مغربی افریقی تعلیمی اداروں میں اچھے نمبروں کے لیے طالبات کا جنسی استحصال اور بلیک میلنگ


ڈاکٹر نوبی فیس

ڈاکٹر نوبی فیس ایک مقامی چرچ کے ہیڈ پادری بھی ہیں

دوسری جانب لاگوس میں بہت سی طالبات نے ڈاکٹر بونی فیس کے ہاتھوں ہراس کی بات کہی ہے۔ ان لڑکیوں کی شناخت نہیں ظاہر کی گئی ہے۔

ان میں سے ایک نے کہا: ‘وہ آپ کو اپنے آفس آنے کے لیے کہیں گے۔ وہ دروازہ بند کر دیں گے۔ بعض اوقات وہ آپ کو چھونے کی کوشش کریں گے۔ آپ کی پشت پر ہاتھ رکھ دیں گے۔ وہ پریشانی میں گھری طالبات کو چنتے ہیں کیونکہ انھیں پتہ ہے کہ وہ کمزور ہوتی ہیں اور وہ کچھ نہیں کر سکتیں۔

ایک دوسری خاتون نے بتایا کہ انھوں نے چار بار خودکشی کی کوشش کی کیونکہ ڈاکٹر بونی فیس نے بار بار ان کے ساتھ زیادتی کی۔

انھوں نے بتایا: ‘میں نے کبھی ایک بار بھی اپنی حامی نہیں بھری۔ ایک بار وہ بائبل کے مطالعے کی تیاری کر رہا تھا۔ وہ مجھ پر ہاتھ پھیر رہا تھا اور مذہبی آیات لکھ رہا تھا۔’

جب بی بی سی کی انڈر کور صحافی نے ان سے دوسری بار ان کے دفتر میں ملاقات کی تو انھوں نے ایک خفیہ جگہ کی بات بتائی جہاں لیکچرر طالبات کو بلاتے ہیں۔

انھوں نے بتایا: ‘سٹاف کلب کے اوپر ایک حصہ ہے۔ جہاں لیکچرر انھیں بلاتے ہیں ان کے ساتھ بوس و کنار کرتے ہیں، ان کے ساتھ رومانس کرتے ہیں۔۔۔ وہ ان کو چومتے ہیں، ان کے پستان چھوتے ہیں، ان کے جسم کو چھوتے ہیں۔ یہ کلب ہے۔۔۔ اس لیے وہ اسے ‘دی کولڈ روم’ (سرد خانہ) کہتے ہیں۔ اور یہ سٹاف کلب کے اندر ہے۔’

انھوں نے بتایا کہ کس طرح طالبات اور یونیلیگ کے اساتذہ کے درمیان رشتہ چلتا ہے اور گریڈ یا مارکس کے لیے سیکس ہوتا ہے۔

انڈر کور کے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا: ‘کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کے فوائد نہ ہوں۔’

لڑکی نے کہا: ‘لیکن یہ تو ٹھیک نہیں ہے۔’ جس کے جواب میں ڈاکٹر بونی فیس نے کہا: ‘کیا ٹھیک نہیں ہے۔ اب وہ اسے اچھی طرح سے پاس کر دیں گے۔’

لڑکی نے کہا: ‘یہ تو ٹھیک نہیں۔ جنھوں نے پڑھا ہے ان کا کیا ہوگا۔ لڑکوں کا کیا ہوگا جو ڈیٹ نہیں کر سکتے؟’

ڈاکٹر بونی فیس: ‘لڑکیوں کے لیے بھی مفت نہیں ہے۔ کیا وہ اس کے لیے ادا نہیں کر رہی ہے۔۔۔ کوئی بھی چیز مفت نہیں ہے۔ اپنے جسم کے ساتھ وہ ادا کر رہی ہے۔’

خیال رہے کہ یونیورسٹی کی پالیسی اس قسم کے سلوک کی سخت مخالف ہے اور طلبہ و پروفیسر کے درمیان اس قسم کے کسی رشتے کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔

ڈاکٹر بونی فیس کے ساتھ آخری ملاقات میں ان کا رویہ مزید خراب ہو گیا۔ انھوں نے بغیر الکوحل والی شراب لڑکی کو پیش کی۔ اور پھر اس سے کہا کہ اگر یونیلیگ میں داخلہ چاہیے تو اسے فرمانبردار ہونا ہوگا۔

انھوں نے کہا: ‘میں تمہیں صاف صاف بتا دوں کہ تم فرمانبردار ہوگی تب ہی تم اپنا مقصد حاصل کر سکوگی۔ داخلہ لینے کا مقصد۔’

اس کا سلوک زیادہ سے زیادہ نازیبا ہوتا گیا اور اس نے لڑکی کو چومنے کی بات کہی۔ لڑکی نے انھیں صاف طور پر منع کیا۔ لیکن وہ کہتے رہے: ‘اگر تم چاہتی ہو کہ میں تمہیں چوموں تو روشنی گل کر دو اور دروازہ بند کر دو۔ میں تمہیں ایک منٹ تک چوموں گا۔ یہی وہ کولڈ روم میں کرتے ہیں۔’

اس کے بعد ڈاکٹر بونا فیس باتھ روم میں چلے گئے اور پھر واپسی پر انھوں نے روشنی بند کی اور دروازہ بند کیا۔ لڑکی کو قریب مزید قریب بیٹھنے کے لیے کہا یہاں تک کہ اسے اپنی بانہوں میں بھر لیا اور کہا کہ ‘میں تمہیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔’ لڑکی کو اسی وقت چھوڑا جب اس نے باتھ روم جانے کا بہانہ کیا۔ اور پھر کہا: ‘تو یہ رہا تمہارا کولڈ روم کا تجربہ۔’

پھر ڈاکٹر بونی فیس نے اسے دھمکایا کہ اگر وہ اس سے بار بار ملنے نہیں آئی تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔ ‘میں تمہیں کسی دن بھی بلا سکتا ہوں۔ اگر تم نہیں آتی تو میں سمجھوں گا تم جا چکی ہو۔ پھر میں تمہاری ماں کو بتا دوں گا کہ تم نے میری نافرمانی کی ہے۔’

بی بی سی نے ڈاکٹر بونی فیس سے اس کے متعلق بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انھوں نے اپنے متعلق لگائے گئے الزامات کا جواب نہیں دیا ہے جبکہ یونیورسٹی نے کہا کہ وہ ڈاکٹر بونی فیس کے مبینہ برتاؤ سے خود کو علیحدہ رکھتی ہے۔ اس کی جنسی ہراسگی پر صفر برداشت کی پالیسی ہے لیکن یونیورسٹی نے مبینہ ‘کولڈ روم’ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

رپورٹر کی کی مورڈی کا کہنا ہے کہ ‘یہ سب دہائیوں سے جاری ہے اور اب اسے یہیں ختم ہونا چاہیے۔ میں نے ان لڑکیوں کی حمایت میں کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان چہروں کو بے نقاب کیا جا سکے جو ان لڑکیوں کا استحصال کرتے ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp