باقی سب کو دیکھ لیا مولانا کو بھی ایک چانس دے کر دیکھ لیتے ہیں


عمران خان نے ہماری امیدوں کو خاک میں ملا دیا۔ کپتان کا بھارت میں بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ کپتان کی بھارت میں مقبولیت کا اس سے اندازہ لگا لیں کہ ہالی ووڈ کی جن پریوں پر دنیا مرتی ہے، وہ کپتان پر مرتی تھیں، اس کے پسینے کی جگہ اپنا خون بہانے کو تیار ہوتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ 2019 کے بھارتی انتخابات میں جب کپتان نے نریندر مودی کی حمایت کی تو اس کے نتیجے میں وہ اپنی تمام تر نا اہلی اور اقلیت دشمنی کے باوجود پہلے سے کہیں بڑے مارجن سے انتخابات جیتا۔ مگر کپتان کی دوستی کو کمزوری جان کر اس نے کشمیر کا خصوصی سٹیٹس ختم کر کے اسے ہڑپ کرنے کی کوششیں شروع کر دیں اور کشمیریوں کو ڈیڑھ ماہ سے اس نے جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ کپتان کے چنیدہ بھارتی حکمران کا یہ کرنا کپتان کی ناکامی ہے۔

انصاف فراہم کرنے میں بھی کپتان کی حکومت ناکام رہی۔ ساہیوال کا المناک واقعہ ظلم کی فراہمی پر پہلی مہر تھا تو صلاح الدین کا واقعہ دوسری۔ پولیس اصلاحات کے تمام وعدے ہوا میں اڑ گئے۔ بلکہ وعدے کے مطابق ساہیوال پر سزا دینا تو کیا، کپتان نے تو شہباز شریف کے دور میں ہونے والے ماڈل ٹاؤن کے سانحے کے مجرموں کو بھی کیفر کردار تک نہیں پہنچایا۔ کپتان کے دور میں ہی چیف جسٹس ثاقب نثار اور جج ارشد ملک جیسے کردار عدلیہ کو بدنام کرنے کا سبب بنے۔

لیکن کپتان کی سب سے بڑی ناکامی معاشی محاذ پر ہے۔ جس آدمی سے پوچھو وہ پریشان ہے۔ کسی کی ملازمت جاتی رہی ہے، کسی کا کاروبار ختم ہو چکا ہے۔ جو خوش قسمت ابھی تک ملازمت کر رہا ہے اسے بڑھتی ہوئی مہنگائی مار گئی ہے اور وہ اس طرح کا معیار زندگی برقرار نہیں رکھ پا رہا ہے جیسا آصف زرداری اور نواز شریف کی کرپٹ اور نا اہل حکومتوں کے زمانے میں رکھتا تھا۔ معیشت جو تقریباً چھے فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی تھی، گھٹتے گھٹتے تین فیصد کے قریب پہنچ گئی ہے اور اگلے کئی سال اس کے بڑھنے کی امید نہیں ہے۔

اب مولانا فضل الرحمان ایک آپشن دکھائی دیتے ہیں۔ وہ کرپٹ بھی نہیں ہیں۔ ان کی کردار کشی کی نیت سے ان کے خلاف بے بنیاد سکینڈل بنانے کی کوششیں ہوتی رہیں، کبھی زرعی زمین کا سکینڈل بنایا گیا کبھی ڈیزل پرمٹ کا، لیکن کوئی سکینڈل کبھی ثابت نہیں ہوا۔ مولانا ایک بڑی مذہبی جماعت کے سربراہ ہیں لیکن سیکولر مزاج رکھتے ہیں۔ یعنی آگ اور پانی دونوں کو ساتھ رکھ سکتے ہیں۔ ماضی کی ہر حکومت کے مددگار رہے ہیں۔ ٹیم پلیئر ہیں۔ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور تحریک انصاف والے سب نکمے ہیں۔ کچھ کرپٹ ہیں، کچھ بدنام ہیں، کچھ جتنے ہینڈسم ہیں اتنے ہی نا اہل ہیں۔ سب کو ٹرائی کر کے دیکھ لیا، کیوں نہ مولانا فضل الرحمان کو بھی ایک چانس دے کر دیکھ لیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar