ماحولیات کے تحفظ کے لئے اہم معاہدہ


\"edit\"روانڈا میں ہونے والے ایک اجلاس میں دو سو کے لگ بھگ ملکوں نے 2040 تک دنیا میں ہائیڈرو فلورکاربنز HFCs کے اخراج میں 80 فیصد کمی کا معاہدہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے 1987 میں مانٹریال معاہدے میں ترمیم پر اتفاق رائے ہؤاہے ۔ یہ دنیا میں درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لئے اہم قدم ہے۔ اس فیصلہ پر عملدرآمد ہونے سے دنیا میں اس صدی کے آخر تک درجہ حرارت کے اضافہ میں نصف فیصد کمی ممکن ہوگی۔ گزشتہ برس پیرس میں طے پانے والے عالمی ماحولیاتی معاہدے کے مطابق کرہ ارض پر ماحولیاتی تباہ کاری کو روکنے کے لئے درجہ حرارت میں اضافہ کو روکنا بے حد ضروری ہے۔ دنیا میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے گلیشئر پگھلنے اور ڈرامائی موسمی تبدیلیوں کا اندیشہ ہے ، جس کے نتیجہ میں قدرتی آفات میں اضافہ کی پیشین گوئی کی جارہی ہے۔

دنیا کے اکثر ملک اس بات پر متفق ہیں کہ ماحول کی بہتری کے لئے اقدام کرنا اس کائینات کے مستقبل اور بنی نوع انسان کے تحفظ کے لئے بے حد ضروری ہے۔ لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے ماہرین کے انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے مختلف ممالک ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتے ہوئے کوئی مؤثر اقدام کرنے پر متفق نہیں ہو سکے تھے۔ ترقی پذیر ممالک اس صورت حال کی ذمہ داری ترقی یافتہ صنعتی ممالک پر عائد کرتے ہیں جبکہ صنعتی ممالک چین اور بھارت جیسے ملکوں پر ماحولیات کو خراب کرنے کا الزام عائد کرکے اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا ہونا چاہتے ہیں۔ تاہم اب دنیا کے بیشتر ملکوں میں یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ اس سوال پر اختلاف کرنے کی بجائے مل جل کر کام کرنا ضروری ہے کیوں کہ موسمی تبدیلیوں کے آثار ہر آنے والے سال کے ساتھ نمایاں ہو رہے ہیں۔گزشتہ برس پیرس کانفرنس میں اس صدی کے آخر تک درجہ حرارت میں اضافہ کو دو فیصد تک محدود کرنے پر اتفاق رائے ہؤا تھا۔ دنیا کے بیشتر ترقی یافتہ ممالک کاربن ڈائی آکسائیڈ CO2 کے اخراج کو کم کرنے پر متفق ہو چکے ہیں اور اس سلسلہ میں اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ تاہم کرہ ارض پر بڑھتی ہوئی حدت کو کنٹرول کرنے کے لئے زیادہ ڈرامائی اقدامات کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی ہے۔

روانڈا میں ہونے والے معاہدہ میں ایچ ایف سی گیسز کے اخراج کو کم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ یہ گیسز عام طور سے ریفریجیٹرز اور ائیر کنڈیشننگ میں استعمال ہوتی ہیں۔ ان کے اخراج سے ماحول کی حدت میں بہت اضافہ ہوتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں گرم موسم میں ماحول کو ٹھنڈا کرنے کے لئے ائیر کنڈیشنرز کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہؤا ہے۔ اب طے کیا گیا ہے کہ اب اس مقصد کے لئے متبادل ٹیکنا لوجی استعمال کرنے کے لئے سرمایہ کاری کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے سربراہ ایرک سولہائم نے اس معاہدہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم صاف ستھری دنیا اور مؤثر ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یہ معاہدہ اس سمت میں اہم قدم ہے۔

اس معاہدہ کے تحت ترقی یافتہ ملکوں نے ہائیڈرو فلور گیسز کے اخراج کو روکنے میں پہل کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ان ملکوں میں 2019 تک اس سلسلہ میں اقدامات کرلئے جائیں گے۔ ترقی پذیر ملک 2024 تک ان گیسز کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کریں گے۔ پروگرام کے مطابق 2040 تک ایچ ایف سی گیسز کا خراج دنیا بھر میں اسی فیصد کم کردیا جائے گا۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لئے نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنا ضروری ہو گا۔ اس پر کئی ارب ڈالر سرمایہ کاری ہوگی۔ آئیندہ برس مانٹریال میں اس معاملہ کے مالی پہلوؤں کا جائزہ لینے اور وسائل فراہم کرنے کے لئے اجلاس ہوگا۔ تاکہ روانڈا میں ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لئے تیزی سے اقدام کیا جا سکیں۔

انسانوں کو درجہ حرارت میں اضافہ اور اس کے انسانی صحت اور موسمی حالات سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ دنیا جس قدر جلد انرجی اور سہولتوں کے لئے گرین اور ماحول دوست ذرائع اپنائے گی، اسی قدر اس سیارے اور اس پر آباد مخلوق کے لئے اچھا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2750 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments