جدید بہشتی زیور


\"ali-raza\"شکر ہے ہماری خواتین کو تمام حقوق حاصل ہیں اور انھیں کسی قسم کے کوئی مسائل نہیں ہیں۔ یہ صبح شام پتا نہیں کون گمراہ لوگ خواتین کے حقوق اور مسائل کا ڈھنڈورا پیٹتے رہتے ہیں۔ خیر اس اقلیتی طبقہ کی بات کون سنتا ہے ۔ یہ تو خود غالب کی طرح کہتے ہیں کہ

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی

یہ بات مد نظر رکھنی چاہئے کہ خواتین کے بارے میں بات کرنے کا حق صرف علماء حضرات کو حاصل ہے۔ خود خواتین کو بھی نہیں ۔کیونکہ وہ ناقص عقل ہیں اس لیےان کی باتیں قابل اعتناء نہیں ہوسکتیں۔ ویسے خواتین کے مسائل کے بارے میں بہشتی زیور ایک آخری درجہ کی کتا ب جس کا مطالعہ تمام خواتین پر حکومت کی طرف سے لازم ہونا چاہئے۔ اور خواتین کو بھی اپنے مسائل اور اوہام کے لیے اسی کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ لیکن کیونکہ ہم ایک نازک دور سے گزر رہے ہیں ، اور گردش دوراں نے کچھ ایسے وسوسے کھڑ ے کیے ہیں جن کا جواب بہشتی زیور میں نہں مل رہا۔ اور بہت سے مرد اور خواتین پریشان ہیں کہ ان وسوسوں کو کیسے ختم کریں۔ اگرچہ ہمارے مذہبی رہنما خواتین کے مسائل سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں اور وقتا فوقتا ہماری اصلاح اور رہنمائی کرتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ کمی محسوس ہوتی ہے ۔ اس وقت خواتین کو بالخصوص اور معاشرےکو بالعمو م تباہی سے بچانے کے لیے ایک جدید بہشتی زیور کی ضرورت ہے۔ ۔جس میں مذہبی و سائنسی علوم سے اپنی سماجی روایات کو ثبوت فراہم کیے جائیں اور مندرجہ زیل باتوں کو موضوع بنایا جائے۔

1- خواتین مردوں سے کم تر کیوں ہیں اور ان کا سماجی مقام بھی کم تر کیوں ہونا چاہئے اور یہ عین فطرت کے مطابق کیسے ہے۔

2-خواتین کم عقل ہیں اس لیے اگر ان کے ذہن میں حقوق سے متعلق کوئی بات آتی ہے تو اسے وہم اور  وسوسہ سمجھیں ۔

3- اگر ان کے ساتھ کہیں چھیڑ خانی ہوتی ہے تو وہ اسے پردہ نہ کرنے ، گھر سے اکیلا نکلنے کا نتیجہ سمجھیں اور صبر کریں۔ ایسے کسی واقعہ کو پولیس یا کسی این جی او کے پاس نہ لے کر جائیں اس سے ان کی اور ان کے خاندان کی نے عزتی ہوگی۔

4- خواتین کو یہ بات سمجھائیں کہ مرد کی عزت سب سے مقدم ہے ۔ خواتین کی جان سےبھی زیادہ، اگر مرد اپنی عزت کی خاطر ان کی جان لے لیتا ہے تو وہ بخوشی اس قربانی پر آمادہ ہوں۔

5-خواتین کو دلائل سے یہ باور کرایا جائے کہ مغربی عورت کس درجہ ذلت کا شکار ہے اور مشرقی عورت کو کیا کیا حقوق حاصل ہیں۔

6-خواتین پر مردوں کی ہر معاملے میں حاکمیت کو خاص موضوع بنایا جائے۔

7- خواتین کو سمجھایا جائے کہ کیسے ان کی وجہ سے فحاشی پھیلتی ہے اور اس سے بچنے کے لیے وہ کیا کرسکتی ہیں۔

8-خواتین پر گھر سے باہر ہر طرح کے کھیل، پیشہ اور ایکٹیوٹی کی ممانعت کی حکمت واضح کی جائے۔

9- خواتین کو دلائل سے سمجھایا جائے کہ آزادی بربادی کا ہی دوسرا نام ہے۔

10-خواتین کے لیے کتاب ، فلم اور انٹرنیٹ کے استعمال کے شرعی ضوابط طے کیے جائیں۔

11-سوشل میڈیا کہ حوالے سے کنفیوژن کو دور کیا جائے کہ خواتین اسے کیسے استعمال کریں۔ مثلا وہاں بے پردگی، غیر محرموں سے بات چیت اور ہراساں کیے جانا وغیرہ۔ زیادہ تر لوگ یہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی خواتین کے پاس ورڈ اپنے پاس رکھتے ہیں اور ان کی تمام ایکٹیوٹیز پر نظر رکھتے ہیں ۔ یہ کرنا کیا مستحب ہے؟

12- یہ بات واضح کی جائے کہ غیرت کے نام پر قتل بنیادی طور پر لڑکی کا قصور ہوتا ہے ، مرد تو معاشرتی طور پر مجبور ہوتا ہے۔

13-خواتین کے تمام حقوق تو مرد انھیں دے رہے ہیں البتہ خواتین کو ان کے فرائض کی خصوصی یاد دہانی کروائی جائے۔

14۔ اس کے علاوہ وہ تمام سماجی روایات جو صدیوں سے قائم ہیں ان کے حق میں نئے دلائل فراہم کیے جائیں تاکہ نئے ذہنوں کی تسلی کی جاسکے۔ اور معاشرہ اپنی بنیادوں پر قائم رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments