پاکستان کی تعلیمی پسماندگی


\"mazhar

پاکستان دنیا سے اور بلوچستان پاکستان سے تعلیم میں نصف صدی پیچھے اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا تعلیمی نظام دنیا بھر میں پرائمری سطح پر دی جانے والی تعلیم کے مقابلے میں 50 سال جب کہ سیکنڈری سطح پر دی جانے والی تعلیم کے مقابلے میں 60 سال پیچھے ہے جبکہ پاکستان میں تعلیمی معیار اور انفراسٹرکچر کی سہولتوں کا جائزہ لیا جائے تو بلوچستان دونوں حوالوں سے آخری نمبر پر ہے۔

پاکستان میں 56 لاکھ ایسے بچے ہیں جو اسکول جاتے ہی نہیں اور پرائمری تعلیم کے حوالے سے یہ تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے. اس کے علاوہ 55 لاکھ بچے ایسے ہیں جو مڈل اسکول سے آگے تعلیم حاصل نہیں کرتے جبکہ کہ ایک کروڑ 4 لاکھ ایسے بچے ہیں جو سیکنڈری اسکول سے آگے تعلیم کا سلسلہ جاری نہیں رکھ پاتے. بلوچستان میں اب تک صرف 12 ہزار کے قریب سکول تعمیر کیے جاسکے ہیں جن میں زیادہ تر پرائمری سکول ہیں. مڈل اور ہائی سکولوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے پرائمری سے مڈل کے درمیان سکول چھوڑنے کی شرح 60 فیصد جبکہ مڈل سے ہائی کے درمیان 45 فیصد ہے۔ اسکولوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں سکول جانے کی عمر کے 13 لاکھ بچے سکولوں میں ہیں جبکہ 18 لاکھ سکولوں سے باہر ہیں۔

تعلیمی میدان میں پاکستان کو دنیا اور بلوچستان کو پاکستان کے برابر لانے کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر زیادہ سے زیادہ تعلیمی بجٹ مختص ہونا چاہئے لیکن تلخ حقائق یہ ہیں کہ جہاں ایک طرف گزشتہ سال کے مقابلے میں تعلیم کے وفاقی بجٹ میں کوئی نمایاں اضافہ نہیں ہوا وہیں گزشتہ سال کی نسبت بلوچستان میں تعلیمی شعبے کا ترقیاتی بجٹ 10 ارب روپے سے کم ہو کر 6 ارب 65 کروڑ روپے رہ گیا ہے.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments