مکمل عورت کسے کہتے ہیں؟ (ویڈیو بلاگ)۔


رامش فاطمہ کے بلاگ پر یہ ویڈیو انفارمستان نے تیار کی ہے۔ آپ انفارمستان کے پیج پر ایسی مزید ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں۔ اسے ”ہم سب“ پر انفارمستان کی اجازت سے شیئر کیا جا رہا ہے۔


 

مکمل عورت کون ہے؟ بہت جواب ملیں گے۔ وہ جس کے نام کے ساتھ کسی مرد کا نام جڑا ہے، ایک مرد سے رشتہ اس کی ذات کا معتبر حوالہ ہے، ارے نہیں عورت ماں بننے سے مکمل ہوتی ہے، عورت کی تکمیل تب ہے جب اسے کوئی چاہے۔ ایسے ایک نہیں ہزار جواب ہیں لیکن کیا یہ پوچھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے کہ آخر عورت اپنے آپ میں مکمل کیوں نہیں ہوتی؟ وہ اپنی ذات کا معتبر حوالہ کیوں نہیں ہو سکتی؟

شاید اس کی وجہ یہ بھی ہو کہ ہم بیٹی کی پیدائش پہ ایک دوسرے کو تسلی دیتے ہیں جیسے یہ رحمت ہے، بخشش کا ذریعہ ہے۔ کتنے لوگ بیٹے کی پیدائش پہ تسلی دیتے دیکھے ہیں آپ نے؟ اولاد انسان ہے، کوئی رحمت، نعمت یا بخشش کا ذریعہ نہیں مگر یہ سوچ پیدائش ہی سے تفریق کا باعث بنتی ہے۔ اور پھر زندگی کے کسی مرحلے پہ یہ تفریق ختم نہیں ہو پاتی۔ جسمانی ساخت کو ہم اپنے ذہن پہ سوار کرتے ہیں اور اتنی شدت سے سوار کرتے ہیں کہ اس کے سوا کچھ سوچنے کی گنجائش نہ رہے۔ باپ بھائی، شوہر، بیٹے کے حوالے کے بغیر اسے تسلیم نہ کیا جائے۔ بچپن سے ہی یہ بات نفسیات کا حصہ بنا دی جائے کہ تم لڑکی ہو، لڑکی ایسی ہوتی ہے اس کی یہ ذمے داریاں ہیں اور اس کی زندگی کا مقصد بھی سوائے شادی اور گھرداری کے کچھ نہیں۔

اس کا نقصان آپ کو تو ہے لیکن آپ سے زیادہ اس وجود کو ہوتا ہے جس کی حرمت کسی رشتے کے بغیر کچھ نہیں، اس معاشرے کی نظر میں۔ جب آپ شادی کو زندگی موت کا مسئلہ بنا دیں، مر کے ہی گھر سے نکلنا جیسی باتیں ہوں تو جتنی مرضی پڑھی لکھی خاتون ہو وہ مار کھا لے گی، بےعزتی سہہ لے گی لیکن الگ ہو کر جینے کا حوصلہ نہیں کرے گی کہ یہ نام میرے ساتھ مزید نہ جڑا رہا تو میری بےعزتی ہے۔ بلکہ اس بندھن کے ٹوٹنے پہ وہ شدید قسم کی نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہو جائے گی جیسے اتنے سارے کامیاب لوگوں کے بیچ وہ اکیلی ناکام ہے جس پہ سب ہنسیں گے، مذاق اڑائیں گے باتیں بنائیں گے۔ یہ سکھائیں کہ باہر سب بھیڑیئے ہیں تو اچھا ہے سو بھیڑیوں کے بجائے اس گھر والے کو برداشت کرو تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شکار ہے، چاہے کوئی گھر میں شکار کر لے یا باہر۔ ہم اپنی بیٹی کو یہ کیوں نہیں سکھا سکتے کہ کوئی قریبی رشتہ ہو یا باہر کا تم کسی کے لئے محض ایک شکار یا شو پیس نہیں ہو سکتی؟ تم ایک انسان ہو، جسے اپنی مرضی سے جینے کا حق حاصل ہے۔ شادی ایک سوشل کانٹریکٹ ہو سکتا ہے، لیکن یہ زندگی کا مقصد نہیں۔ کسی کے ساتھ رہنا خواہش ہو سکتی ہے لیکن اسے مجبوری مت سمجھنا۔ یہ رشتہ کسی انسان کی کامیابی یا ناکامی کی علامت نہیں ہے، نہ ہی اس کے کردار کو پرکھنے کا کوئی پیمانہ۔

حسنین جمال نے ایک نہیں ان بےشمار خواتین کا احوال لکھا جنہیں ہم اپنے اردگرد دیکھتے تو ہیں مگر اعتراف کا حوصلہ نہیں رکھتے۔ کہنے کو آسان بات ہے، لکھ دیتے ہیں لیکن جب کسی کو ساتھ درکار ہو، حوصلہ اور ہمت دینے کی بات ہو تو ہم خود ہی رکاوٹ بھی بنتے ہیں اور مذاق بھی اڑاتے ہیں۔ تعلیم آگے بڑھنے کا ایک مؤثر و معتبر ذریعہ ہے لیکن جب اس تعلیم کے ساتھ نہ اپنی سوچ بدلیں نہ ہی اس لڑکی کو بدلنے دیں بلکہ اسے اپنا یا کسی اور کا محتاج بنائے رکھیں تو یہ تعلیم بھی اس کا کچھ نہیں سنوار سکتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments