دلیر جنگجو کڑیل شیر جوان بمقابلہ کمپیوٹر ماؤس


\"saleem

آپ نے ہمارے دور کے بڑے بڑے ہیبت ناک جنگجوؤں کے نام تو سن رکھے ہوں گے۔ جن کی بہادری، خونخواری اور جان نثاری کے قصے مشہور ہیں۔ جنگ ہی ان کا کام تھا اور سب دنیا کو وہ جنگ ہی سے زیر کرنا چاہتے تھے۔ وہ تو بنے ہی غالب آنے کے لئے تھے۔ کیونکہ وہ دلیر اور غیرت مند تھے اور برائی کو ہاتھوں سے روکتے تھے۔ ہمہ وقت جنگ کی حالت میں رہتے تھے۔ انہیں اپنی جان کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔ سب لوگ ان سے ڈرتے تھے۔ مائیں ان کا نام لے کر بچوں کو ڈراتی تھیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ وہ بڑی بڑی آتشیں بندوقوں کے بغیر کبھی کیمرے کے سامنے بھی نہیں آتے تھے۔ وہ انسان کو مکھی کے برابر سمجھتے تھے۔ انہوں نے پورے کے پورے ملکوں اور معاشروں کو واجب القتل قرار دیا ہوا تھا اور اپنے جان نثار خودکش بمباروں کے ذریعے ایسے لوگوں اور معاشروں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے کام کا آغاز بھی کیا ہو تھا۔ وہ قتل عام میں مشہور ہوتے تھے۔ قتل عام کے بڑے بڑے منصوبے بناتے تھے ان منصوبوں پر کامیابی سے جب عمل ہو جاتا اور درجنوں یا سینکڑوں لوگ بازاروں، عبادت گاہوں یا سکولوں میں قتل ہو جاتے تو فخر سے اس کی ذمہ داری قبول کرتے تھے۔

یہ دلیر جنگجو کڑیل شیر جوان مرد مجاہد غیرت مند تھے۔ ان کے اور ان کے مداحوں نزدیک باقی ساری دنیا بزدل، بے غیرت، سازشی اور گمراہ ہے۔ وہ ان کے عقیدے کے لوگوں سے مقابلہ نہیں کر سکتے اس لئے خوفزدہ ہیں۔ کیونکہ جس کو اپنی جان یا اس دنیا کی فکر ہو گی وہ جنگ کیا خاک لڑے گا۔ اور پھر جنگ لڑنا کڑیل شیر جوان مردوں کا کام ہے۔ اسلحہ ہی ان کا زیور ہوتا ہے اور انہوں نے عورتوں کی طرح چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہوتیں۔ ہاں چوڑیوں سے یاد آیا، جنگ لڑنا عورتوں کا کام نہیں ہے۔ وہ تو صنف نازک ہیں انہیں تو ہماری فرمانبرداری اور خدمت کے لئے بنایا گیا ہے۔ وہ فوجیں جنگ کیا خاک لڑیں گی جن میں عورتیں بھرتی کی گئی ہوں یا جن میں غیر مسلم ہوں۔

ان بڑے بڑے ناموں میں بیت اللہ محسود، حکیم اللہ محسود، ملا اختر منصور اور بہت سے غیر ملکی ناموں والے کمانڈر مشہور ہیں۔ ہر کوئی انہیں جانتا ہے۔ بہت سے لوگ انہیں پسند بھی کرتے تھے۔ ان کی ”شہادتوں“ پر لوگوں نے ان کی غائبانہ نماز جنازہ پڑہ کر ثواب دارین حاصل کیا۔ ہمارے کچھ سیاسی لیڈر جیسے کہ چودھری نثار اور عمران خان بھی حیلے بہانوں سے آنسو ٹپکاتے تھے۔

یہ تینوں اور ایسے ہی بہت سارے دوسرے کمانڈر چونکہ ہر وقت جنگ کی حالت میں رہتے تھے اس لئے یوں سمجھو یہ میدان جنگ ہی میں مارے گئے۔ سوچیں ذرا ان دلیر جنگجو کڑیل شیر جوانوں کو تہہ تیغ کس نے کیا ہو گا۔ وہ تو پھر ان سے بھی زیادہ دلیر، کڑیل نوجوان ہوا ناں جس نے عین میدان جنگ میں ان کو ہلاک کیا۔

ڈرون کا بھی آپ کو پتا ہی ہو گا۔ جی ہاں یہ بغیر پائیلٹ کے اڑنے والا جہاز ہے جو اسلحے سے لیس ہوتا ہے اور ہزاروں میل دور کہیں کوئی کمپیوٹر ایکسپرٹ اس کو ایک کمپیوٹر ماؤس سے کنٹرول کرتا ہے۔ یہ کنٹرول کرنے والی کوئی صنف نازک عورت ذات بھی ہو سکتی ہے جو پتا نہیں کون سا لباس پہنے اور کیسے بال بنائے صبح دفتر آئی ہو گی۔ ماؤس کے ایک کلک سے ہزاروں میل دور پہاڑوں میں میزائیل داغ کر آدھا درجن کڑیل شیر جوان جنگجوؤں کو موت کے گھاٹ اتارا ہو گا اور بریک ٹائم میں بے بی روم جا کر اپنے بچے کو اپنی چھاتی سے دودھ پلایا ہو گا۔ اب تہہ تیغ نہیں کرنا ہوتا بلکہ تہہ میزائیل کرنا ہوتا ہے۔ اور اس کے لئے کبھی بھی دو جنگجو ایک دوسرے کے سامنے نہیں ہوتے۔ دونوں لڑنے والے ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور بھی ہو سکتے ہیں۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ فی زمانہ جنگیں غیرت، دلیری اور جسمانی طاقت سے نہیں لڑی جاتیں بلکہ ٹیکنالوجی اور پیسے سے لڑی جاتی ہیں۔ ہاں البتہ پہلے کی طرح اب بھی پیسے کے لئے ہی لڑی جاتی ہیں۔ لہذا جنگ سے بچنے کی کوشش کرنا کوئی بے عزتی یا بے غیرتی کی بات نہیں ہے۔ مودی جیسے مذہبی جنونی دہشت گرد کی بڑھکوں کا جواب بڑھکوں سے دینا ضروری نہیں ہے۔ اگر ہم جنگ سے بچنے کے لئے اپنی پالیسیوں میں مناسب تبدیلیاں کریں گے اور ماضی سے سیکھتے ہوئے انہیں بہتر بنائیں گے تو لوگ ہمیں بزدل اور بے غیرت نہیں بلکہ عقلمند سمجھیں گے۔ ایک خبر نکل جانے کی وجہ سے اپنے ملک کی قسمت بدلنے کے پروسیس کو روک نہ دیں۔

جو جنگ کا فیصلہ کرنے والے ہیں وہ اور ان کے بچے تو محفوظ ہی رہنے ہیں۔ کمپیوٹر ماؤس سے چلنے والے میزائیل تو عام لوگوں، بچوں اور عورتوں پر گرنے ہیں۔ اور یہ غزوہ ہند کے شیدائیوں کو بھی خبر ہو کہ جہاں نیوکلیر میزائیل گرتا ہے وہاں کا لال قلعہ جھنڈا لگانے کے قابل نہیں رہتا۔

یہ بات تو بہت مشہور ہے نا کہ اصل ہیرو وہ حکمران اور رہنما ہیں جو حکمت سے کام لیتے ہیں اور جنگ ہونے ہی نہیں دیتے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments