کامیاب دھرنے کے بعد۔۔۔ محمود اچکزئی؟


\"wisi-baba\"

کپتان اپنے برگر بچوں کو لیکر لڑتا بھڑتا اسلام آباد پہنچ گیا۔ ڈی جے نے اپنے ٹوٹے ہوئے سپیکروں کی تار جوڑی۔ اج عمران خان دے دھرنے وچ نچنے نوں جی کر دا۔ پاٹے ہوئے سپیکروں سے آواز نکلی ۔ ہزاروں سال پرانی آنٹی لوگ نے تھرکنا شروع کیا۔ مولانا نے زیر لب کچھ کہا بیا شروع شول۔ کور کمانڈروں نے اجلاس بلا لیا۔ چیف صاحب سے ایک ہی بات کی کہ دونوں سرحد پر حالات دیکھیں یا اسلام اباد میں ہوتا فنکشن دیکھیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے دھرنے میں برگر بچے کے ناگن ڈانس کی ویڈیو دکھا کر سب کو پریشان کر دیا۔ چیف جسٹس نے غیر رسمی طور پر ساتھی جج حضرات سے از خود نوٹس لیکر کرپشن کا کیڑا مارنے پر غور شروع کر دیا۔ نثار شہباز صورتحال دیکھ کر پائی جان سے ملاقات کرنے پہنچ گئے۔ دونوں نے پائی جان کو  اپنا بچپن کا فارمولا پھر پیش کر دیا۔ چیف کو ایکسٹینشن دیں سب کو کن ہو جائیں گے۔ دھرنے ورنے دوربین میں بھی دکھائی نہیں دیں گے۔

\"mazari\"

میاں صاحب نے دل میں سوچنا کہ ان دونوں کو پھر اپنی پڑ گئی ہے۔ ایسے میں بیگم کلثوم نواز سے مشورہ کریں گے۔ بیگم صاحبہ نے اک بار پیار سے کہہ دیا کہ او میاں صاحب جان دیو۔ دس پندرہ سال ہو گئے ہیں۔ ہم دونوں کواکٹھے بیٹھ کر اپنی پرانی دل کی باتیں کئے ہوئے۔ بتائیں ناں ذرا ہم دونوں نے کب اکٹھے بہہ کر گول گپے کھائے تھے۔ دفع کریں ان حکومتوں کو چلو گھر چلئے۔

میاں صاحب کا پتھر دل موم ہوتا ہے۔ وہ استعفی دینے کا اعلان کر دیتے ہیں۔

مسلم لیگی لیڈروں کی دوڑیں لگ جاتی ہیں۔ درزیوں کے پاس شیروانی سلوانے والوں کا رش پڑ جاتا ہے۔ جس مسلم لیگی لیڈر کا جتنا وس ہے وہ کوشش شروع کر دیتا ہے وزیر اعظم بننے کی۔ سب کو وزیر اعظم بننا ہے۔ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلا لیا جاتا ہے۔ نوازشریف ایک
مختصر خطاب کرتے ہیں۔ اس میں بھی موٹر وے بنانے کا ذکر کرتے ہیں۔ ایٹمی دھماکے کرتے وقت اپنی جرات بہادری استقامت وغیرہ پر خود کو شاباش دیتے ہیں۔

\"dharna\"

اس کے بعد کہتے ہیں کہ میں تو جا رہا ہوں۔ پاکستان میں ہی رہوں گا شاید لندن سیر کرنے چلا جاؤں۔ جاتے جاتے آپ سب کو آپ کی اوقات بتانا چاہتا ہوں۔ تم سب میں سے کوئی اک بھی میرے ٹکٹ کے بغیر جیت نہیں سکتا تھا۔ اب بھی کسی کو شوق ہے تو استعفی دے الیکشن لڑ کے دیکھ لے۔ میں کسی اور جیتنے والے امیدوار کو ٹکٹ دے کر اسے نشان عبرت وغیرہ بنا دوں گا۔ الیکشن لڑنا بنانا مجھے آتا ہے۔

میں تھک گیا ہوں۔ جا رہا ہوں۔ اب چاہتا ہوں کہ کچھ اچھا کر جاؤں۔ اس لئے مسلم لیگ سے کسی کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد نہیں کر رہا ہوں۔

اپنے دوست اپنے بھائی ہر مشکل میں اپنے ساتھ کھڑے ہونے والے۔ ایک ہی چادر ایک ہی ڈیزائن سے ہر موسم میں پہننے والے۔ جمہوری سوچ رکھنے والے ۔ ایک جمہوری پاکستان کے خواب دیکھنے والے۔ محمود خان اچکزئی کو وزیر اعظم نامزد کرتا ہوں۔ انہیں میں نے منا لیا ہے۔ زیادہ کچھ نہیں کرنا پڑا بس اتنا ہی کہا۔ محمود خان جو باتیں کرتے ہو اب ان پر عمل کر کے دکھاؤْ۔ مسلم لیگ نون تمھاری سپورٹ کرے گی۔

\"islamabad-dharna\"

اس اعلان کے بعد وقت ہی اتنا کم ہوتا ہے۔ کسی کو کچھ کرنے کا موقع نہیں ملتا۔ محمود خان اچکزئی پاکستان کے وزیراعظم بن جاتے ہیں۔ منتخب ہونے کے بعد وہ اپنی چادر جھاڑ کر دوبارہ کندھے پر رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اس ملک میں بہت پوٹینشل ہے۔ یہ چل سکتا ہے دنیا میں ایک نام پیدا کر سکتا ہے۔ ہمیں سب کو انصاف کے ساتھ اس کا حق دینا ہو گا۔

محمود خان اچکزئی کا وزیر اعظم بننا روایتی اسٹیبلیشمنٹ کے لئے ایک ڈراؤنا خواب ہی ہے۔ محمود خان اعلانیہ ہر قسم کی ریاستی پالیسیوں کے ناقد ہیں۔ نوازشریف کو  اگر زور زبردستی نکالا گیا۔ پھر وہ کیوں کوئی نیکی نکالنے والوں کے ساتھ کریں گے۔

محمود خان وزیر اعظم بن کر کیا کیا کر سکتے ہیں۔ ترقیاتی پروگراموں پر تو انہیں نے کبھی اک لفظ نہیں بولا۔ زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کریں گے۔ سب اہم اداروں کے سربراہوں کو بلا لیں گے۔ ان سے گھنٹوں کے حساب سے پوچھنا شروع کر دیں گے۔ کیا بنا حافظ سعید بھی سائیکل پر نکل کر بھاگ گیا یارا تم سے۔ اس کے پیچھے پیدل کیوں نہیں جا رہے ہو پکڑنے کے لئے۔ جہاز سے سائیکل ڈھونڈ رہے ہو خانا۔

وہ افغان صدر کو بھی فون کر کے کہہ سکتے۔ خبرہ وورہ یعنی بات سن۔ اس زہ پخپلہ وزیر اعظم ایم یعنی اب میں خود وزیر اعظم ہوں۔ سمہ خبرہ بہ کے او سمہ بہ منے سیدھی بات کرو گے اور سیدھی بات مانو گے۔ مودی سے بھی مختصر بات ہی کریں گے۔ مودی خان تمھارے بڑوں نے ہمارے بڑوں کو پشتونستان پر گولی کرائی تھی۔ بیٹھ کر بات کرو لڑنا ہے تو لڑو، پھر زنانیوں کی طرح بہانے نہیں کرو۔ ہم نے سینکڑوں بار تمھیں دلی میں گھس کر مارا ہے پھر ماریں گے۔

خیر یہ تو سب خیالی باتیں ہیں پر اتنی بھی خیالی نہیں ہیں۔ نوازشریف کو اگر کبھی استعفی دینا پڑا۔ ان کی طرف سے وزارت عظمی کےامیدوار، ان کی پہلی چوائیس محمود خان اچکزئی ہوں گے۔

محمود خان نے اگر اک ٹکے کا کوئی کام نہ کیا۔ انکا اقتدار جتنا بھی مختصر رہا۔ وہ سیدھے اور دو ٹوک انداز میں جاری ریاستی پالیسی کو ہی\"achakzai-chador\" چیلنج کریں گے۔

عین ممکن ہے کہ وہ منتخب ہونے کے بعد اسمبلی سے نکل کر سیدھا پنڈی پہنچیں۔ ساتھ اعلان کریں کہ میں پنڈی جا رہا ہوں۔ میرے وہاں پہنچنے تک افغان طالبان کی قیادت پاکستان چھوڑ دے۔ کشمیری کے نام پر بنی ہوئی عسکری تنظیمیں غیر مسلح ہونے کا اعلان کر دیں۔ سب سن لیں پاکستان کے فیصلے پاکستان کی پارلیمنٹ میں ہوں گے۔ سب اداروں کو پارلیمنٹ کی رٹ تسلیم کرنی ہوگی۔

اگر ہم اتنے کھڑاک میں نہ ہی پڑیں، ویسے ہی سمجھ لیں۔ پارلیمنٹ ہی سپریم ہے۔ پاکستان کے فیصلے پارلیمنٹ میں ہی ہوں گے۔ اس کا فائدہ ہی ہو گا کہ ہم ان سمجھداروں میں شمار ہوں گے۔ جو آزمائے بغیر ہی جانتے ہیں کہ محمود خان کی چادر محترم ہے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments