چائے کا ڈرامہ


\"zeffer05\"

میرے دوست احسن لاکھانی، آج کل مجھ سے روٹھے ہوئے ہیں۔ بات معمولی سی ہے، لیکن بعض اوقات معمولی بات بھی بڑے صدموں کا باعث بن جاتی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ہم سر جوڑے اس بات پہ وچار کر رہے تھے، کہ پاکستان کے ٹیلی ویژن ڈراموں‌ کا معیار کیسے بلند کیا جا سکتا ہے۔ بھائی احسن لاکھانی دردمندی سے کہنے لگے، کہ ہمارے ٹیلی ویژن ڈرامے میں ”چائے“ کا بہت ذکر ملتا ہے، ہر منظر چائے سے شروع ہو کر، چائے پہ ختم ہوتا ہے۔ یہ وہ بات تھی، جس کا ادراک مجھے پہلا ”کھیل“ لکھنے کے بعد ہو گیا تھا۔ طارق جمیل صاحب ہدایت کار تھے، ایک دن شوٹنگ کے وقفے میں فرمانے لگے، ”ظفر۔ چائے کچھ زیادہ نہیں ہو گئی؟“ تب سے میں جب بھی اسکرپٹ تیار کرتا ہوں، تو طارق جمیل صاحب کا کہا، یہ جملہ میری سماعتوں میں گونجتا رہتا ہے۔

مغرب کا وقت تھا، احسن لاکھانی کا مطالبہ کہ ڈراموں سے چائے کو نکال دینے سے ڈراما عروج بہ مائل ہوگا، یہ سُنتے مجھے چائے کی طلب ہونے لگی، اسکرپٹ لکھنا چھوڑ کر اٹھا کہ چائے بناؤں، پوچھا، ”آپ چائے پئیں گے؟“ جھٹ سے جواب آیا، ”اس وقت شریف لوگ چائے نہیں پیتے۔“

میں اور احسن ایک ہی فلیٹ کے مکین تھے، احسن ٹیلی ویژن کمرشل ڈائریکٹر ہیں۔ (ان کا اس سے زیادہ تعارف نہیں دے سکتا، کہ مننے کی کوئی صورت ہے، تو وہ نہ جاتی رہے) یوں تو ہم ہر موضوع پہ بات چیت کر لیتے ہیں، لیکن جب بھی ٹی وی ڈرامے کی بات ہو، وہ یہی ”چائے“ کا شکوہ دُہراتے باز نہیں آتے۔ میں نے یقین دلاتے کہا، احسن بھائی، آپ فکر نہ کیجیے جب تک آپ کا یہ بھائی زندہ ہے، کم از کم ایک اس کے ڈرامے میں آپ کو ”چائے“ نہیں ملے گی۔ جس طرح کی بھی ضمانت لی جا سکتی تھی، انھوں نے وہ ضمانت لی، اور مطمئن ہو گئے، کہ اب ٹیلی ویژن ڈرامے کا مستقبل روشن ہے۔

ریکارڈنگ کی تیاری ہوئی، جب پروڈیوسر کو مبارک باد دینے سیٹ پہ گیا، ہدایت کار ہدایات میں مصروف تھا، میں خاموشی سے ایک طرف بیٹھ گیا۔ منظر ختم ہو گیا، ہدایت کار نے Cut کی صدا نہ دی، اداکار نے اپنے پاس سے اضافی جملہ کہا، ”ذرا چائے تو بنا لانا۔“ میں اپنی جگہ پر بیٹھا کسمسایا۔ درمیانی وقفے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو بلا کر کہا، ”یار اسکرپٹ کو فالو کرو، اداکار کو اپنی طرف سے کوئی جملہ نہ کہنے دو۔“ اس نے حیرانی سے میری طرف دیکھتے، پر عزم لہجے میں بتایا، اسکرپٹ فالو ہوگا، آپ فکر نہ کیجیے۔ جب میں نے چائے لانے والے اضافی جملے پہ نکتہ اعتراض داخل کیا، تو اس نے بڑی سادگی سے سمجھایا، ایڈٹنگ کرتے یہ جملہ حذف کر دیا جائے گا۔

ڈراما نشر ہوا، تو پہلا منظر کچھ یوں‌ تھا۔ ہیرو کمرے میں آتا ہے، تو ہیروئن جو اس کی عم زاد ہے، یوں کہتی ہے۔

ہیروئن: ارے؟۔ کفایت بھائی۔ کتنے دنوں سے آپ کی راہ دیکھ رہی تھی۔ آپ بیٹھیں، میں‌ آپ کے لیے چائے بنا کر لاتی ہوں۔

ہیرو: نہیں نہیں بیٹھو۔ میں چائے پینے نہیں تم سے ملنے آیا ہوں۔ آج ایک بہت ضروری بات کرنی ہے۔

اس کے بعد وہ انتہائی رومانی مکالمے بولے جاتے ہیں، جو میں نے پاکیزہ ڈائجسٹ، دوشیزہ، خواتین، نازنین، اور شعاع جیسے کئی ادبی رسائل پڑھ کر، اُن کا نچوڑ نکالا تھا۔ ماننا پڑے گا، کہ ہیرو نے اداکاری کے بھرپور جوہر دکھاتے اپنی محبت کا اظہار کیا، ہیروئن کو لجا کر کمرے سے باہر جانا ہوتا ہے، ہائے کتنی دل کشی سے مسکرائی، پھر شرما کر جاتے ہوے، وہ اضافی جملہ بولی، ”آپ بیٹھیے میں‌ چائے بنا کر لاتی ہوں۔“

میری برسوں کی کمائی کو جیسے کوئی ایک ہی آن میں لے اڑا ہو، دل کو تسلی دی، کہ چلو خیر ہے، ایک منظر ہی میں چائے کا ذکر ہے۔ مگر یہ کیا، دوسرے منظر کا آغاز بھی چائے سے ہوا، اور چائے پر ختم۔ تیسرا چوتھا، پانچواں، چھٹا، ساتواں۔ ہر منظر چائے سے لب ریز تھا۔ میں نے فورا سیل فون اٹھایا، اور پروڈیوسر کو کال کی۔ ”ارے دوست، یہ کیا کر دیا؟۔“ روتے دھوتے اس سے اپنا مدعا بیان کیا، اس کی منطق بڑی مضبوط نکلی، کہ اس سے ”فیتے“ کی لمبائی میں اضافہ ہوا، اور وہ ریکارڈڈ حصے کو کیوں کر ضائع کرتا۔ پھر ایک اور دعوا کیا، کہ جسے سُن کر میں ششدر رہ گیا۔

تو جیسا کہ میں نے ابتدا ہی میں بیان کیا کہ احسن لاکھانی مجھ سے روٹھے ہوئے ہیں، تو اس کی وجہ یہ ہے، کہ چرخِ کہن نے بُری چال چلی، اور بھائی نے یہ ڈراما دیکھ لیا۔ یہی نہیں بل کہ ڈراما ختم ہونے سے پہلے ہی اُن کی کال آئی، رُندھی ہوئی آواز میں کہنے لگے۔

”ظفر بھائی۔ میں آپ کو کبھی معاف نہیں کروں‌ گا۔ کبھی نہیں۔“

اتنا ہی کہتے اُن کی ہچکی بندھ گئی، میں‌ بھی آنسووں سے رونے لگا۔ اس کے بعد سے نہ وہ میری کال لے رہے ہیں، نہ ٹیکسٹ میسیج کا جواب دے رہے ہیں۔ اور ہاں پروڈیوسر نے کیا کہا تھا، کہ میں ششدر رہ گیا، وہ یہ دعوا تھا، کہ پاکستانی ٹیلی ویژن کے ڈراموں میں سے پارلر سے سج دھج کر نکلی غریب لڑکی کا کردار کرتی ایکٹریسوں، اور چائے کا ذکر نکال دیا جائے، تو باقی بچے گا، کیا؟

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments