ڈاکٹر، بدلتے ہوئے قوانین اور اخلاقیات


ڈاکٹر یا نفسیات دان جب کسی کو نماز پڑھنے، یوگا کرنے یا دوا لینے کا مشورہ دیں ‌ تو ان کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ ان طریقوں سے علاج کا فائدہ ہونے کے کیا شواہد موجود ہیں۔ کیا مریضوں ‌ کے تین گروہ بنائے گئے، ایک کو نماز پڑھنے کا مشورہ دیا گیا، دوسرے کو یوگا کرنے کا اور تیسرے گروہ کو بے چینی کی دوا دی گئی؟ کیا ان کی علامات علاج سے پہلے اور بعد میں ‌ ناپی گئیں؟ کیا ان تینوں طریقوں سے حاصل کیے نتائج کا موازنہ کیا گیا؟

کیا یہ تحقیق کسی اہم میڈیکل جرنل میں ‌ چھپ سکی ہے؟ اس بات سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر کوئی ڈاکٹر یا نفسیات دان ایک عقیدہ رکھتا ہو جس کی بنیاد نہ ہو تو اس کے مشورے سے فائدہ ہوگا یا نہیں کچھ کہہ نہیں سکتے۔ چونکہ میڈیسن آدھی آرٹ بھی ہے اس لیے پہلے آزمائی ہوئی دوا دی جائے اس کے بعد نماز پڑھنے کا بھی کہہ دیں تو کیا ہرج ہے؟

ہرج صرف وہاں ‌ ہوتا ہے جب لوگ دعاؤں اور وظیفوں سے علاج کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہیں۔ فلاڈلفیا میں ‌ ایک جوڑے کو اپنے دوسرے بچے کے مرنے کے بعد حراست میں ‌ لے لیا گیا تھا۔ وہ اپنے بچوں ‌ کے بیمار ہونے پر ان کا دعا سے علاج کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ اسی طرح‌ نیویارک میں ‌ کئی چرچ ہیں جہاں کے پادری نے ان سے کہا کہ ویکسین کی ضرورت نہیں، دعا کریں تو آپ کو چھوت کی بیماریاں نہیں ہوں گی۔ اب دیکھیں ‌ وہاں میزلز کے پانچ سو کیس ہوئے ہیں۔ آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ کافی نرسیں اور میڈیکل فیلڈ میں ‌ کام کرنے والے افراد کے یہ خیالات ہیں۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ عقائد نے ان کی تنقیدی سوچ اور مشوروں ‌ پر اثر ڈالا ہے۔

اس کی ایک اور نہایت اہم بات میں ‌ آپ کی معلومات کے دائرے میں ‌ لانا چاہتی ہوں جس کا ہم سب کی زندگی سے تعلق ہے۔ کیا آپ نے اپنی لونگ ول لکھ رکھی ہے؟

Living will
a written statement detailing a person’s desires regarding their medical treatment in circumstances in which they are no longer able to express informed consent, especially an advance directive.

میں ‌ نے لکھ رکھی ہے۔ کیا معلوم میں اتنی بیمار پڑجاؤں کہ مشینوں ‌ کے ذریعے زندہ رکھنا پڑے؟ یہ تو روز ہی دیکھتے ہیں۔ مجھے ایک سبزی کی طرح‌ زندگی گزارنے میں ‌ کوئی دلچسپی نہیں اور میری وصیت میں ‌ یہ صاف صاف لکھا ہے کہ دو ڈاکٹرز کے معائنے کے بعد اگر زندگی بغیر مشینوں اور ٹیوب فیڈ کے جاری نہ رکھی جاسکے تو یہ مشینیں ہٹا کر مجھے سکون سے مرنے دیا جائے۔ اب فرض کریں کہ اتفاق سے آئی سی یو کا ڈاکٹر شفٹ پر جو پکا کیتھولک ہو اور اس کا عقیدہ کہتا ہو کہ مریض کو ہر حال میں ‌ زندہ رکھیں۔ ایسے ڈاکٹر کی وجہ سے ہماری تکلیف ہی لمبی ہوسکتی ہے۔ ہم ایسا ڈاکٹر پسند کریں ‌ گے جو ہماری خواہشات پر عمل درآمد کرے اور اپنے عقائد اپنی زندگی تک رکھے۔

دوسرا سوال: کوئی والدین اپنی اولاد کے ساتھ آئیں کہ یہ ہم جنس پرست ہو گیا ہے۔ اب اگر تھیراپسٹ خود ایک پروگریسو سوچ رکھتا ہے تو وہ شاید والدین کو سمجھائے کہ یہ نفسیاتی بیماری نہیں ہے۔ مگر اگر تھیراپسٹ خود کنزرویٹو ہے تو کیا وہ اسے ایک بیماری سمجھے گا؟ دنیا میں اب بھی بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں ہم جنس پرستی غیر قانونی بھی ہے اور غیر اخلاقی بھی۔ غالبا امریکہ کی اب بھی بہت سی ریاستوں میں ہم جنس پرست جوڑوں پر بہت سی پابندیاں ہیں۔ ”

جواب: وقت کے ساتھ مریضوں ‌ کا ڈیٹا جمع ہورہا ہے۔ اس تحقیق اور ہم جنس پرستوں ‌ کی جدوجہد کے نتیجے میں ‌ ہم جنس پرستی کو بیماریوں ‌ کی لسٹ سے نکال کر نارمل انسانی رویے میں ‌ شامل کرلیا گیا ہے۔ یہ تو ہم نے اپنی زندگی کے دوران ہی دیکھا ہے۔ میڈیکل کالج جانے والے ڈاکٹرز انہی ٹیکسٹ بکس سے پڑھتے ہیں اور گائڈلائنز کو فالو کرتے ہیں جنہیں ہر فیلڈ کے ماہرین مل کر حالیہ تحقیق کی روشنی میں ‌ تازہ تر کرنے کے ذمے دار ہوتے ہیں۔

کنزرویٹو نفسیات دان اگر ہم جنس پرستی کو ایک بیماری کہے گا جبکہ اس کے ڈسپلن میں ‌ یہ ایک بیماری ہے ہی نہیں تو میرا نہیں خیال کہ وہ کچھ زیادہ دن اپنی پریکٹس کھلی رکھ پائے گا۔ لوگ اس پر اپنی زندگیاں خراب کرنے کا کیس کرسکتے ہیں۔ آپ کا ایک لفظ ٹھیک کرنا چاہتی ہوں۔ ”غیر اخلاقی ہے“ نہیں بلکہ ”غیر اخلاقی سمجھی جاتی ہے“۔ اخلاقی اور غیر اخلاقی کی تشریح‌ ہر جگہ مختلف ہے۔ ایک آدمی کی دوسری شادی امریکہ اور کینیڈا میں ‌ غیر اخلاقی سمجھی جاتی ہے اور غیر قانونی بھی ہے۔ کسی چیز کا غیر قانونی ہونا آبجیکٹو ہے اور غیر اخلاقی ہونا سبجیکٹو۔

تیسرا سوال: ”اسی طرح marijuana کو حال ہی میں کینیڈا میں قانونی تحفظ ملا ہے۔ یہاں کا ایک نوجوان اگر اسے روزانہ ایک بار استعمال کرتا ہے تو شاید اسے منشیات کے طور پر نہ دیکھا جائے۔ مگر بارڈر کے اس پار اگر ایک نوجوان روزانہ اس کا استعمال کرتا ہے تو کیا وہاں کا تھیراپسٹ اسے منشیات کے عادی فرد کی طرح سمجھے گا؟ اور اس کا علاج بھی منشیات کے عادی فرد کی طرح کرے گا؟

اسی سے ایک اور سوال جڑ جاتا ہے کہ ماہرین نفسیات اور قانون کا کیا تعلق ہے؟ آج قانون کہتا ہے کہ فلاں چیز منع ہے۔ اور اس کے استعمال پر سزا ہو گی۔ اور ان کے استعمال کرنے والوں کا علاج کیا جاتا ہو گا۔ ایوان میں اقلیتی حکومت ہے۔ یعنی چاہے ان کی نشستیں باقی پارٹیوں سے زیادہ ہیں لیکن پچاس فیصد سے زائد نہیں ہیں۔ وہ کسی غیر قانونی چیز کو قانونی تحفظ دے دیتے ہیں۔ یہ تبدیلی عوام کو قبول کرنے میں شاید برسوں لگ جائیں۔ ”

جواب: ماروانا کی تاریخ بہت لمبی ہے۔ پچھلی صدی میں ‌ ہم نے میڈیسن کے میدان میں ‌ اپنی غلطیوں ‌ سے بہت سیکھا ہے۔ وقت کے ساتھ کافی چیزیں سامنے آگئیں۔ ایک تو یہ کہ ماروانا کا ڈرامہ ”جم کرو“ قوانین سے جڑا ہوا ہے۔ ہر شام جب امریکی ٹی وہ کھولتے تھے تو پہلی ایک دو خبریں ان کالوں اور ہسپانویوں ‌ کے بارے میں ‌ ہوتی تھیں جو گولیاں چلاتے، چوری کرتے، ڈاکے ڈالتے، نشہ کرتے سفید فام پولیس افسر ز کے ہاتھوں ‌ پٹ رہے ہیں، پکڑے جارہے ہیں۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3