غریب کی گلک اور عید کی چھٹیاں
غریب کو تنخواہ ملتی ہے تو وہ مارے خوشی کے باولا ہوجاتا ہے کہ اتنے بہت سے پیسوں کو کہاں کہاں خرچ کرے گا۔ ایک کمرے کے فلیٹ کا کرایہ تو صرف پانچ ہزار ہے جبکہ تنخواہ دس ہزار ملی ہے، راشن تو صرف چار ہزار میں آجاتا ہے جبکہ تنخواہ دس ہزار ملی ہے، دفتر آنے جانے کا کرایہ تو صرف دو ہزار ہے جبکہ تنخواہ دس ہزار ملی ہے، بجلی کا بل تو صرف تین ہزار دینا ہے جبکہ تنخواہ دس ہزار ملی ہے، بچوں کی فیس تو صرف ڈھائی ہزار ہے جبکہ تنخواہ دس ہزار ملی ہے۔ جب تمام اخراجات مل کر بیس ہزار ہوجاتے ہیں تب اس پر بم پھٹتا ہے کہ اس کی گلک میں سکے بہت کم ہیں اور اخراجات بہت زیادہ۔
بس جناب، یہ غریب بھی رمضان بھر مارے خوشی کے باولا ہوا رہتا ہے کہ عید پر سرکاری چھٹیاں پانچ سہی، اور ہمیں سرکار سے کیا لینا دینا، لیکن بہرحال پورے کے پورے دو دن کی چھٹی ملے گی۔ پھر عید آتی ہے تو سوچتے ہیں کہ دوپہر تک چارپائی توڑیں گے کیونکہ پورے دو دن کی چھٹی ہے، شام کو سب رشتے داروں کے گھر باری باری جائیں گے کیونکہ پورے دو دن کی چھٹی ہے، سینما میں فلم دیکھیں گے کیونکہ پورے دو دن کی چھٹی ہے، دو دریا پر کھانا کھائیں گے کیونکہ پورے دو دن کی چھٹی ہے، دو تین کتابیں پڑھ ڈالیں گے کیونکہ پورے دو دن کی چھٹی ہے، چار چھ کہانیاں لکھ ڈالیں گے کیونکہ پورے دو دن کی چھٹی ہے۔ جب دن گزر جاتا ہے اور مصروفیات ختم نہیں ہوتیں بلکہ ارادوں کے مطابق شروع ہی نہیں ہوتیں تب انکشاف ہوتا ہے کہ گھڑی کی گلک میں سکے بہت کم ہیں اور خواہشات بہت زیادہ۔
- بابائے امریکہ کو سلام - 04/07/2022
- آصف فرخی: انھیں تنہائی نے مار ڈالا - 03/06/2022
- امروہے کے ماموں اچھن - 19/12/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).