مرتد جولاہے کی سزا


ماں بھی میں نے نہیں چنی تھی\"hashir\"

باپ بھی میں نے نہیں چنا تھا

گھر اپنا نہ گلی محلہ

شہر بھی میں نے نہیں چنا تھا

کون سی بستی، کون نگر تھا

مجھ کو کب خاک پتہ تھا

نہ میں نے یہ نام رکھا تھا

نہ میں نے یہ نسب چنا تھا

مذہب میرا، رشتے میرے

شکل یہ میری، صورت میری

کچھ بھی میرے بس میں نہیں تھا\"image-of-bhagat-kabir-ji\"

سب لکیریں کھنچی ہوئی تھیں

رنگ بھی میں نے نہیں بھرا تھا

بھیگی بھیگی کتنی صبحیں

پورے چاند کی کتنی راتیں

ایک ہی تاگہ بنتے بنتے

بیت گئیں پھر

پھر اک دن وہ تاگہ ٹوٹا

پنا پھسلا، ہاتھ سے لڑھکا

میں نے پہلا گنجل دیکھا

سوچا پہلی بار یہ میں نے\"kabir\"

آج چنیں اک کام نیا

اپنی مرضی سےبیٹھ کے گنجل کو سلجھائیں

کچھ گرہوں کو دانت سے کھولیں

کچھ تاگوں کو گرہیں لگائیں

اس دن سے آج تلک میں

اس گنجل میں الجھا ہوا ہوں

کہاں سرا ہے، ملا نہیں ہے

ڈھونڈ رہا ہوں

پر تم کہتے ہو

اٹھو واپس

گنجل چھوڑو

گرہ نہ چھیڑو

سر کو جھکاو\"9134\"

کام کرو جو کتنے دنوں سے چھوڑا ہوا ہے

ان لوگوں کی، اس نگری میں، جگہ نہیں ہے

سرا جو ڈھونڈیں، گنجل کھولیں،

بات کریں جو، زباں جو کھولیں

جو یہ سوچیں کہ وہ اپنی مرضی سے کچھ چن سکتے ہیں

اس نگری میں، ان لوگوں کی، جگہ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔

حاشر ابن ارشاد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حاشر ابن ارشاد

حاشر ابن ارشاد کو سوچنے کا مرض ہے۔ تاہم عمل سے پرہیز برتتے ہیں۔ کتاب، موسیقی، فلم اور بحث کے شوقین ہیں اور اس میں کسی خاص معیار کا لحاظ نہیں رکھتے۔ ان کا من پسند مشغلہ اس بات کی کھوج کرنا ہے کہ زندگی ان سے اور زندگی سے وہ آخر چاہتے کیا ہیں۔ تادم تحریر کھوج جاری ہے۔

hashir-irshad has 183 posts and counting.See all posts by hashir-irshad

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments