نیا پاکستان یا نئی پاکستان تحریک انصاف؟


\"shafiq-bhatti\"نومبر 2011 کے جلسہ لاہور تک پاکستان تحریک انصاف ایک نظام میں بہتری کی علمبردار جماعت تھی۔ جلسہ لاہور سے پہلے تک تحریک انصاف میں ورکرز کی بڑی اہمیت اور افادیت تھی، لیکن جب میاں اظہر، شاہ محمود قریشی، مخدوم جاوید ہاشمی اور جہانگیر ترین جیسی منجھی ہوئی سیاسی شخصیات نے پاکستان تحریک انصاف  میں شمولیت اختیار کی تو پارٹی کو تو چار چاند لگے لیکن ساتھ ہی پرانے ورکرز کی اہمیت بھی ختم ہوگئی۔ ہماری سیاست کا یہ المیہ ہے کہ ہر دور  میں سیاسی ورکرز کی درجہ بندی بھی مختلف ہے۔ عمران خان صاحب کی مشاورت بانی ارکان سے نکل کر اب نئے آںے والے قائدین سے منسلک ہوچکی ہے۔ آج پاکستان تحریک انصاف کا نظریاتی ورکر حوصلہ ہار کر ایک طرف ہو چکا ہے اس کی جگہ نئے آنے والے قائدین کے سیاسی دھڑوں کی شخصیات نے لے لی ہے۔

عمران خان صاحب نے نئے پاکستان کا جو نعرہ لگایا تھا وہ تو ابھی راہ عمل ہے لیکن اس دوران خان صاحب نئی پاکستان تحریک انصاف بنا چکے ہیں۔ ایک ایسی جماعت، جس کی قوت فیصلہ بڑے دھڑوں، گروپوں کے پاس ہے۔ آج مرکزی سطح پر تمام فیصلے جہانگیر ترین صاحب، شاہ محمود قریشی صاحب وغیرہ قائدین کر رہے ہیں جبکہ ڈاکٹر شیریں مزاری، نعیم الحق صاحب جیسی نظریاتی شخصیات اعزازی عہدے لے  کر ایک طرف ہوگئے ہیں۔ مجموعی طور پر معاملات بہتر نظر آتے ہیں لیکن آج عمران خان صاحب کی قوت فیصلہ چند شخصیات کے گرد گھومتی نظر آتی ہے۔ پنجاب کی سیاست میں ہر طرف چوہدری سرور صاحب نظر آرہے ہیں لیکن میاں محمودالرشید اور دوسری شخصیات نظر نہیں آتیں۔ اسی طرح سندھ میں نادر اکمل لغاری صاحب اور جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین احمد غائب ہیں جبکہ حلیم عادل شیخ ہی نظر آتے ہیں۔ کراچی کی سیاست میں ابهی ڈاکٹر عارف علوی، عمران اسمعیل، علی زیدی اور فیصل واڈا کی اہمیت ہے لیکن کل کلاں اگر نبیل گبول جیسا ہیوی ویٹ تحریک انصاف میں آگیا تو تمام فیصلے وہیں ہوں گے۔

عمران خان صاحب کی مخلصی پر تو کسی کو شک نہیں ہو سکتا، لیکن عمران خان کی قوت فیصلہ اور بعد میں یوٹرن پر ورکرز میں خاصے تحفظات پائے جاتے ہیں۔ عمران خان صاحب کو پاکستان تحریک انصاف کا بنیادی منشور ذہن میں رکھنا چاہیے اور پارٹی کی تنظیم اسی نقطہ نظر سے کرنی چاہیے۔ تحریک انصاف ایک انقلاب کا نام تها جو آج میری نظر میں ایک روایتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔ ایک نئی سیاسی جماعت جس میں ہر نئے آنے والے کو اہمیت دی جاتی ہے، لیکن پرانے ورکرز کے ساتھ سلوک جاوید ہاشمی اور ناہید خان جیسا کیا جارہا ہے۔ خان صاحب کو چاہئے کہ پرانے ورکرز کو اہمیت دیں انہی کی محنت اور کوششوں سے پاکستان تحریک انصاف آج اس مقام پر ہے۔ نیا پاکستان بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پرانی پاکستان تحریک انصاف بحال کی جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments