تعلیمی اداروں میں فیس قبل از فیس کا کلچر


طیب مشتاق

\"tayyub\"انڑمیڈیٹ کا امتحان 9 جون کو اختتام کو پہنچا۔ باقی طلبہ تو پر سکون ہو کر بیٹھ گئے جب کہ بایئولوجی اور ریاضی امیدواروں کے لئے ایک نئے امتحان کا آغاز ہو گیا۔ اور وہ اب انجینئرنگ یا میڈیکل اداروں کے داخلہ ٹیسٹ کی تیاری کرنے لگے۔ نجی کالجوں اور اکیڈمیوں نے والدین کو لوٹنے پر کمر کس لی۔ طلبہ اور ان کے والدین ایک بار پھر لٹنے کو تیار ہو گئے۔ انٹری ٹیسٹ کی تیاری سے طلبہ کو فائدہ ہو نہ ہو، اکیڈمیاں اپنا سیزن ضرور لگا لیتی ہیں۔ ویسے بھی پورے ملک میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ اکیڈمیوں کا ایسا کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔

تو آتے ہیں اپنی بات کی طرف، انٹری ٹیسٹ کی تیاری کا سیشن عمومی طور پر 10 جون سے لے کر آخر اگست تک چلتا ہے، وہی گورنمنٹ کالجوں کے اساتذہ آکر پڑھاتے ہیں، انٹری ٹیسٹ کی تیاری کی فیس 40,000 تک وصول کی جاتی ہے۔ اور فیس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ لاہور کے دو مشہور اکیڈمی گروپوں کی پالیسی تو یہاں تک ہے کہ اگر مقررہ فیس سے ایک روپیہ پھی کم ہے تو آپ کو کلاس لینے کی اجازت نہیں ملے گی۔ فیس اکٹھی یا زیادہ سے زیادہ دو قسطوں میں لی جاتی ہے۔ خدا خدا کر کے انٹری ٹیسٹ آتا ہے، اگر ایک بھی پوزیشن بن جائے، تو اس اکیڈمی کی اگلے پانچ سال کی روٹیاں پکی۔ ہر سال کی طرح یہ اربوں روپیہ کہاں جاتا ہے، اس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ کوئی آڈٹ نہیں۔ بلکہ اکیڈمی کے ارباب اختیار فخر سے بیان کرتے ہیں کہ فلاں آفیسر کو \”اتنا نذرانہ\” دینا پڑا۔ والدین کا لاکھوں روپیہ خرچ ہو جاتا ہے۔

بات یہاں پر بس نہیں ہوتی۔  غیر سرکاری اداروں سے گلہ کیا، سرکاری و نیم سرکاری یونیورسٹیوں نے بھی لوٹ مار میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ سب سے پہلے NUST کا انڈر گریجویٹ داخلہ ٹیسٹ ہوتا ہے۔ ٹیسٹ تین ہوتے ہیں، جس ٹیسٹ میں سب سے زیادہ نمبر ہوں گے وہ شمار کیا جائے گا۔ ایک ٹیسٹ کی فیس 3000 تک ہے۔ یعنی 9000 محض ٹیسٹ فیس اور باقی اخراجات الگ سے۔ پھر نمبر آتا ہے ہے  PIEAS کا، انٹری ٹیسٹ فیس 1700 تک، جو کہ ہر سال بڑھتی ہے، اور  داخلہ درخواست فیس الگ سے۔ اسی طرح GIKI  اور انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کا حال ہے، داخلہ امتحان فیس الگ سے، اور درخواست فیس الگ سے۔ پھر جامعہ زراعت فیصل آبا  کا نمبر آتا ہے، داخلہ ٹیسٹ 4 ہوتے ہیں، فی ٹیسٹ فیس ہے 750 روپے، پالیسی وہی کہ جس ٹیسٹ میں نمبر زیادہ ہوں گے وہی شمار کیا جائے گا، اگر میرے جیسا نکما طالب علم اپنا داخلہ سیکیور کرنے کرنے کے لیے ہی 4 ٹیسٹ دینا چاہے تو وہ 3000 کا بندوبست کرے۔ پھر مرحلہ آتا ہے داخلہ کے لئے درخواست دینے کا، اگر محض اوپن میرٹ درخواست دینا چاہتے ہیں تو 1000 پھر جمع کرائیے۔ سپورٹس کوٹے اور دیگر کوٹہ جات پر درخواست دینے کے لیے فی کوٹہ 500 روپے ادا کرنا ہوں گے۔ اپنی قائداعظم یونیورسٹی بھی پیچھے نہیں رہی۔ 1000 روپے درخواست فیس، اور اگر ایک ضروری کاغذ پاس نہیں تو 1000 مزید جگا ٹیکس ادا کیجیئے۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں ہر پروگرام میں درخواست دینے کے لیے 500 روپے فی پروگرام، جامعہ پنجاب میں 300 روپے فی پروگرام۔ اپنی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے بھی بڑا مقابلہ کیا ہے۔ 1400 روپے محض درخواست فیس فی پروگرام، باقی بعد میں \”ساتھ ساتھ چلتا رہتا ہے\”۔ گجرات یونیورسٹی، ٹیکسٹائل یونیورسٹی، سرگودھا یونیورسٹی، بہاالدین زکریا یونیورسٹی، بھی پورا زور لگا رہی ہیں اس میدان میں آگے آنے کا۔۔ اب دیکھیئے لوٹنے میں کثرت ریاضت کب کامیابی سے سرفراز کرے۔

ڈگری اور میعاری تعلیم ہر انسان کے لئے اہم ہے اور ہر ایک کو اسے حاصل کرنے کا پورا حق ہے۔ یہ حق سلب نہ کیا جائے۔ ملک میں اداروں میں داخلہ درخواست سے متعلق بھی کوئی حکمت عملی اپنائی جائے۔ ایک centralized سسٹم اپنایا جائے تاکہ ہر ایک کو ترقی کے یکساں مواقع میسر آسکیں۔ اس کے ساتھ ہی معزز اساتذہ اکرام اور ساتھیوں سے درخواست ہے کہ جنگ کی باتیں چھوڑ کر اب تعلیم کے موضوع پر بھی آئیں اور اس ضمن میں بھی اپنی قیمتی آرا سے نوازیں۔ امید کرتا ہوں ناچیز کی یہ چھوٹی سی کوشش اس سلسلے کی پہلی کڑی ثابت ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments