قومی مفاد، اور قوم دشمن صحافی


\"zeffer05\"بی بی سی اردو کی ایک خبر کے مطابق، وزیر اعظم نے روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے، کہ اس کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے ان کی نشان دہی کی جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے شرکا اس بات پر مکمل طور پر متفق تھے کہ یہ خبر قومی سلامتی کے امور کے بارے میں رپورٹنگ کے مسلمہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس غلط اور گم راہ کن مواد جس کا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والی گفت گو سے کوئی تعلق نہیں تھا، کی اشاعت سے قومی مفاد کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔ اجلاس کے شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ قومی پریس کو قومی سلامتی اور ملکی مفاد سے تعلق رکھنے والے امور پر قیاس آرائیوں اور مفروضے پر مبنی خبروں کی اشاعت سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ڈان نیوز کے پروگرام ”زرا ہٹ کے“ میں میزبان مبشر زیدی نے یہ خبر دی، کہ مذکورہ خبر دینے والے صحافی سیرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔

یہ وزارت داخلہ کا بروقت فیصلہ ہے؛ اگر زرا سی دیری ہو جاتی، تو قوم اور قومی مفاد کے خلاف سازش کرنے والا یہ صحافی ملک سے فرار ہو سکتا تھا۔ مجھے یقین ہے، کہ سیرل المیڈا کی کمر اتنی نازک نہیں، کہ ملک کے ماہر ڈاکٹروں سے طبی سرٹفکیٹ لے کر، اس کے علاج کے بہانے ملک سے فرار ہو جائے۔ جہاں بات قومی مفاد کی ہو، وہاں کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔ اب آپ مجھ سے یہ مت پوچھیے گا، کہ قومی مفاد کسے کہتے ہیں، اور قوم کسے۔

جہاں تک ڈان کی بات ہے، تو اس نے مکمل تو نہیں، نیم قومی مفاد کو ایک بار پہلے بھی امتحان میں ڈالا تھا۔ یہ بہت پرانی خبر نہیں ہے، جب انکشاف کیا گیا، کہ جناب ملک ریاض کی بحریہ ٹاؤن، کراچی میں کیا قانونی بے ضابطگیاں کرتے زمین پہ قابض ہوئی ہے۔ اس خبر کے فوری بعد، ہر ٹیلی ویژن چینل، اور اخبار میں بحریہ ٹاؤن کے خوب اشتہارات چلے۔ اس سے ہم جیسے بے زمینوں کو خبر ہوئی، کہ بحریہ ٹاؤن دنیا کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک بنانے چلی ہے۔ کہیے سبحان اللہ۔ مبشر زیدی نے اپنے پروگرام میں یہ دہائی بھی دی، کہ جب ہم نے ڈی ایچ اے انتظامیہ کی زمینوں پہ ناجائز قبضے کی خبر نشر کی، تو ہمارا چینل ڈی ایچ اے میں آف ایئر کر دیا گیا۔ وسعت اللہ خان گویا ہوئے، کہ ہم نے بلوچستان اور ضربِ عضب پہ آپ کی خبروں پہ بھروسا کیا، پھر بھی آپ سمجھیں کہ ہمیں قومی مفاد عزیز نہیں، تو کیا کیا جائے۔ مبشر زیدی نے امن عامہ میں نقض کے پیش نظر، ان کی بات مکمل نہ ہونے دی۔

ابھی کچھ ہی دن پہلے، جب سیرل المیڈا لیکس شائع ہوئی، تو بہت سے عاقبت نا اندیش خوشی سے پھولے نہ سمائے، گویا ملک میں انقلاب کا دور دورہ کا آغاز ہوا چاہتا ہے۔ عوام کی حکم رانی کا خواب پایہ تکمیل کو پہنچا جاتا ہے۔ اب جس نے بھی یہ لِیکس کی ہیں، اس کی ناک سے لیکیں (لکیریں) نکلوائی جائیں گی، جب کہ راوی والا چین ہی چین لکھے گا۔ ادھر بی بی سی ہی کی ایک خبر کے مطابق، ”پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک بار پھر ”موو آن پارٹی“ کی جانب سے پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل کی حمایت میں شہر کی مصروف شاہ راہوں پر بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔ ان بینرز پر ’اور کچھ نہیں۔ بس پاکستان‘ لکھا ہوا ہے۔ بینرز پر پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی تصویر کے علاوہ لائن آف کنٹرول پر شہید ہونے والے دو فوجیوں کی تصاویر کے ساتھ مووآن پارٹی کے سربراہ محمد کامران کی بھی تصویر ہے۔ یہ وہی محمد کامران ہیں، جو اسلام آباد میں ”خدا کے لیے اب آ جاؤ“ جیسے بینرز لگا کر قومی مفاد کے تحفظ کا فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ پھر انھیں قومی مفاد کا تحفظ کرنے کی پاداش میں نا حق گرفتار کیا گیا تھا، اب وہ عدالت سے ضمانت لیے ہوئے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم سیرل المیڈا کی طرح محمد کامران کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ‌ میں شامل کیا گیا ہے، یا وزارت داخلہ کراچی میں آویزاں ان بینرز کو عین قومی مفاد سمجھتے خاموش ہے۔

سازشی تھیوری پھیلانے والے کہتے ہیں، کہ تیس اکتوبر کو تحریک انصاف کے اسلام آباد بند کرنے کی کال کو حافظ سعید کی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ اس خبر میں کتنی سچائی ہے، یہ تو خبر دینے والے ہی جانیں، لیکن کسی سیاست دان کو کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے دو سو ہزار بار سوچنا چاہیے، کہ کوئی ایسی بات نہ کریں، جو قومی مفاد کے بر خلاف ہو۔ قوم اپنے خلاف ہونے والی ہر سازش کو نا صرف یہ کہ سمجھتی ہے، بلکہ وہ اس کا توڑ کرنا بھی جانتی ہے۔ حافظ سعید ہوں، مسعود اظہر، یا قوم کے دیگر ”اثاثے“، قوم آگے بڑھ کر ان کی حفاظت کرے گی۔ کسی کو اس میں شبہ ہے، تو وہ اپنا بستر گول کر رکھے۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments