ہندوستان کے حسینی برہمن


درِ حسینؓ پہ ملتے ہیں ہر خیال کے لوگ
یہ اتحاد کا مرکز ہے آدمی کے لیے

خدا کا وعدہ ہے کہ جو اس کا نام زندہ رکھے گا خدا بھی تا قیام قیامت اس کے نام کو زندہ رکھے گا۔ اس کی سب سے بڑی مثال میدان کربلا میں نام خدا اور اسلام کی بقا کے لیے سید الشہدا امام حسینؓ اور ان رفقا ہیں جن کا تذکرہ آج بھی اس ہی جوش وجذبے سے کیا جاتا ہے جیسے یہ کل ہی کا واقعہ ہو۔ سید الشہدا حضرت امام حسینؓ کے چاہنے والے صرف پاکستان وہندوستان کے مسلمان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے ماننے والے ہیں ہندوستان کا ایسا ہی ایک قبیلہ ہے جو خود کو فخر سے حسینؓی برہمن کہلاتا ہے، ہندو مت سے تعلق رکھنے والے یہ لوگ عزاداری امام حسینؓ بھی بھرپور طریقے سے کرتےہیں۔

روایتوں میں ہے کہ امام حسینؓ نے واقعہ کربلا سے قبل اپنی نصرت کے لئے صرف اپنے بچپن کے دوست حبیب ابن مظاہر کو ہی خط نہیں لکھا تھا بلکہ ان کے خطوط دنیا کے ہر خطے میں پہنچے۔ جن میں راجھستان کا راجا بھی شامل تھا جو ذات کا برہمن تھا، راجا کا شہر یثرب سے حضرت علی کے زمانے سے ہی تجارتی تعلق تھا جس کی بناء پر یہ امام حسینؓ کی نصرت کو کربلا پہنچا، ایک روایت کے مطابق جب یہ راجہ کربلا پہنچا تو امام حسینؓ شہید ہو چکے تھے جس کے بعد یہ راجہ وہیں رہ گیا اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی اس کی اولاد آج خود کو حسینؓی برہمن کہتی ہے راجہ کی قبر آج بھی کربلا میں موجود ہے۔

حسینؓی برہمن کے قبیلے سے تعلق رکھنے والی سنیتا جھنگرن کچھ اور ہی کہانی سناتی ہیں، ان کے مطابق سن 61ہجری میں ایک برہمن اور اس کی اہلیہ جو بے اولاد تھے، انہوں نے امام حسینؓ سے کہا کہ ان کے اولاد نہیں، امام حسینؓ کی دعا کے صدقے انہیں اولاد عطا ہوئی، اور اس برہمن کے 7 لڑکے ہوئے، امام حسینؓ کی شہادت کے بعد جب یزیدی قافلہ مخدرات عصمت وطہارت اور بیمار کربلا سمیت بچوں کو قیدی بنا کر کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام لے گیا تو وہیں اس برہمن نے سر اقدس امام حسینؓ کی زیارت کی۔

ریٹائرڈ کرنل آر ایس بکشی دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے آباو اجداد امام حسینؓ کے ساتھ تھے، ریہاب دت اپنے سات بیٹوں کے ہمراہ معرکہ کربلا میں شہید ہوا۔

واقعہ کربلا کے بعد وہاں زندہ بچ جانے والے برہمن جہاں جہاں گئے حسینؓیت کا پرچار کیا اور اب 1400 برس بعد یہ برہمن دت،،کشمیر سمیت راجھستان کے مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔ فلم اسٹار سنیل دت، سنجے دت، ممتاز صحافی برکھا دت کا تعلق اسی سلسلے سے ہے۔

سندھ کے صحرائے تھر میں ان کا عزاخانہ بھی موجود ہے جہاں ایک ہزاربرس قدیم تبرکات ویسے ہی رکھے ہیں۔۔

خداکے نام کو زندہ رکھنے اور دین اسلام اور انسانیت کی سربلندی اور بقا کے لئے دی گئی قربانی کے بعد خدا نے بھی اپنا وعدہ پورا کیا اور آج صرف سید الشہدا امام حسینؓ اور ان کے رفقا ہی نہیں بلکہ ہندو مت سے تعلق رکھنے والوں کو بھی امر کر دیا، اور رہتی دنیا تک ان کا نام باقی رہےگا۔

جوش نے کیا خوب کہا ہے:

کیا صرف مسلمان کے پیارے ہیں حسینؓ
چرخِ نوعِ بشر کے تارے ہیں حسینؓ
انسان کو بیدار تو ہولینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حسینؓ

Oct 12, 2016


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments