نادرا کا نائیکوپ کارڈ


شہزاد یوسف زئی 

\"yousafzai\"ایک اندازے کے مطابق اسی لاکھ سے زائد پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں اکثریت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، دوبئی وغیرہ میں مقیم ہیں جو روزگار کی تلاش میں اپنا ملک چھوڑ کر عارضی طور وہاں مقیم ہیں۔ دوسری جانب ان میں وہ پاکستانی بھی شامل ہیں جو مستقل طور پر یورپی ممالک میں قیام پذیر ہیں اور وہاں کی شہریت حاصل کرچکے ہیں تاہم ایسے پاکستانیوں کی تعداد عرب امارات میں عارضی طور پر مقیم پاکستانیوں کی نسبت بہت کم ہے۔ بیرون ملک مقیم جانے والے پاکستانیوں کو نادرا کی جانب سے دیگر دستاویزات کے ساتھ ساتھ ایک مخصوص کارڈ \”نائیکوپ\” کارڈ حاصل کرنے کا پابند بنایا جاتا ہے۔ مذکورہ کارڈ پر انگریزی میں واضح طور پر درج ہوتا ہے کہ حامل کارڈ کو پاکستان میں داخلہ کےلئے ویزے کی ضرورت نہیں

Mr/Miss/Mrs………. is entitled visa free entry into Pakistan)

ایسے پاکستانی جنہوں نے کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرلی ہو وہ مستقل طور پر دوسرے ملک کے شہری تصور کئے جاتے ہیں اور انہیں پاکستان میں آنے کےلئے ویزہ درکار ہوتا ہے تو مذکورہ کارڈ حاصل کرنے کے بعد وہ بغیر ویزے کے پاکستان میں آسکتے ہیں۔ لیکن جو پاکستانی عارضی طور پر کاروبار یا روزگار کی غرض سے کسی دوسرے ملک میں مقیم ہیں وہ پاکستانی ہیں اور انہیں اپنے ملک میں داخلے کے لئے کسی ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نادرا انہیں پاکستانیوں کو جو پہلے ہی پاکستان کے شہری ہیں اور پاکستان کا پاسپورٹ استعمال کرتے ہیں تو انہیں اپنے ہی ملک میں داخلے کےلئے ویزے یا مذکورہ نائیکوپ کارڈ کی ضرورت کیوں ہے؟ نادرا بغیر کسی تفریق کے پاکستانی نژاد شہریوں اور عارضی طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں دونوں مذکورہ کارڈ کے حصول کا پابند بناتا ہے۔ نائیکوپ کارڈ جاری کرنے کرنے یا دوسرے الفاظ میں اگر ہم یہ کہیں کہ پاکستانی شہریوں کو ہی پاکستان کا ویزہ بیچے جانا کا یہ سلسلہ گزشتہ سولہ سال سے جاری ہے۔

اس کارڈ کی قیمت مختلف ممالک میں رہائش پذیر پاکستانیوں کے لئے مختلف ہے تاہم اوسطاً اس کارڈ کی قیمت کم از کم چار ہزار روپے بنتی ہے۔ یوں اگر اس وقت کل اسی ہزار پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں، اگر ان میں سے ساٹھ ہزار بھی ایسے پاکستانی ہیں جو عارضی طور پر کسی ملک میں مقیم ہیں اور انہوں نے مذکورہ کارڈ حاصل کیا ہے تو ان پاکستانیوں سے تقریباً چوبیس ارب روپے حاصل کئے جاچکے ہیں۔ چونکہ یہ کارڈ نادرا کی جانب سے لازمی قرار دیا گیا ہے تو نائیکوپ کارڈ کی اہمیت جاننا بھی ضروری ہے۔ اس حوالے سے نادرا حکام کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی مذکورہ کارڈ کی بدولت بہت سے مسائل سے بچ سکتے ہیں، ان کے مطابق چونکہ یہ کارڈ انگلش میں بنایا گیا ہے جو بین الاقوامی زبان ہے لہٰذا اگر بیرون ملک میں کوئی آپ سے پاسپورٹ کا مطالبہ کرے اور آپ کے پاس پاسپورٹ موجود نہ ہو تو آپ مذکورہ کارڈ دکھا کر اپنی شناخت کرا سکتے ہیں۔ جب کہ اس کارڈ کا ایک اور استعمال انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کارڈ جاری کرنے سے ہمیں یہ معلوم کرنے میں آسانی ہوتی ہے کہ کل کتنے پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ واضح رہے کہ اس کام کے لئے پہلے ہی بیورو آف ایمیگریشن کے نام سے ایک ادارہ کام کر رہا ہے۔

بیرون ملک میں پاکستانیوں نے اس حوالے سے بتایا کہ مذکورہ کارڈ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ہم سے یہان کبھی اس کارڈ کے بارے میں نہیں پوچھا گیا اور اگر کسی موقع پر اس ملک کے کسی ادارے نے پاسپورٹ کا مطالبہ کیا اور پاسپورٹ نہ ہونے کی صورت میں اگر یہ کارڈ دکھایا جاتا ہے تو وہ اسے ماننے سے انکار کر دیتے ہیں۔ یوں نادرا کے نائیکوپ کارڈ کی یہاں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اگر اس کارڈ کی کوئی اہمیت نہیں تو پھر گزشتہ پندرہ سالوں میں عارضی طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یہ کارڈ حاصل کرنے کا پابند کیوں بنایا جاتا ہے؟ جب اس کارڈ کی کوئی باہر ممالک میں کوئی اہمیت نہیں ہے تو مزدوری کے لئے اپنے وطن چھوڑنے والے غریب پاکستانیوں کو کیوں لوٹا جارہا ہے؟ ذرائع کے مطابق بیورو آف ایمیگرین کی جانب سے بھی نادرا سے ملازمت کے لئے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے لئے نادرا نائیکوپ کارڈ کے حصول کی شرط ختم کرنے کی سفارش کی گئی تھی جب کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے او پی ایف میں بھی جمعیت علما اسلام کے حافظ حمد اللہ اور جماعت اسلامی کی عائشہ سید کی جانب سے بھی مذکورہ کارڈ کو ختم کرنے کی سفارش کی گئی لیکن نادرا حکام اس کارڈ کے خاتمے کے لئے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو چاہئے کہ وہ معاملے کا فوری نوٹس لیں اور روزگار کی تلاش میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں سے نائیکوپ کارڈ کی مد میں رقم کی وصولی کا یہ سلسلہ فوری طور پر بند کرنے کے احکامات صادر فرمائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments