قیام پاکستان اور جماعت احمدیہ: مظہر برلاس کے آدھے سچ کی تصحیح


\"quaid\"تاریخ مسخ کرنے کی سعی لا حاصل سے تاریخ کا تو کچھ نہیں بگڑتا کہ حقائق آخر کار دو اور دو چار کی طرح دنیا کے سامنے آ ہی جاتے ہیں۔ ہمارے بعض ’’دانشوروں ‘‘ کا گمان ہے کہ وہ جو کہیں گے اس کو بنا پرکھے ہی قارئین قبول کرلیں گے تو اس خوش گمانی کو ہوا میں تحلیل ہو جانا چاہئے۔ جناب مظہر برلاس صاحب کا ایک کالم ’’دربار رسولﷺ میں پاکستان‘‘ روزنامہ جنگ میں 7 اکتوبر کو شائع ہوا۔ انہوں نے قیام پاکستان کے حوالے سے ایک مخصوص تاثر دینے کی کوشش کی ہے اور اس کوشش میں بعض تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی پرواہ بھی نہیں کی اور یہ جملہ لکھا ’’مخصوص مکتبہ فکر کے ان علماء اور قادیانیوں کی مخالفت کے باوجود پاکستان بن گیا‘‘۔ اساتذہ فرماتے ہیں کہ آدھا سچ خطرناک ہوتا ہے۔ مظہر برلاس صاحب کے جملے میں بھی آدھا ہی سچ ہے۔ یہ تو ٹھیک ہے کہ مخصوص مکتبہ فکر کے علماء قیام پاکستان کی مخالفت کر رہے تھے۔ لیکن یہ کہنا کہ قادیانی بھی قیام پاکستان کی مخالفت کر رہے تھے اس سفید جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے فاضل مضمون نگار کوئی مستند تاریخی حقائق کبھی پیش نہیں کر سکتے۔ جناب مظہر برلاس صاحب کو مشورہ ہی دیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے مطالعہ میں وسعت پیدا کریں۔ درحقیقت جو لوگ قیام پاکستان کی مخالفت کر رہے تھے یہ وہی گروہ ہے جو جماعت احمدیہ کا مخالف ہے اور دشمنی نبھانے کے لئے ان کی جانب سے حقائق کا قتل عام مدت سے جاری ہے اور مظہر برلاس صاحب انہی کی زبان بول رہے ہیں۔ حیرت ہے کہ فاضل مضمون نگار کی نظر سے یہ اہم بات کیسے اوجھل ہوگئی۔

پاکستان کے قیام کے مخالفین اگر اس معاملہ کو محض سیاسی مخالفت تک رکھتے تو بھی کچھ بات تھی لیکن ان لوگوں نے جس طرح مسلم لیگ کی قیادت بالخصوص قائد اعظم محمد علی جناح کی ذات کو اپنی دشنام طرازی کا نشانہ بنایا اور انہیں کافر اعظم قرار دیا، پاکستان کو پلیدستان کہا اور یہ بھی کہا کہ کسی ماں نے وہ بچہ نہیں جنا جو پاکستان کی پ بھی بنا سکے وہ تو آج پاکستان میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ حب الوطنی اور غداری کے سرٹیفیکیٹ بانٹ رہے ہیں اور خود کو ’’دانشور‘‘ سمجھنے والے اس سرٹیفیکیٹ کی بنا پر تاریخ کو مسخ کئے جا رہے ہیں، یا للعجب۔

قیام پاکستان کے لئے جماعت احمدیہ نے اپنی بساط سے بڑھ کر جدوجہد کی ،اس موضوع پر کتب موجود ہیں۔ زیادہ نہیں آپ کی خدمت میں چند کتب کے حوالے پیش کرتا ہوں۔ ’’قائد اعظم اور ان کا عہد‘‘ رئیس احمد جعفری نے تحریر کی اور اس وقت کی مختلف سیاسی جماعتوں اور مسلمانوں کے بعض گروہوں کا پاکستان کے حوالے سے رویہ اپنی تصنیف میں درج کیا ہے۔ اپنی کتاب کے صفحہ 344 پر ’’اصحاب قادیان اور پاکستان‘‘ کے عنوان سے تحریر کرتے ہیں ’’اب ایک دوسرے بہت بڑے فرقہ اصحاب قادیان کا مسلک اور رویہ پاکستان کے بارے میں پیش کیا جاتا ہے۔ حقائق ذیل سے اندازہ ہو جائے گا کہ اصحاب قادیان کی دونوں جماعتیں یعنی احمدیہ اور قادیانی مسلم لیگ کی مرکزیت پاکستان کی افادیت اور مسڑ جناح کی سیاسی قیادت کی معترف اور مداح ہیں۔ ‘‘ اسی صفحہ پر ’’مرزا محمود احمد صاحب کا بیان‘‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں ’’جناب موصوف اپنی جماعت کے اصحاب کو ہدایت دیتے ہوئے فرماتے ہیں’’آئیندہ انتخابات میں ہر احمدی کو مسلم لیگ کی پالیسی کی تائید کرنی چاہئے تاکہ انتخابات کے بعد مسلم لیگ بلا خوف تردید کانگریس سے کہہ سکے کہ وہ مسلمانوں کی نمائندہ ہے۔۔۔۔ پس میں اس اعلان کے ذریعہ تمام صوبہ جات کے احمدیوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنی اپنی جگہ پر پورے زور اور قوت کے ساتھ آئیندہ انتخابات میں مسلم لیگ کی مدد کریں‘‘۔

ایک کتاب  The Partition of the Punjab 1947 Volume IIکے نام سے موجود ہے۔ اس میں تقسیم پنجاب کے حوالے سے ریکارڈ مرتب کیا گیا ہے۔ تقسیم کی اس کارروائی میں جماعت احمدیہ کے وکیل شیخ بشیر احمد نے جماعت احمدیہ کا یہ موقف بیان کیا ’’قادیان۔۔۔۔۔۔ ایک فعال بین الاقوامی یونٹ بن چکا ہے۔ اس لئے اس یونٹ نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ہندوستان میں شامل ہونا چاہتا ہے یا پاکستان میں اور ہم نے پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔

ایک اخباری مضمون تحقیقی مقالہ کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ نہ ہی اس میں لاتعداد حقائق درج کئے جا سکتے ہیں۔ سردار شوکت حیات کی کتاب ’’گم گشتہ قوم‘‘ کا صفحہ 195 ملاحظہ فرمالیں۔ جب مصنف قادیان اور پٹھانکوٹ گئے تو قیام پاکستان میں مدد کے حوالہ سے قائد اعظم کے پیغام کا جماعت احمدیہ کے امام نے کیا جواب دیا اور جماعت اسلامی کے بانی جناب مودودی صاحب نے کیا جواب دیا۔ اس جواب کو پڑھ لیں امید ہے کہ اس غلط فہمی کا ازالہ ہو جائے گا کہ جماعت احمدیہ پاکستان کے قیام کی مخالف تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ جماعت احمدیہ نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے تحریک پاکستان میں حصہ لیا اور قائد اعظم کی مکمل حمایت کی۔ اس موضوع پر درجنوں حقائق پیش کئے جا سکتے ہیں۔ جناب مظہر برلاس صاحب پسند فرمائیں تو تاریخی حقائق سے مزین ایک کتاب ان کی خدمت میں پیش کرکے اس عاجز کو بہت خوشی ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
3 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments