہر وقت اس عذاب سے گذر رہے ہوتے ہیں کہ “لوگ کیا کہیں گے؟” اگر آپ خاتون ہیں تو یہ بوجھ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

نتیجہ یہ ہے کہ میری آدھی توانائی تو اپنے ذاتی معاملات کو چھپانے اور باقی آدھی باقیوں کی ذاتی زندگی کے بارے میں ٹوہ لگانے میں خرچ ہوتی ہے۔

شخصی آزادی ہی میں انسان کی حقیقی خوشی ہے۔ ہمارے ہاں شخصی آزادی ناپید ہے اس لئے بھی خوشیوں کے مواقع اور کم ہو گئے ہیں۔ مزید یہ کہ ذاتی اور معاشرتی زندگیوں کے درمیان واضح حد طے نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے جرائم عبادات اور داڑھی کے نیچے چھپا لیتے ہیں۔ قدامت پسند لوگ شخصی آزادی کے مخالف ہیں کیونکہ اس سے عورتوں کو بھی اپنی مرضی کی زندگی کے مواقع ملتے ہیں۔ شخصی آزادی کو رواج دینے کی ضرورت ہے۔ تاکہ میری ذاتی زندگی صرف میری ہو۔ عمران اور سیتا وائٹ کا نکاح میری سردردی نہ ہو۔
5 ستمبر 2016

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments