پاکستان کا ”اکیلا پن“: مدعی سست گواہ چست


\"muhammad-bilal\"

دنیا کی سیاست مفادات پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے کوئی کسی کو کھڈے لائن نہیں لگا سکتا۔ کیونکہ دنیا اس وقت ملٹی پولر ہو چکی ہے طاقت کا محور کسی ایک ملک تک محدود نہیں بلکہ کئی ممالک تک محدود ہے اس لئے ہر طاقت ور ملک اپنا ایک حلقہ بنانے میں لگا ہوا اور وہ اپنے حامی ممالک کے دفاع میں کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوجاتا ہے جیسا کہ شام میں روس اور ایران کا باضابطہ طور پر جنگ میں حصہ لینا اور یمن میں عرب اتحاد کا لڑنا۔ کوئی بھی ملک دنیا میں ”اکیلا بادشاہ“ ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا ایسے میں کسی بھی ملک کو ”آئسولیٹ“ کرنا نا ممکن ہے۔ اس ساری صورتحال میں پاکستان کو اکیلے پن کی دہائی دینے میں دو پارٹیاں نظر آتی ہیں ایک بھارتی وزیراعظم اور ان کی ”ہندوتوا ” لابی اور دوسرے ہمارے یہاں کے سیکولر دانشور جو صبح شام یہی راگ الاپ رہے ہیں اور ”مدعی سست گواہ چست“ پر عمل کرتے ہوئے بھارت کا مقدمہ یہاں لڑ رہے ہیں۔ ان دانشوروں کو اڑی میں بھارتی فوجیوں کا غم دراصل انسانیت کا سانحہ لگتی ہے لیکن پچھلے دو مہینے میں 100 کشمیریوں کا خون اور 1500 افراد کے زخم محسوس نہیں ہوتے ان کی انسان دوستی کا یہ عالم ہے ان کو کشمیر کی مسلح تحریک پر تو انسانیت اور عالمی برادری یاد آتی ہے لیکن ایک لاکھ کشمیریوں کا خون جس میں عالمی برادری برابر کی شریک ہے نظر نہیں آتی کیونکہ لکیر کے اس پار کی ماں ہی صرف ماں ہے اور لکیر کے اس پار کا انسان ہی انسان ہے باقی ایک لاکھ کا قتل تو ”کولیٹرل ڈیمج“ ہی سمجھ لیں۔

حالیہ دنوں میں کشمیر کی آزادی کی تحریک ایک فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے اور پاکستان اخلاقی، سیاسی اور عسکری ہر حوالے سے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو کامیاب بنانے میں مصروف ہے۔ کشمیری مجاہدین کی لڑائی بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے اس کو ”دہشت گردی“ کہنا صرف ہمارے ان دانشوروں کے حصے میں ہی آیا ہے۔ اکیلے پن کی دہائی دینا دنیا میں آج کل ایک فضول اور بوسیدہ نظر آتا ہے کیونکہ اس ملٹی پولر دنیا میں کوئی یہ کام کسی کے ساتھ کرنے سے رہا اور وہ بھی پاکستان جیسے ملک کے ساتھ تو یہ ممکن ہی نہیں۔ سارک اجلاس کے التواء کو ہمارے دوست ایسے پیش کرتے ہیں جیسے پاکستان بس خاتمے کے قریب جبکہ سارک ایک مردہ گھوڑا ہی ہے اور اس میں قابل ذکر صرف دو ہی ملک ہیں پاکستان اور انڈیا، جب تک یہ تعلقات کی بہتری تک نہیں آتے اس وقت سارک ایویں ہی ہے، اس لئے جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا سارک کی کوئی اہمیت نہیں بن سکتی۔ اگر پاکستان کو حافظ سعید یا مسعود اظہر کی وجہ سے اکیلے پن کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے تو یہ ہماری خام خیالی ہے۔ رانا افضل کا بیان ہوسکتا ہے کہ فرانس کے دورہ میں زیر بحث آنے والے اعتراضات پر مبنی ہو لیکن ذرا یہ بھی سوچیں فرانس کا اسلحہ خریدنے میں کون لگا ہوا ہے انڈیا، جناب انڈیا ان کا گاہک ہے وہ کب چاہیں گے کہ انڈیا ناکام ہو جیسا کہ چائنہ آپ کے معاملے پر کرتا ہے کیونکہ پاکستان اس کا حامی ہے اور اس کی مارکیٹ بھی ۔ اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دنیا میں کیا پاکستان سے زیادہ نوعیت کے سنگین الزامات کے باوجود بھی کوئی ملک اکیلے پن کا شکار ہوا ہے۔

1۔چائنہ کی مخالفت کی وجہ سے ”تائیوان“ کو یو۔این۔ او ۔ کی رکنیت نہیں ملی لیکن کیا تائیوان اکیلے پن کا شکار ہوا اور کیا چائنہ جیسا ایک بڑا ملک اس کو نگل سکا ہرگز نہیں بلکہ امریکہ آج تائیوان کی اسپورٹ کو موجود ہے۔

2۔ ایران انقلاب کے بعد امریکہ کے ایران کے خلاف رویے کو کون نہیں جانتا کیا ایران کو ایسے اکیلے پن کا سامنا کرنا پڑا جس کی بنیاد پروہ ختم ہونے کے قریب ہوجائے ؟۔ حالانکہ اس دوران اس نے عراق سے جنگ بھی لڑی اور آج بھی شام و یمن میں لڑ رہا ہے۔ آخر امریکہ کے لئے یہ کیونکر ممکن نہیں ہوا کہ وہ ایران کو اکیلا کر سکے وجہ سادہ سی ہے ایران روس کا ایک حامی ہے اس لئے امریکہ اپنے حواریو ں سمیت ناکام ہوا۔

3۔شام میں بشاراالاسد کی حیوانیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اس کے ساتھ حزب اللہ بھی ہے جس کو امریکہ، اسرائیل دہشت گرد تنظیم کہتے ہیں۔ امریکہ، نیٹو، یورپی یونین کی مخالفت کے باوجود بشار کی کمزور حکومت نہ ہی ختم ہوسکی اور نہ ہی اسے جس کو اکیلا پن کہتے ہیں اب تک دیکھنا پڑا، وجہ کیا ہے کہ دنیا کی طاقت کا محور ایک نہیں ہے۔ روس ایران اس کے ساتھ ہیں اور عسکری مدد دے رہے ہیں لیکن کبھی روس اور ایران کے ترقی پسند وں نے یہ نہیں بھائی کیا کر رہےہو تم اکیلے رہ جاؤ گے۔

4۔ شمالی کوریا کے ہائیڈروجن بم کے ٹیسٹ اور اس کے علاوہ امریکہ اور اس کےحامیوں کے خلاف جارحانہ رویہ کیا اس کو اکیلا کر سکا ہے ہرگز نہیں۔

5۔کریمیا کے معاملے پر روس نے اپنی ”پراکسیز“ کو استعمال کیا اور وہا ں پرقتل و غارت کی، یورپی یونین نے پابندیاں لگائیں، نیٹو دہائیاں دیتا رہا امریکہ نے دھمیکیاں دیں، نتیجہ کیا نکلا کیا روس اکیلا ہوا؟ جواب ناں میں ہی آئے گا۔

6۔ چائنہ کی بنیاد سے ہی سرمایہ دارانہ نظام نے اس کو اکیلا کرنے کے لئے دن رات تگ و دو کی، انڈیا کو پال پوس کر بڑا کیا تاکہ وہ اس کو سنبھالے، وینیزویلا اور کیوبا کے خلاف امریکہ نے کیا نہیں کیا لیکن نتیجہ کیا نکلا وہ ملک آج بھی موجود ہیں اور ان کے مخالفین صرف باتوں میں اکیلا کرسکے عملی میدان میں نہیں۔

اس سب کے باوجود آخر پاکستان کو اپنے اٹوٹ انگ، شہہ رگ کو اسپورٹ کرنے پر کیونکر اکیلے پن کا طعنہ دیا جاسکتا ہے۔ کشمیر جہاد کے سربراہان کے خلاف پیش ہونے والی قراردادوں کو چائنہ تو رد کررہا ہے لیکن ہمارے دانشور اس کو ایسے پیش کرتے ہیں جیسے ان کو قراردادوں کے ویٹو ہونے کا غم کھائے جارہا ہو۔ ان قراردادوں کی کوئی خاص اہمیت نہیں ورنہ آج تک کشمیر پر پاس ہونے والی قراردادوں کا کیا ہوا ہے، اس لئے براہ کرم پاکستان کے خلاف بھارتی مقدمے کو پیش کرنے میں ”مدعی سست اور گواہ چست ” والا کردار ادا مت کریں اور اپنے قلم کسی تعمیری کام میں گھسائیں۔ اور ہاں سنا ہے دو دن پہلے کوئی انڈیا کو گھس کرمارہا تھا، بندے بھی صرف دو تھے سنا ہے کئی کروڑ کا چونا لگا گئے اب آپ بھی بیچارے انڈیا کے زخم پر اپنے قلم کے ذریعے مرہم لگا نے کی کوشش کریں گے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments