اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل


\"edit\"اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل عالمی تنظیم کے نئے سیکرٹری جنرل کے نام پر متفق ہو گئی ہے۔ پرتگال کے سابق وزیر اعظم اور دس برس تک اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین رہنے والے انتونیو گوتیریز Antonio Guterres کو آج اتفاق رائے سے اس عہدے کے لئے چن لیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی بار اس عہدے پر تقرری کے لئے خفیہ طریقہ اختیار کرنے کی بجائے نامزدگیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ عہدے کے تیرہ امیدواروں میں سے سات خواتین شامل تھیں۔ اس بار روس مشرقی یورپ کے کسی شخص کو یہ عہدہ دلوانا چاہتا تھا جبکہ مغربی ممالک اقوام متحدہ کی تاریخ کے ستر برس میں پہلی بار کسی خاتون کو سیکرٹری جنرل بناناچاہتے تھے۔ تاہم کل گوتیریز کے نام پر اتفاق رائے ہو گیا، جسے اقوام متحدہ کے لئے خوش آئیند کہا جا رہا ہے۔

67 سالہ انتونیو گوتیریز باصلاحیت اور دلکش شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ بات چیت کے دوران فریقین پر اثر انداز ہونے اوربات منوانے کی خداد داد صلاحیت کے بھی حامل ہیں۔ سلامتی کونسل میں اپنے نام پر اتفاق رائے کے بعد انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے ۔ ان کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ آج سلامتی کونسل کے ووٹ کے بعد اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ سیکرٹری جنرل کا انتخاب پہلے سلامتی کونسل میں ہوتا ہے اور اس کے بعد اسے توثیق کے لئے 193 رکنی جنرل اسمبلی میں بھیجا جاتا ہے۔ تاہم اصل فیصلہ سلامتی کونسل کو ہی کرنا پڑتا ہے کیوں کہ اس کے پانچ ارکان کے پاس ویٹو کا حق ہے جو کسی بھی تجویز کو مسترد کرسکتے ہیں۔ گوتیریز کے نام پر تمام بڑی طاقتوں نے اتفاق کیا ہے۔ کل اس حوالے سے ہونے والے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں روس کے سفیر وتالی چرکن نے نئے سیکرٹری جنرل کے نام کا اعلان کیا۔ اس موقع پر امریکی سفیر بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان میں سے تیرہ نے نئے سیکرٹری جنرل کے نام پر اتفاق کیا جبکہ دو ملکوں نے ووٹ نہیں دیا۔ اس معاملہ پر سلامتی کونسل میں خفیہ رائے شماری کی گئی تھی اس لئے ووٹ نہ دینے والے ملکوں کے نام سامنے نہیں آئے۔ انتونیو گوتیریز دس برس تک اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل رہنے والے بان کی مون کی جگہ لیں گے۔

اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی بار نہ صرف امیدواروں کا اعلان کردیا گیا تھا بلکہ جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں انہیں خود کو پیش کرنے اور سوالوں کے جواب دینے کا موقع بھی دیا گیا تھا۔ جولائی کے دوران ہونے والے اس مباحثہ کو الجزیرہ نے نشر بھی کیا تھا۔ اس دوڑ میں متاثر کن صلاحیت کی حامل خواتین بھی شریک تھیں لیکن اکثر ملک گوتیریز کے نام پرمتفق ہوگئے تھے۔ اس کی وجہ ان کی شخصیت کے علاوہ اقوام متحدہ کے نظام میں ان کا تجربہ اور مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کی صلاحیت بھی بتائی جاتی ہے۔ روس اور امریکہ ان کے نام پر متفق ہیں کیوں کہ انہیں امید ہے کہ وہ نئے سیکرٹری جنرل کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔

انتونیو گوتیریز نئے سال سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ انہیں اقوام متحدہ کے نظام میں اہم عہدوں پر ایسے لوگوں کو نامزد کرنا پڑے گا جن پر اتفاق رائے بھی ہو اور جو متعلقہ شعبوں میں قابل قدر خدمات بھی سرانجام دے سکیں گے۔ ماہرین کے مطابق یہی بطور جنرل سیکرٹری ان کا پہلا امتحان بھی ہو گا۔ اس کے علاوہ انہیں شام کے حوالے سے روس اور امریکہ کے درمیان اتفاق رائے پیدا کروانے اور شام میں خانہ جنگی ختم کروانے کے لئے اہم کردار ادا کرنا پڑے گا۔ اقوام متحدہ پر اعتماد بحال کرنا اور رکن ارکان سے وعدے کے مطابق ادارے کے لئے وسائل حاصل کرنا بھی پیچیدہ اور مشکل چیلنج ہوگا۔

سیکرٹری جنرل کو دنیا کے اہم ملکوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو تا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی مختلف خطوں میں سامنے آنے والے تنازعات کے بارے میں بھی اقدام کرنا پڑتا ہے۔ نئے سیکرٹری جنرل سے عالمی ادارے کے سب دھڑے توقعات وابستہ کریں گے۔ لیکن وسائل اور اثر و رسوخ سے محروم ممالک بھی اقوام متحدہ سے اپنے مسائل کے حل کے لئے تعاون کی امید کرتے ہیں۔ انتونیو گوتیریز کو توقعات اور امیدوں میں توازن قائم کرنے کا مشکل کام درپیش ہو گا۔

اقوام متحدہ اور انتونیو گوتیریز کو جاننے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ ہائی کمشنر برائے مہیاجرین کے عہدے پر فائز رہنے کے دوران انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے ۔ اسی لئے سب ملک ان سے مثبت کام کرنے اور قوموں کو ایک بہتر دنیا کی طرف لے جانے کی امید کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2773 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments