دو عظیم اتفاقیہ دریافتوں کی کہانی


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3\"

آج صبح وہ ہمیں ملے تو کہنے لگے کہ آج آپ خلاف معمول وہ کافی خوش باش نظر آ رہے ہیں، ورنہ صبح سویرے آپ کا موڈ اچھا نہیں ہوتا۔
انہوں نے چہرے پر نظر آنے والی تازگی کی تعریف کی اور اس کا سبب پوچھا۔
پہلے تو ہم کچھ شرما گئے۔ پھر یہ سوچ کر کہ علم کو عام کرنا بنی نوع انسان پر ایک احسان ہوتا ہے، کہنے لگے۔
تمہیں معلوم ہے کہ دنیا کی بڑی ایجادات اتفاقی حادثات اور مشاہدات کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
ارشمیدس خود نہانے کے لئے ٹب میں گھسا تو اشیا کا حجم نکالنے کا فارمولا ساتھ لے کر نکلا۔
جیمز واٹ نے کیتلی میں چائے کا پانی ابالتے ابالتے سٹیم انجن بنا ڈالا۔
فلیمنگ نے اتفاق سے برتن نہ دھوئے تو اینٹی بائیوٹک ایجاد کر لیں۔
نیوٹن کے سر پر سیب آن گرا تو اس کے چودہ طبق روشن ہوئے اور اس نے علم طبیعیات کو دور جدید میں داخل کر دیا۔
ایسا ہی کچھ اتفاق آج ہمارے ساتھ پیش آیا ہے۔ یہ عظیم دریافت ہمارے مقدر میں ہی لکھی تھی۔
ہوا یوں کہ صبح سویرے بمشکل اٹھ کر نہائے اور ابھی آنکھیں تقریباً بند ہی تھیں کہ شیو کرنا شروع کی۔ سفید شیونگ کریم کو برش سے چہرے پر لگایا تو ایک دم آنکھ کھل گئی۔
آپ نے بچپن میں وہ منٹ والی ٹھنڈی ٹھنڈی گولیاں تو خوب کھائی ہیں جن کو کھا کر گرم پانی بھی بے تحاشا ٹھنڈا لگتا ہے اور ہر سانس بھی یخ بستہ ہوتی ہے۔ بس ویسی ہی سی ٹھنڈی ٹھنڈی کیفیت پورے چہرے کی ہو گئی تھی۔ ہماری شیونگ کریم پر لکھا ہے کہ وہ منٹ والی ہے۔ لیکن ٹیوب ختم ہونے کو آئی پر اتنی ٹھنڈ اس نے پہلے کبھی نہ محسوس ہوئی تھی۔
سوچا کہ کل جو ایک سن بلاک لگایا تھا شاید اس کا ری ایکشن ہو گیا ہے۔ لیکن رات سونے سے پہلے چہرہ صابن سے دھو دیا تھا۔
یہ سوچ بچار کرتے کرتے تیزی سے شیو کرنی پڑی کیونکہ چہرے کی ٹھنڈک اتنی بڑھ چکی تھی کہ ناقابل برداشت ہوتی جا رہی تھی۔
شیو کر کے منہ دھویا۔ چہرہ ابھی بھی خوب ٹھنڈا تھا۔ آفٹر شیو اٹھانے کے لیے شیونگ کٹ میں ہاتھ مارا۔ ہاتھ میں منٹ افیکٹ کی شیونگ کریم کی ٹیوب آ گئی۔
حیران ہو کر شیونگ برش اور ریزر کے آس پاس تحقیقاتی نظر ڈالی تو وہاں ٹوتھ پیسٹ کی ٹیوب پڑی دکھائی دی۔
آپ سب حضرات اپنے اپنے دور تحقیق میں ہر قسم کی ٹیوب اور لوشن آزما چکے ہوں گے۔ مگر بخدا، کبھی گمان تک نہ ہوا ہو گا کہ ٹوتھ پیسٹ سے بھی کسی بھی خونی کٹ کے بغیر اتنی بہترین شیو ہو سکتی ہے۔ اور آنکھیں الگ چوپٹ کھل جاتی ہیں اور چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں۔
یہ عظیم اتفاقیہ دریافت یہی ہے کہ بہترین شیو کے لیے آپ محض شیونگ کریم کے محتاج نہیں ہیں۔ اس مقصد کی خاطر ٹوتھ پیسٹ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ان کی حیرت کو دیکھ کر ہمیں وہ قصہ سنانا پڑا، جس میں ایک اور عظیم دریافت یونہی اتفاقی طور پر ہو گئی تھی۔
ایک پروفیسر صاحب نے اپنی حیاتیات کی کلاس میں اعلان کیا ”میں آج تمہارے لیے تالاب سے پکڑ کر ایک مینڈک لایا ہوں۔ پہلے اس کے بیرونی خد و خال کا جائزہ لیں گے اور پھر اس کا آپریشن کر کے اندرونی نظامات کا مطالعہ کریں گے“۔
یہ فرما کر پروفیسر صاحب نے ہاتھ میں پکڑا ہوا پیکٹ کھولا۔ اندر ایک بہترین روسٹ چکن پیس رکھا ہوا تھا۔
پروفیسر حیران ہو گئے۔ کہنے لگے کہ چکن؟ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کچھ دیر پہلے ہی میں نے لنچ کر لیا ہے۔ ابھی تک منہ میں چکن کا ذائقہ موجود ہے۔

بہرحال، پروفیسر وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے اتفاقیہ دریافت کیا کہ مینڈک کا ذائقہ چکن جیسا ہوتا ہے، اور ہم پہلے شخص ہیں جس نے یہ دریافت کیا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ سے شیو کی جا سکتی ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments