کتوں کا کھاتہ۔۔۔۔ آسان زندگی کا مجرب نسخہ
محلے میں رحیم کی پرچون کی دکان تھی۔ کوئی نقد ادائی کر دیتا تھا اور کچھ لوگوں کا کھاتہ چلتا تھا۔ اسی محلے میں بدمعاشوں کی ایک ٹولی بھی پھرتی رہتی تھی۔ اکثر یہ لوگ رحیم کی دکان پر آ دھمکتے تھے۔ رحیم میری طرح شریف آدمی تھا۔ اس نے بھی محلے میں ہی رہنا تھا اور بدمعاش بھی کہیں جانے والے نہیں تھے۔ جما جمایا کاروبار چھوڑ کر کہاں جاتا غریب۔ پھر اس نے ایک فیصلہ کر لیا۔
اگلے دن دوبارہ دن دیہاڑے وہ ٹولی آن دھمکی۔ ایک بولا \” ہاں بھئ رحیمو کیا حال ہے تیرا؟\”۔ رحیم نے مطمئن لاچاری سے \” اچھا ہوں جناب\” کہہ دیا۔ گودام سے چار سٹول لایا اور بن بلائے مہمانوں کو بٹھایا۔ چاروں نے فریزر سے من پسند مشروب کی بوتلیں نکال کر پیں۔ ایک نے دو کلو چینی تلوائی اور چلتے بنے۔ ان کے جانے کے بعد رحیم نے سٹول اٹھائے اور واپس گودام میں لے جا کر قرینے سے ویسے ہی رکھ دیئے۔ پھر واپس آیا اور کھاتوں کے اندراج کرنے والا رجسٹر کھولا۔ پہلے صفحے پر شیخ صاحب کا کھاتہ پھر حاجی صاحب کا پھر چوہدری صاحب۔ یونہی ورق الٹتا گیا۔ جب سب کھاتے ختم ہو گئے تو اس نے قلم نکالا اور نئے اجلے سفید صفحے پر اوپر کے درمیانی حصے میں لکھنا شروع کیا۔ \” کتوں کا کھاتہ۔ چار بوتلیں۔ دو کلو چینی\”۔
کہانی بہت سال پہلے کسی اردو جریدے میں پڑھی تھی۔ ایسی ذہن میں بیٹھی کہ آج دوبارہ آپ کے سامنے ویسی کی ویسی پیش کر دی۔ عملی زندگی میں اس نے بے پناہ ساتھ دیا اور اب بھی دے رہی ہے۔ شاید آپ میں سے بہت سے لوگوں نے پڑھی ہوئی ہو۔ میرے خیال میں آج کل اپنی زندگی میں ایک ایسا کھاتہ ضرور ہونا چاہیئے اگر آپ پرسکون رہنا چاہتے ہیں۔ بہت سے ایسے لوگ اور شخصیات آپ کی زندگی میں روز آتے ہیں جن پر آپ کا بس نہیں چلتا یا وہ آپ کے قابو نہیں آتے۔ کوئی مسلہ نہیں، کھاتہ حاضر ہے۔ ویسے بھی جو حلال الدہر ہاتھ نہ آ رہا ہو اسکو دل سے کتوں کے کھاتے میں ڈال کر جو روح پرور فرحت بخش احساس ہوتا ہے وہ احساس ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ آپ نے اکثر بازاروں میں چلتے پھرتے پڑھا ہو گا کہ \” دھوپ کے ٹھنڈے چشمے دستیاب ہیں\”۔ یقین کریں کہ یہ پڑھتے ہی جو طراوت کا احساس ہوتا ہے ایسا ہی یہ کھاتا کھولتے وقت محسوس ہوا تھا۔ اگر آپ کے بس میں ایک چیز نہیں آ رہی تو ریلیکس کریں۔ بہت ممکن ہے کہ وہ معاملہ آپ کے اختیار میں آنے سے اوپر کی چیز ہو اور آپ بلا وجہ اپنی ساری توانائی کو ضائع کرتے چلے جا رہے ہوں۔
دیکھیں جناب غصہ حرام ہے۔ سیانے کیا خوب کہہ گئے ہیں کہ غصہ کرنا دراصل دوسرے کی کی گئ غلطی کی سزا اپنے آپ کو دینا ہے۔ کڑھ کڑھ کر اپنا خون نذر آتش کرنے سے کیا حاصل جب کھاتہ حاضر ہے۔ لڑائ جھگڑا کرنا اچھی بات نہیں اور ویسے بھی ملک کے جو حالات ہیں آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔ راہ چلتے کسی سے مڈبھیڑ ہو جائے تو پتہ چلتا ہے اگلے نے ساتھ ہی اسلحہ نکال لیا ہے۔ یہاں تو ویسے بھی قاتلوں کا پتہ نہیں چلتا۔ ابھی تک لیاقت علی خان کے قاتل نہیں ملے تو بھائی آپ کس کھاتے میں آتے ہیں۔ کھاتے سے یاد آیا، جی ہاں بالکل صحیح، کھاتہ موجود ہے۔ آپ نوکری پیشہ ہیں، بزنس کرتے ہیں یا کوئ گھریلو خاتون خانہ ہیں، کتوں کا کھاتہ ہر جا ایک مستحکم جواز رکھتا ہے۔ گزارش بس یہ ہے کہ غصہ کرنا ترک کریں۔ اپنا خون جلانا بند کریں۔ اس کھاتے کو زندگی میں لائیں اور پریشانی دور بھگایئں۔
کھاتہ بنانے سے پہلے یہ دو باتیں ذہن نشین کر لیجیے؛
1۔ راقم بارہ سال سے اس کہانی پر عمل کر رہا ہے لہذا اس کے کھاتے میں موجود مندرجات کی باز پرس منع ہے۔
2۔ کتوں کا کھاتہ بنا کر اسکی سیکیورٹی کا خاطر خواہ انتظام کیا جائے تاکہ آس پاس کا ماحول خراب نہ ہونے پائے۔
- 379 جاپانی مسافر جلتے جہاز سے زندہ کیسے نکل آئے؟ - 04/01/2024
- مہدی صاحب کے لڑکے کی شادی - 25/11/2023
- غصہ: وقفہ بہت ضروری ہے - 08/07/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).