پاکستان کا پہلا غدار اخبار


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3b4\"

ویسے تو ہماری قوم کی کچھ عادت سی بنتی جا رہی ہے کہ اپنے علاوہ سب ہی غدار دکھائی دیتے ہیں، مگر آج آپ کو پاکستان کے پہلے سرکاری اور صحافتی طور پر غدار قرار پانے والے اخبار کی کہانی سناتے ہیں ، جسے ڈان، نوائے وقت، امروز، زمیندار سمیت درجن بھر دوسرے اخبارات کی جانب سے غدار قرار دیا گیا تھا۔

پانچ مئی 1949 کو پاکستان کے مقبول اور قدیم ترین انگریزی اخبار سول اینڈ ملٹری گزٹ نے اپنے نمائندہ مقیم دہلی کے حوالے سے ایک خبر شائع کی۔ خبر کچھ یوں تھی:۔


لندن سے جو پرائیویٹ خبریں آ رہی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان و ہندوستان کے درمیان کوئی سمجھوتہ ہو گیا ہے۔ جب مسڑ لیاقت علی خان اور پنڈت جواہر لال نہرو کراچی و دہلی پہنچیں گے تو اپنی اپنی حکومتوں سے بحث و گفتگو کے بعد اس سمجھوتے کوعمل میں لانے کی تدبیریں اختیار کریں گے۔ بیان کردہ سمجھوتے کے متعلق غیر مصدقہ خبروں کا خلاصہ یہ ہے:۔

رائے عامہ دریافت کرنے کا سلسہ ترک کر کے موجودہ تقسیم کی بنا پرفیصلے کی صورت پیدا کی گئی ہے۔
امیر البحر ٹمز جو استصواب کے ناظم مقرر ہوئے تھے، اب اس کام کے لئے ہندوستان و پاکستان نہیں آئیں گے، ہندوستانی سفارت خانے کی معرفت انہیں یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔
مسٹر لیاقت علی خان ا ور پنڈت نہرو واپس آ جائیں گے توانجمن اقوام کے کشمیر کمیشن کے ممبروں سے کہہ دیا جائے گا کہ ہندوستان و پاکستان کی حکومتیں ان کی تجاویز مصالحت کو نہیں مان سکتیں۔
یہ ممبر اپنے ہیڈ کوارٹر میں جا کر ایک بیان شائع کریں گے کہ گفت و شنید کو جاری رکھنے کا کا کوئی مفید نتیجہ برآمد نہیں ہو سکتا۔
اس کے بعد ہندوستان و پاکستان کی حکومتیں فوجی ماہروں کی امداد سے اپنے اپنے مقبوضات کی حد بندی کرائیں گی۔
قوی امکان ہے کہ کشمیر کا مسئلہ سردیوں سے پہلے ختم ہو جائے گا۔
اس قضیہ کے تصفیہ کے بعد دونوں حکومتوںکے تعلقات بہت دوستانہ اور خوشگوار ہو جائیں گے اور پناہ گیر آزادانہ ایک حکومت سے دوسری حکومت میں آ جا سکیں گے۔


\"civil-and-military-gazette-2\"

7 مئی 1949 کا روزنامہ انقلاب ہمیں مولانا غلام رسول مہر صاحب کے فرزند جناب امجد سلیم علوی صاحب نے ارسال کیا ہے۔ اس ابتدائی مضمون کے بعد ان کے ارسال کردہ تراشے ایک سیریز کی صورت میں تین مضامین میں شائع کیے جائیں گے جو کہ روزنامہ انقلاب کی خبروں اور اداریوں پر مشتمل ہوں گے۔ اس سے آپ کو پاکستان کے سب سے پہلے غدار اخبار کا حال معلوم ہو گا۔ انقلاب ان گنے چنے اخباروں میں شامل تھا جس نے سول اینڈ ملٹری گزٹ کا ساتھ دیا تھا۔ پہلی خبر ملاحظہ کریں۔ یہ پاکستان کے بارہ اخبارت کی طرف سے ”غداری“ کے نام سے ایک مشترکہ اداریہ شائع کیے جانے کے بارے میں ہے:۔

روزنامہ انقلاب، 7 مئی 1949

سول اینڈ ملٹری گزٹ کی اشاعت معطل کی جائے: بارہ اخبارات کا مطالبہ

لاہور، 5 مئی، پاکستان کے بارہ اخبارات نے آج یہ مشترکہ اعلان شائع کیا ہے۔ سول ملٹری گزٹ نے 5 مئی کے پرچے میں صفحہ اول پر اپنے نامہ نگار مقیم نئی دہلی کی طرف سے ایک خبر میں خطرناک نوعیت کی کئی غلط بیانیاں کی ہیں۔ اس کے دو نمونے یہ ہیں:

”غیر مصدقہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ رائے شماری کا مسئلہ اب بالکل ختم ہو چکا ہے اور موجودہ تقسیم کی بنیاد پر سمجھوتے کی کوشش کی جائے گی“۔
اور
”دونوں مملکتوں کی حکومتیں فوجی ماہرین کی مدد سے اپنے (موجودہ) مقبوضات کی حد بندی کرنے کا کام شروع کریں گی“۔

سول ملٹری گزٹ نے ایک ایسے نامہ نگار کی بھیجی ہوئی خبر شائع کی ہے جو خود ”انگلستان سے آوردہ پرائیویٹ معلومات“ پر انحصار کرتا ہے اور تسلیم کرتا ہے کہ یہ سب کچھ ”غیر مصدقہ“ ہے۔

ہم ایڈیٹر ”سول“ کی طرح اخبار نویس ہونے کا دعوی کرتے ہوئے بلاتامل اعلان کرتے ہیں کہ سول نے ایک ایسی خبر کی اشاعت سے اخبار نویسی کی بنیادی اخلاقیات کی شدید خلاف ورزی کی ہے جس کی تصدیق کے فقدان کو وہ خود تسلیم کرتا ہے۔ پیشہ ورانہ غلط روی کے قطع نظر ہماری رائے میں اس اخبار نے ریاست کے خلاف غداری کا ارتکاب کیا ہے۔ ہم جان بوجھ کر ”غداری“ کا لفظ استعمال کر رہے ہیں کیونکہ پاکستان کے ذمہ دار وزرا کئی بار حتمی طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی صورت میں ریاست جموں و کشمیر کی تقسیم کے سوال پر غور نہیں کریں گے۔ مسٹر مشتاق گورمانی وزیر بے محکمہ (جو کشمیر کے امور سے براہ راست تعلق رکھتے ہیں) ابھی کل کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں تقسیم کی تجویز پیش کرنا غداری کے برابر ہے۔ ان حقائق کے پورے علم کے باوجود ”سول“ نے نہ صرف تقسیم کی تجویز پیش کی بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ ”موجودہ تقسیم کی بنیاد پر“ وزیراعظم بٹوارے پر متفق ہو گئے ہیں۔ یہ خبر نہیں ہے۔ یہ ایک بیرونی حکومت کے اشارے پر دیدہ و دانستہ اور سوچ سمجھ کر کیا گیا ففتھ کالم پروپیگنڈا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس وقت اس قسم کی خبر اس لئے شائع کی گئی ہے کہ پاکستان کے لوگوں میں خطرے اور مایوسی کا احساس پیدا کیا جائے۔ ایک ہندوستانی کی ملکیت میں ایک اخبار نے اس آزادی اظہار کا غلط استعمال کیا ہے جو اسے حاصل ہے۔ ہم پوری ذمہ داری کے ساتھ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہماری ریاست اور ہمارے عوام کے خلاف اس تجاویز کو نظرانداز کرنا ٹھیک نہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گورنر پنجاب سول اینڈ ملٹری گزٹ کے خلاف فوراً تعزیری کارروائی کریں۔ اور ایک مناسب میعاد کے لئے اس کی اشاعت معطل کر دیں۔ اگر گورنر ایسا نہ کر سکیں تو ہم مرکز سے مداخلت کی اپیل کرتے ہیں۔ انہیں اس بات کا اختیار حاصل ہے۔

یہ ایڈیٹوریل ڈان (انگریزی، اردو، گجراتی، کراچی)، پاکستان ٹائمز (لاہور)، امروز (لاہور)، زمیندار (لاہور)، غالب (لاہور)، نظام جدید (لاہور)، سندھ آبزرور (کراچی)، الوحید (کراچی)، انجام (کراچی)، سفینہ (لاہور)، نوائے وقت (لاہور)، (ایک اخبار کا نام مٹا ہوا ہے) میں بیک وقت شائع کر رہا ہے۔

روزنامہ انقلاب، 8 مئی 1949

سول ملٹری گزٹ کی طرف سے تلافی، ایڈیٹر نے معافی مانگ لی (نامہ نگار انقلاب)

نامہ نگار دہلی کو برخاست کر دیا۔ سول اینڈ ملٹری گزٹ میں کشمیر کے مسئلہ کے متعلق جو بیہودہ اطلاع اس کے نامہ نگار دہلی کی طرف سے شائع کی گئی تھی، اس کے متعلق ایڈیٹر ”سول“ نے صفحہ اول پر انتہائی معذرت کر دی ہے۔ آیندہ محتاط رہنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس اطلاع کے خلاف افتتاحیہ لکھ دیا ہے اور اپنے نامہ نگار دہلی کو ملازمت سے موقوف کر دیا ہے۔

”غداری“

لاہور، 6 مئی، (ا پ پ) مغربی پاکستان کے تمام اخباروں نے امروزہ اشاعت میں ایک مشترکہ افتتاحیہ شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے ”غداری“۔ اس افتتاحیہ میں سول اینڈ ملٹری گزٹ میں شائع شدہ تقسیم کشمیر کے متعلق خبر کو شر انگیز قرار دیا ہے اور مرکزی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فی الفور اس اخبار کے خلاف شدید قدم اٹھائے۔ اگرچہ سول نے آج اس خبر کی تردید کر دی ہے لیکن اخبارات کے ایڈیٹروں کی رائے یہ ہے کہ معافی اور تردید اس مقصد کو پورا نہیں کرتی جس کی توقع کی جاتی تھی۔

”انقلاب“ کا ادارتی شذرہ: سول ملٹری گزٹ کی لغزش

”سول اینڈ ملٹری گزٹ“ میں مسئلہ کشمیر کے متعلق جو اطلاع اس کے نامہ نگار دہلی کی طرف سے شائع ہوئی، ہو یقیناً غلط، بے بنیاد اور شرانگیز تھی اور اس کی جس قدر بھی مذمت کی جائے، بجا ہے۔ پاکستان کے اخباروں نے اس کے خلاف جو متحدہ آواز بلند کی، وہ بھی حق بجانب تھی لیکن اخباروں کی طرف سے اور پریس ایڈوائزری کمیٹی کی طرف سے اس اخبار کو سزا دینے یا اس کی اشاعت ملتوی کر دینے کا جو مطالبہ کیا گیا ہے، وہ ہمارے نزدیک اب غیر ضروری ہے۔ اس لئے کہ ”سول“ نے اپنی اشاعت مورخہ 6 مئی کے صفحہ اول پر اور مقالہ افتتاحیہ میں اپنی اس لغزش کی کافی حد تک تلافی کر دی ہے۔ لغزش کس اخبار سے ہنیں ہوتی اور ”سول“ کے بعض ذمہ دار حضرات سے تع معلوم ہوا ہے کہ نامہ نگار دہلی کی یہ اطلاع بعض سینیئر ارکان عملہ کی غیر حاضر میں کسی غیر ذمہ دار شخص نے دے دی تھی جس پر ایڈیٹر اور ان کے رفقا کو بے حد افسوس ہے۔ ہمارے نزدیک معاصرین کرام کو اس معاملے میں نرمی اور رواداری سے کام لینا چاہیے اور ”سول“ کی طرف سے معذرت کی اشاعت کے بعد سزا و تعزیر پر زور نہ دینا چاہیے۔

روزنامہ انقلاب، 9 مئی 1949

”سول“ کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے

یونین آف جرنلسٹس اور سات اخباروں کا مطالبہ (انقلاب کے نامہ نگار خصوصی سے)

لاہور، 7 مئی، مغربی پنجاب کے اخبار نویس کارکنوں کی نمایندہ جماعت یونین آف جرنلسٹس اور لاہور کے سات روزناموں نے گورنر پنجاب اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ”سول ملٹری گزٹ“ کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔

آج شام یونین آف جرنلسٹس کی مجلس عاملہ نے اتفاق رائے یہ قراردار منظور کی۔ یہ اجلاس سول ملٹری گزٹ میں کشمیر کے بارے میں ایک خبر کی اشاعت اور اس سے تعلق رکھنے والے تمام واقعات پر غور کرنے کے بعد اس رائے کا اظہار کرتا ہے کہ اگرچہ اس خبر کی اشاعت بہت افسوسناک ہے لیکن سول کی طرف سے غیر مشروط معذرت اور پوری تلافی کے پیش نظر یہ اجلاس گورنر پنجاب اور حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس اخبار کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے اور جھگڑے کو ختم سمجھا جائے۔ جن اخباروں نے سول کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ان کے نام یہ ہیں:
انقلاب، احسان، مغربی پاکستان، تسنیم، آزاد، غازی، آغاز۔

روزنامہ انقلاب، 13 مئی 1949

پریس کے لئے باعث ننگ

کراچی، 11 مئی، (ا پ پ) مسٹر فخر ماتری ایڈیٹر ملت کراچی نے مطالبہ کیا ہے کہ سول اینڈ ملٹری گزٹ کے معاملہ کو حل کرنے کے لئے جلد از جلد پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کانفرنس منعقد کرنی چاہیے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ سول اینڈ ملٹری گزٹ نے تقسیم کشمیر کے متعلق خبر شائع کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ لیکن یہ جمہوریت کے منافی اور پریس کے لئے باعث ننگ ہے کہ مسٹر الطاف حسین ایڈیٹر ڈان نے مطالبہ کیا ہے کہ اس اخبار کی اشاعت فوراً بند کر دی جائے۔

آپ نے مزید کہا کہ اس قسم کا اقدام پریس کی آزادی پر حملہ ہے۔


یہ تھا پہلے چند دنوں کے حالات کا خلاصہ۔ یاد رہے کہ کچھ عرصے پہلے ہی سول اینڈ ملٹری گزٹ نے کراچی سے اپنی اشاعت شروع کی تھی جس سے ڈان کو سخت مسابقت درپیشی تھی۔

بہرحال، آج اگر کوئی اخبار کشمیر کے متعلق چناب فارمولا یا اس سے بھی بڑھ کر کوئی حل پیش کر دیتا ہے تو اس پر غداری کا ایسا سخت الزام نہیں لگایا جاتا ہے۔ وقت نے ثابت کیا کہ مولانا غلام رسول مہر اور ان کے ساتھیوں کا موقف درست تھا جبکہ جو اخبارات لوگوں کے جذبات کو بھڑکا رہے تھے، وہ اپنے ذاتی مقاصد کی خاطر یہ کر رہے تھے۔

اس سلسلے کی اگلی دو اقساط جلد ہی پیش کی جائیں گی۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments