انارکسٹ داریو فو کی موت حادثہ نہیں ہے!


\"Dario-Fo3\"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چونکہ آج   کل کے دور میں  جب تمام بین الاقوامی  ادبی و ثقافتی مظاہر ایک دوسرے کے کافی  قریب  آ چکے ہیں، موت  ہی  کسی فن کار کو متعارف  کروانے کا اہم محرک ہے۔ خاص طور پر   ہمارے جیسے ممالک میں جہاں بین الاقوامی ادب کے تراجم  تو پھر کسی حد تک  شوقین قارئین تک  پہنچ رکھتے ہیں لیکن بین الاقوامی زبانوں میں ڈرامہ اور فلم   کی رسائی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ داریو فو  کے نام کو ہمارے ہاں متعارف کروانے کے لئے بھی  شاید   اس لمحۂ اجل  کا ہی انتظار تھا۔ ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ان کا کافی  ادبی کام ترجمہ ہونے کے باوجود  برطانوی اور امریکی میڈیا سے کافی حد تک   فاصلے پر ہی رہا اور چونکہ ڈرامے کی صنف پڑھنے سے زیادہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے اور خود   فو کی  بنیادی پہچان بھی  ان کا اطالوی عوام سے اسٹیج  پر اداکاری کے ذریعے رابطہ ہی تھا، اس لئے انگریزی شناس ناظرین و قارئین کے لئے ان کی رسائی  کے مواقع کم ہی رہے اور یقیناً آج بھی ایسا ہی ہے۔ انہیں نوبل انعام تو ۱۹۹۷ میں ملا لیکن اس کے باوجود اٹلی سے باہر ان کی شہرت تھیٹر کے شائقین میں کسی  طرح بھی کم نہیں رہی۔

بائیں بازو کے ایک انقلابی  ہونے کے باعث  داریو فو کا تقریبا تمام مشہور ترین کام محنت کش طبقات  کے مسائل سے تعلق رکھتا ہے۔ اگر ستر اور اسی کی دہائی میں ان کی   حددرجہ شہرت کا راز جاننا ہو تو شاید یہ  کہنا درست ہو گا کہ  فاشسٹ اور  حریص سرمایہ دارانہ طبقات کو  طویل نصیحت آمیز دروس کی بجائے انہوں نے ان  پرہنسنا مناسب سمجھا۔  تحقیر آمیز قہقہہ اور طنز  کے نشتر ان کے اہم ترین ہتھیار ثابت ہوئے۔

\"Dario-Fo1\"ان کو  ایک پولیس آفیسر پر حملہ کرنے کے علاوہ کئی اور الزامات  کے تحت گرفتار کیا گیا جن میں فحاشی،   توہینِ مذہب اور   غداری وغیرہ شامل ہیں۔ ستر کی دہائی میں تھیٹر میں ان کی  موجودگی ہر لمحہ فاشسٹ  دھڑوں کی جانب سے  بم حملے  کا خطرہ  مول لے کر ہی ہوتی تھی۔ ان واقعات میں نہ صرف ان کا گھر بلکہ تھیٹر بھی ایک سے زیادہ بار نشانہ بنے۔ ۱۹۷۳ میں ان کی اہلیہ جو کہ خود ایک مشہور اداکارہ تھیں اغوا ہوئیں اور اطالوی پولیس کے فاشسٹ دھڑے کی جانب سے ان  کی بے حرمتی   کی گئی اور سگریٹوں اور ریزر بلیڈوں کے ذریعے ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔اس زمانے میں ان کے ڈراموں کے درمیان تھیٹر میں سادہ لباس میں پولیس کے کارندوں کا ہونا ایک معمولی بات ہوتی تھی اور  اسکرپٹ  کو فحش یا توہین آمیز مواد کے لئے پرکھا جاتا تھا۔

ان کا ایک مشہور ڈرامہ  Mistero Buffo  ویٹی کن کے نزدیک   آج تک ٹیلی وژن پر دکھایا جانا والا سب سے تضحیک آمیز منظر ہے۔ اسّی کی دہائی میں  امریکہ میں ان کے داخلے پر پابندی بھی لگی جس کے نتیجے  میں نارمن میلر ، آرتھر میلر اور مارٹن سکورسیزی جیسے  لوگوں  نے احتجاجی مظاہرے کئے۔نوبل انعام ملنے کے چھ ماہ کے اندر دکھایا جانے والے ڈرامے  Free Marino! Marino is Innocent!  کو   جہاں عوام کی جانب سے پذیرائی ملی وہاں سیاست دانوں نے اس کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ان کا ایک اور مشہور ڈرامہ  Can\’t Pay! Won\’t Pay! نے بھی کم و بیش اسی قسم کے ردِ عمل کو دعوت دی۔

\"Dario-Fo4\"فلسفیانہ اورادبی  نکتۂ نظر سے شاید   ان کا ڈرامہ  Accidental Death of an Anarchist  سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں موجود الم طربیہ کیفیت نہ صرف ایک کلاسیکی     تمثیلِ لامعنوی کی روایت سے تعلق رکھتی ہے بلکہ اس میں اطالوی ثقافت کی کچھ ایسی جہتیں بھی سما گئی ہیں جن کا مکمل  تصور شاید ایک غیر اطالوی اور غیریوروپی فرد کے لئے ناممکن ہو۔ یہاں وہ ہمیں اوژن یونیسکو یا  سیموئل بیکٹ کی لامعنویت کی  نادر اختراعی  صورتوں میں نظر نہیں آتے بلکہ  خاص اطالوی دیہاتی طنزیہ کاٹ ، جگت بازی، نقالی اور پتلی تماشے کی  فکاہیہ روایات کے ذریعے  ایک معنی خیز لامعنویت    پیدا کر کے دکھاتے ہیں، جو اپنی ظاہری جہت میں عوامی ہے اور صرف طبقۂ خواص پر ہی اپنے آپ کو منکشف نہیں کرتی۔ کہانی اس  مرکزی سوال کے گرد گھومتی ہے کہ  ریلوے میں کام کرنے  والے ایک مزدور کی  پولیس  کی قید میں  ہلاکت کی کیا حقیقت ہے؟  دراصل  یہ ایک حقیقی واقعہ  تھا جو اٹلی میں پیش آیا۔ اس کے بہت سے ثبوت تلاش کرنے کے بعد   داریو فو نے اس کی تشکیل  کچھ اس طرح کی  کہ یہ تمام حقائق ایک  پاگل  کردار کے ذریعے  ناظرین کے سامنے لائے جاتے ہیں۔یہ ایک بہت عیارانہ نفاست سے بنا گیا ڈرامہ تھا جو  پہلی بار  1970 میں دکھایا گیا جس وقت تھیٹر سے باہر اسی طرح کی ہلاکتیں روزمرہ کا معمول تھیں۔

اگر داریو فو کی  داستانِ حیات کو ایک جملے میں بیان کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ شاید  محنت کش طبقات اور  استبداد کی کشمکش کا بیانیہ ہے جس کی نظری یعنی ادبی  اور عملی یعنی  سیاسی جہتیں  ایک دوسرے میں اس طرح پیوست ہیں کہ انہیں علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا انتقال نوے  برس کی عمر میں ہوا۔

عاصم بخشی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عاصم بخشی

عاصم بخشی انجینئرنگ کی تعلیم و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ ادبی تراجم اور کتب بینی ان کے سنجیدہ مشاغل ہیں۔

aasembakhshi has 79 posts and counting.See all posts by aasembakhshi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments