وزیراعظم…بیچ دے!


\"rabiaرمضان شروع ہوتے ہی انعامات کی برسات سے لوگوں کی بھرمار لگ جاتی ہے، جانے کہاں کہاں سے ضرورت مند سامنے آجاتے ہیں، گھر میں بڑی گاڑی ہو لیکن انعام میں ملنے والی سائیکل بھی قبول ہے، واڈروب میں نت نئے فیشن کے ڈریسز سجے ہوں لیکن فردوس کا جوڑا مل جائے تو خوشی دیدنی، کلو کے حساب سے سونا گھر کی ہر عورت کے پاس ہو، پر انعام میں 1 گرام بھی مل جائے تو وارے نیارے۔

جہاں لینے والے بہت ہوتے ہیں تو دینے والوں کی بھی کمی نہیں، رمضان ہی کیوں، پورا سال کی مارکیٹنگ اسٹریٹجی ہی یہ رہتی ہے، کچھ آفرز میں دو کے ساتھ ایک فری، کچھ کیش بیک سہولت اور کبھی کبھار کمپلیمنٹری بھی، بس ذرا خریداری کرنے کی حس مضبوط ہونی چاہیے، دنیا بھر کی مارکیٹ سے لائی گئی اشیا کی وافر رسد ہر مال ہر دکان پر موجود ہے۔

پہلے پہل تو صرف اشیا ہی او ایل ایکس پر بکتی تھیں پھر کئی شخصیات کو بھی اس میں گھسیٹا گیا۔

آج کل جو سب سے زیادہ ہٹ آئٹم ہے وہ ہیں ہمارے وزیراعظم۔

جناب یہ ہم نہیں کہہ رہے، یہ سب حالات ہیں۔ سوشل میڈیا کی زبانی کبھی پانامہ میں ہٹ تو کبھی دوروں میں، کبھی تقریروں میں ہٹ تو کبھی تحریروں میں،

کبھی ملاقاتوں میں تو کبھی اسپتالوں میں، کبھی اپوزیشن میں تو کبھی حکومت میں۔

\"ebay\"  ’وزیراعظم برائے فروخت‘ کے سوشل میڈیا پر چرچے ہیں۔ اپریل کے وسط میں ایک نامعلوم صارف نے آن لائن خرید و فروخت کی عالمی ویب سائٹ \”ای بے\” پر \’ناکارہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف برائے فروخت\’ کے نام سے نوازشریف کی تصویر لگا کر کسی جنس کی طرح بولی کے لئے رکھ دیا۔

اس پوسٹ کے بعد اس پر آن لائن بولیوں کا سلسلہ شروع ہوا، جو دو دن میں نوے ہزار تک پہنچ گیا۔ اس نامعلوم صارف اور اس پر اس طرح کی بولیوں سے پاناما پیپرز میں نواز شریف کے اہل خانہ کے نام سامنے آنے پر عوامی غصے کا اظہار بھی دکھائی دیتا ہے۔ اس کے بعد سوشل میڈیا سائٹس پر وزیراعظم برائے فروخت (PMforsale) کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرتا رہا۔

ادھر فیس بک پر بھی وزیراعظم برائے فروخت کے ہیش ٹیگ کے ساتھ مختلف پوسٹ گردش کرتی رہیں۔ سائبر کرائم بل کے حوالے سے حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے، لیکن بل منظور ہوچکا ہے۔ اپریل کی یہ پوسٹ ایک بار پھر گردش کر رہی ہے، اور اس کی ممکنہ وجہ جنرل اسمبلی میں پاک بھارت تقاریر، ان کے تند و تیز ردعمل اور سرحدوں پر بڑھتی کشیدگی ہے۔ بھارتی میڈیا نے تو آسمان سر پر اٹھا لیا، خرید وفروخت کی ویب سائیٹ \”ای بے\” کی اس پوسٹ کو ایشو بنا کر بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہا ہے۔

اس سے قبل انتہا پسند ہندو تنظیم نے وزیراعظم نوازشریف کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے لگائی تھی۔ اب ان کو باتیں بنانے کے لیے ایک اور مدعا مل گیا۔ \”ای بے\” اشتہار کے مطابق پروڈکٹ کے ٹائٹل میں لکھا ہے کہ ناکارہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف برائے فروخت۔ خریدار کو ایک کے ساتھ ایک مفت اسکیم کے تحت شہباز شریف بھی دیا جائے گا۔

\"ebay2\"اشتہار میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے استعمال شدہ نواز شریف کی ہمیں مزید ضرورت نہیں انہوں نے کبھی کام نہیں کیا اور نہ اس حالت میں ہیں کہ کام کر سکیں، اس پراڈکٹ کی فیملی بد عنوانی کے سبب پیدائشی طور پر داغدار ہے اور اکثر لندن، ترکی امریکا میں پائے جاتے ہیں لیکن حکمرانی پاکستان پر کرتے ہیں۔ نواز شریف کو خریدنے کی صورت میں شہباز شریف مفت دیا جائے گا جو کہ ڈرامہ کرنے اور جذباتی تقریروں کے ماہر ہیں لیکن بھائی کی طرح کرتے کچھ نہیں۔ خریدار کو یہ پراڈکٹ مرکزی لندن سے اٹھانی پڑے گی جبکہ ٹرانسپورٹ کی ذمہ بھی نئے مالک پر ہو گی۔

ربیعہ کنول مرزا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ربیعہ کنول مرزا

ربیعہ کنول مرزا نے پنجاب اور پھر کراچی یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ صحافت میں کئی برس گزارے۔ افسانہ نگاری ان کا خاص شعبہ ہے

rabia-kanwal-mirza has 34 posts and counting.See all posts by rabia-kanwal-mirza

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments