سازشی تھیوری پر کون یقین کرتا ہے؟


\"sohail-cheema-md\"

تقریباً ایک تہائی امریکی اس سازشی تھیوری پر یقین رکھتے ہیں کہ اوباما ایک غیر ملکی ہے۔ اتنے ہی افراد کا یہ ماننا ہے کہ نائن الیون کی سازش صدر بش نے کی تھی۔

سیاسی طور پر لبرل اور رجعت پسند طبقات کی یکساں تعداد سازشی تھیوریوں پر یقین رکھتی ہے۔ لبرل افراد کا رحجان اس شبہے کی طرف زیادہ ہوتا ہے کہ میڈیا اور سیاسی جماعتیں درحقیقت دولت مند سرمایہ داروں اور کارپوریشنوں کے مہرے ہیں۔ جبکہ رجعت پسندوں کا رجحان یہ ہے کہ لبرل اور تعلیمی حلقے میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں۔

سازشی تھیوریوں پر تعلیم کے ذریعے یقین کم کیا جا سکتا ہے۔ ہائی سکول کے درجے تک تعلیم نہ پا سکنے والوں میں سے بیالیس فیصد افراد سازشی تھیوریوں پر یقین کرنے کا بہت زیادہ رجحان رکھتے ہیں۔ جبکہ پوسٹ گریجویٹ درجے تک تعلیم یافتہ افراد میں یہ شرح محض تئیس فیصد ہے۔ لیکن پھر بھی پوسٹ گریجویٹ لیول تک تعلیم پانے والے ہر پانچ افراد میں سے ایک میں سازشی تھیوریوں پر یقین کرنے کا بہت زیادہ رجحان پایا جاتا ہے۔

نفسیات دانوں کے مطابق اس کی بنیاد تسلط پانے کی ہماری فطری جبلت میں ہے۔ صرف سازشی تھیوریوں پر یقین کرنے کے معاملے میں ہی نہیں، بلکہ یہ ہماری فطری جبلت ہے کہ ہم اپنے حالات پر تسلط حاصل کریں اور اپنے ارد گرد ہونے والے حالات و واقعات کو سمجھ پائیں۔ جب کسی بھی وجہ سے کنٹرول کھو دینے کا احساس پایا جائے تو ہم کنٹرول پانے کے دوسرے ذرائع کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اسے تعدیلی کنٹرول کہا جاتا ہے۔

سازشی تھیوریاں اس جبلت کو تسکین دینے کا ایک ذریعہ ہوتی ہیں۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ اگر ہمارا کنٹرول نہیں ہے تو کم از کم کسی دوسرے کا ضرور ہونا چاہیے، خواہ وہ ہمارے مفادات کی رتی برابر پروا ہی کیوں نہ کرتا ہو۔ اس امر کے شواہد موجود ہیں کہ آفات اور دوسری پریشان کن صورت حال (مثلاً روزگار کی بے یقینی، ذاتی تعلقات میں مسائل وغیرہ) لوگوں کو سازشی تھیوریوں پر یقین کرنے اور انہیں دوسروں تک پہنچانے کا باعث بن جاتے ہیں۔

ڈاکٹر سہیل چیمہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر سہیل چیمہ

ڈاکٹر سہیل چیمہ سائکاٹرسٹ ہیں اور نیویارک میں مقیم ہیں۔ ان کی دلچسپی کا خاص میدان سماجی, سائنسی, نفسیاتی, کھیل, عالمی اور پاکستانی سیاست, ۔۔۔۔۔ ہے اور وہ اردو اور انگریزی میں اس پر لکھتے ہیں۔

sohail-cheema has 4 posts and counting.See all posts by sohail-cheema

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments