بس تھوڑا سا وقت چاہیئے


\"laibaانسان کی زندگی میں ایسے لمحات بھی آتے ہیں جب وہ ہجوم میں ہوتے ہوئے بھی تنہا ہوتا ہے، دوستوں کے ساتھ بیٹھا قہقہے لگا رہا ہوتا ہے مگر حقیقت میں وہ اپنی ہنسی کا کھوکھلا پن محسوس کر سکتا ہے۔ سب ہوتے ہوئے بھی کچھ نا ہونے کا احساس ڈپریشن کی علامت ہو سکتا ہے۔ ڈپریشن کی علامات جسم پر نمایاں نہیں ہوتی ہیں مگر ذہنی طور پر انسان کو کمزور ضرور کر دیتی ہیں۔ نا چاہتے ہوئے بھی ڈپریشن کا شکار انسان اُس کیفیت سے گُزر رہا ہوتا ہے۔

 بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ماہرِ نفسیات کے پاس جانا گناہِ کبیرہ سمجھا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص ہمت کر کے یہ تسلیم کر لے کہ اُسے ڈپریشن ہے تو اُسے بس یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ عبادت کرو، سب ٹھیک ہو جائے گا۔ کوئی یہ سمجھنے کو تیار ہی نہیں کہ جس تکلیف دہ کیفیت سے وہ آدمی گُزر رہا ہے اُسے کسی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ کوئی مشورہ نہیں چاہیئے، کوئی تنقید یا تعریف نہیں سُننی، بس کوئی سامع چاہیئے جو توجہ سے بات سُنے اور یہ احساس زندہ رکھے کہ وہ تنہا نہیں ہے۔ ڈپریشن انسان کو اندر سے ختم کرتا ہے دیمک کی طرح مگر ہمارے لوگ اُسے وقتی پریشانی کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔ خودکُشی کے خلاف تو سب ہیں مگر ڈپریشن سے باہر نکالنے والے بہت کم۔

 اپنے پیاروں میں تھوڑی سی بھی تبدیلی دیکھیں تو اُن سے بات کریں۔ وہ گُم صُم ہیں یا نظریں چُرا رہے ہیں، بیٹھے بیٹھے کہیں کھو جاتے ہیں یا جلدی تھکنے لگے ہیں۔۔۔اُن سے پوچھیں کہ وہ کیا محسوس کر رہے ہیں،اگر ایک بار کامیابی نہیں ملتی تو دوبارہ بات کریں اُن سے۔ خُدارا ڈپریشن کو ایک نفسیاتی مسئلہ سمجھیں اور جن سے آپ پیار کرتے ہیں اُن کی مدد کریں۔

 زیادہ کُچھ نہیں

 اُنہیں آپ کا

 بس تھوڑا سا وقت چاہیئے

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments