شہید گھروں کو واپس آتے ہیں


\"quetta-van-2\"

شہیدوں کے بارے میں ہمیں کیا کیا نہیں بتایا گیا۔ ستر ستر حوریں ان کا استقبال کرتی ہیں۔ ہمیں گیت سنائے گئے کہ انہیں حسینؓ خود لینے آتے ہیں۔ علیؓ ان کی شجاعت پر جھومتے ہیں۔ عمرؓ خوش ہوتے ہیں۔ رسول پاکؐ ان پر فخر کرتے ہیں۔ وہ جس تکلیف سے گزر کر جان دیتے ہیں۔ اس کا ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ تکلیف محسوس ہی نہیں کرتے کہ اس وقت انہیں خدا دکھائی دیتا ہے۔

یہ سب ہمیں بار بار کیوں بتایا گیا۔ صرف اس لئے کہ ان شہیدوں کی ماؤں کے دلوں کو قرار آئے۔ انہیں یقین دلایا گیا کہ وہ اب خدا کے پاس ہیں جو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ ماؤں کی آہ سے عرشِ خدا بھی ہل جاتا ہے شاید، چھوڑیں۔

رؤف کلاسرا نے لکھا کہ وہ اپنی ماں کے آخری وقت ان کے پاس تھے۔ ماں نے کلاسرا سے کہا کہ بیٹا ڈرنا نہیں۔ جب سانس نہیں لیتی ہوں گی تب بھی تمھاری ماں ہی ہوں گی۔ میری آنکھیں بند کر دینا میرے ہاتھ سیدھے کر دینا۔ ماں کو تب بھی فکر تھی کہ میرا بیٹا ڈر نہ جائے۔ مائیں ایسی ہی ہوتی ہیں۔

کوئٹہ کے شہیدوں کی گھر جاتے تصویریں ائی ہیں۔ وہ جیسے بسوں کی چھتوں پر چڑھ کر امیدیں لئے اپنے ٹریننگ سکول آئے تھے۔ ویسے ہی ویگنوں کی چھتوں پر دھرے واپس جاتے ہیں۔ بس فرق اتنا ہے کہ اب سانس نہیں لیتے۔ انہیں اس طرح رخصت کرنے والوں کو کوئی حیا نہ آئی۔ ہم باتیں کرتے ہیں، ہم خدا پر سچا یقین نہیں رکھتے۔

\"quetta-van-1\"

پتہ نہیں وہ کیسے دل ہیں جو ماں کی آہوں سے نہیں ڈرتے۔ جن سے آسمان بھی ہل جاتا ہے۔ ان شہیدوں سے کیا کہیں۔ جو کتنی امیدیں لے کر آئے ہوں گے۔ ان کی اکثریت کا تعلق ایسے علاقوں سے ہے جو اپنی ریاست سے خوش نہیں۔ یا تو غربت اتنی تھی یا محبت ابھی باقی تھی یا امید ہی تھی کہ یہ لوگ ریاستی اداروں میں بھرتی ہونے آئے۔

ان ساری مشکلات کو بھلا کر جن سے یہ گزرے۔ یہ اپنے وطن اپنے لوگوں کے تحفظ کے لئے آگے بڑھے۔ ان ناراض لوگوں میں ابھی کوئی تو امید باقی ہو گی جو انہوں نے وردی پہننا پسند کیا۔ ان کی رخصت کا منظر دیکھ کر معلوم ہوا ہے کہ ہم کتنے بے بس کتنے عاجز کتنے بے وسیلہ ہیں۔

شہید گھروں کو آتے ہیں۔ ان کی ماؤں کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ انہی سے کہتے ہیں کہ ہمیں معاف کر دو کہ تمھیں اپنے گھر اپنے وطن میں بھی غریب الوطن ہی رکھا۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments