کچرا غیر سیاسی ہوتا ہے


\"Tanveerکراچی بلاشبہ پاکستان کا شوکیس ہوتا تھا اور ابھی بھی ہے، مگر جس طرح یہ شہر کچرے کے مہیب پہاڑوں اور گٹر کے غلیظ پانیوں میں ڈوبتا جارہا ہے، لگتا ہے جلدی ناقابل واپسی کے نکتے پہ نہ پہنچ جائے، جب حالات کو سنبھالنا سندھ حکومت کے لئے مشکل ہوجائے۔ اس بقرعید کے موقعے پر کراچی کے نواحی علاقوں میں کچرے اور سیوریج کے پانی کی بھیانک صورت حال نظر آئی، اور ایسا لگتا ہے بہت جلد شہر میں جراثیم، چوہوں اور غلاظت سے موذی امراض پھوٹ سکتے ہیں، مستقبل میں اس شہرکے حالات کچھ اچھے نظر نہیں آرھے، ایم کیو ایم اور صوبہ سندھ کی حکمران پیپلز پارٹی کی سیاسی چپقلش سے قطع نظر کرکے اس مسئلے سے غیر سیاسی انداز میں نبرد آزما ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ جناب عالی کچرا اور گٹر کا انی غیر سیاسی ہوتے ہیں، اگر آپ کو شکوہ ہے کہ کراچی والے خود کو سندہ کا حصہ نہیں سمجھتے تو آپ کو آگے بڑھ کر یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ آپ بھی کراچی کو کوئی علاقہ غیر نہیں سمجھتے، کراچی محض وزیراعلیٰ ہاؤس، اسمبلی، ہائی کورٹ، کلفٹن اور شاہراہ فیصل تک محدود نہیں ہے، یہ ایک بہت بڑا شہر ہے جسے یار لوگ پیار سے منی پاکستان بھی کہتے ہیں

سندھ کے نئے اور جواں سال وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ صاحب نے جب سے حلف اٹھایا ہے، لوگوں کو امید کی ایک کرن نظر آئی ہے۔ مراد علی شاہ نے نے اس سلسلے میں پچھلے دنوں جناب جنید جمشید صاحب، جو بطور احتجاج کچرے کے ٹرک لیکر وزیراعلیٰ ہاؤس تک پہنچے تھے، سے وعدہ تو کیا ہے کہ وہ دو ماہ کے اندر اندر کراچی کو صاف کردینگے، اگر جناب مراد علی شاہ سنجیدہ ہیں تو اس سے اچھی کیا بات ہوگی، مگر جناب ہماری بھی چند گزارشات ہیں اس سلسے میں؛

کچرے کا مسئلہ محض انتظامی نوعیت کا نہیں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے روزانہ کی بنیاد پر واسطہ رہنا ہے ہم سب کا، اور کراچی جیسے میگا سٹی میں ہمیں ایک مثالی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے

۔ کراچی کے کچرے اور صفائی کے مسئلے کا ایک دوررس حل ڈھوندنا ہوگا، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ صلاح مشورہ کرکے حکمت عملی وضح کرنے کیضرورت ہے

۔ اگر بات اسٹیک ہولڈرز کی ہے تو کھلے دل سے ایم کیو ایم کو جو بلدیاتی انتخابات اکثریت سے جیت چکی ہے، کو ساتھ ملانا ہوگا اور مئیر اور چیرمینز کو اختیارات منتقل کرنے چاھئیں

۔ لاھور میں نجی شعبے کی کچرا صفائی کے ماڈل کو کراچی میں نافذ کیا جاسکتا ہے

۔ کچرے کو کھلی فضا میں جلا کر آلودگی پیدا کرنے کے بجائے اس سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں پر عمل درامد کرنا ضروری ہے

۔ دیکھا گیا ہے کہ کچرے کو ملیر ندی میں پھینکا جارہا ہے، یہ ماحولیاتی لحاظ سے بہت خراب عمل ہے، کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لئے ماحولیاتی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اقدامات کئے جائیں اور اس کام میں ٹاؤن پلانرز، ماہرین ماحولیات اور بلدیاتی اداروں کو شامل کیا جائے

۔ این جی اوز کو ابتدائی مرحلے سے شامل کیا جائے تاکہ وہ عوام میں کم کچرا پیدا کرنے اور اسکو مہذب انداز میں ٹھکانے لگانے کا شعور بیدار کریں، کچرا گھر سے بیگز میں محفوظ اور مہذب انداز میں نکلے، مقررہ جگہ پہنچے جہاں سے بلدیہ کی گاڑیاں اسے لے جائیں

۔ کچرے سے بہت سی قابل استعمال اشیا کو الگ کرلیا جائے اور کچرے سے باآسانی تعمیراتی میٹیرئل تیار کیا جاسکتا ہے، اس پر کام ہونا چاھئیے اس طرح بہت سا روزگار پیدا کیا جاسکتا ہے

۔ پلاسٹک بیگز پر فوری پابندی عائد کی جائے یا اسکے استعمال کو ممکنہ حد تک کم کیا جائے، ویسے پلاسٹک بیگز کو ری سائکل کرکے سڑکوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے بیچومن میں کھپایا جاسکتا ہے، اس سے ایک تو پلاسٹک بیگز کی ماحول میں ہر جگہ پھیلنے والی یہ لعنت کم ہوگی اور اس کا ایک کارآمد استعمال نکل آئے گا

۔ محفوظ اور بین الاقوامی ماحولیاتی معیار کے مطابق کچرا ٹھکانے لگانے کی جگہیں یعنی لینڈ فل سائیٹس بنائی جائیں

تنویرعارف ایک ماحولیات پر کام کرنے والے کارکن ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments