سپاہی یا صحافی۔۔۔ قصوروار کون!


\"saima-kanwal\"مسئلہ یہ نہیں ہے کہ کے ٹؤنٹی ون کی اینکر کو تھپڑ مارا گیا

مسئلہ یہ بھی نہیں ہے کہ کیمرہ مین پر تشدد ہوا اور اینکر کے مطابق ایف سی اہل کار کی فائرنگ سے ایک بچی زخمی ہوگئی

مسئلہ یہ ہے کہ چونکہ اہل کار کا تعلق فوج کے ذیلی شعبے فرنٹئر کانسٹبلری سے تھا تو سوشل میڈیا پر ایک بہت بڑا طبقہ اہل کار کے اقدام کو درست قرار دے رہا ہے یا اگر مذمت بھی کررہا ہے تو ایسے کہ غلطی دونوں طرف سے تھی

چلیں تصور کریں کہ یہ فوجی اہل کار نہ ہوتا

تصور کریں کہ یہ فرنٹئیر کانسٹبلری کا اہل کار نہیں تھا بلکہ سندھ پولیس کا ایک عام کانسٹبل تھا

اگر یہ صورت حال ہوتی تو ذمہ دار پولیس اہل کار اب تک معطل ہوچکا ہوتا، ایک انکوائری کمیٹی بیٹھ چکی ہوتی اور پورا میڈیا کورس کی صورت میں سندھ حکومت کی ناکامیاں گنوا رہا ہوتا

عورت کو تھپڑ مارنا، اسے جھکانا اور اس کی تذلیل سے ایک خاص مردانہ انا کو تسکین ملتی ہے، یقینا فرنٹئیر کانسٹبلری کے اہل کار کے اقدام کی حمایت کی ایک وجہ یہ لذت بھی ہوگی تاہم عورتوں کے حوالے سے ہمارے معاشرے کا زاویہ نگاہ ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے

صائمہ کنول کا رویہ کیسا ہی کیوں نہ ہو۔۔ سپاہی کی ذمہ داری کہیں زیادہ ہوتی ہے۔۔ یہ معاملہ صحافتی اخلاقیات سے کہیں زیادہ سماجی اخلاقیات کا ہے، ایک عورت کو تھپڑ مارنے کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا

آج صائمہ کنول کو تھپڑ پڑا ہے تو معاملہ سامنے آگیا، نجانے کتنی عورتیں روز تھپڑ کھاتی ہوں۔۔ اب ہر عورت تو صحافی نہیں ہوتی\"saima-kanwl\"

سپاہی تو عورتوں اور بچوں کو جنگ میں بھی معاف کردیتے ہیں، یہاں اس سپاہی کی پیشہ ورانہ تربیت پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے اور سپاہی نے تو جو کیا سو کیا ۔۔ یہ کیسے لوگ ہیں جو ایک مظلوم عورت کی حمایت بھی نہیں کرپا رہے، اس مذموم حمایت کی وجہ میڈیا سے نفرت ہے، فوج سے محبت ہے یا مردانہ انا کی تسکین کا معاملہ۔۔ یہ سراسر ایک سماجی بیماری ہے جہاں ہم اپنی وابستگیوں کی وجہ سے صحیح اور غلط کے فرق کو بھلا بیٹھے ہیں

ریاست نے تو صائمہ کنول کے خلاف نادرا کی جانب سے ڈکیتی، اسلحہ چھیننے اور ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کروا کر اپنا مؤقف بیان کردیا، لوگ بھی اس عورت کو مارے جانے والے تھپڑ کو جائز قرار دے رہے ہیں

ایک عورت تھپڑ کھا کر بھی تنہا رہ گئی

اور ایک سپاہی ظلم کرکے بھی حمایت کا حق دار ٹھہرا

واہ رے پاکستانیو!

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments