تم بِن ساجن، یہ نگری سُنسان
کون تمہیں پہچانے گا
کون کہے گا، تم بِن ساجن
یہ نگری سُنسان
بِن دستک دروازہ گُم سُم، بِن آہٹ دہلیز
سُونے چاند کو تکتے تکتے راہیں پڑ گئی ماند
کون کہے گا، تم بِن ساجن
یہ نگری سُنسان
کون کہے گا تم بِن ساجن کیسے کٹے دن رات
ساون کے سو رنگ گُھلے اور ڈُوب گئی برسات
کون کہے گا، تم بِن ساجن
یہ نگری سُنسان
پَل جیسے پتّھر بن جائیں، گھڑیاں جیسے ناگ
دن نکلے تو شام نہ آئے، آئے تو کُہرام
یہ نگری سُنسان
گھر واپس جب آؤ گے تم
کیا دیکھو، کیا پاؤ گے
یار نگار، وہ سنگی ساتھی
مَدھ بھریاں تھیں، اکھیاں جن کی، باتیں پُھلجڑیاں
بُجھ گئے سارے لوگ وہ پیارے، رہ گئی کچھ لڑیاں
تم بن ساجن یہ نگری سُنسان
دُھول ببُول بگُولے دیکھو
ایک گریزاں موج کی خاطر
تم بھی پِھرو درویش صفت اب
رقصاں رقصاں، حیراں حیراں
لوٹ کے اب کیا آؤ گے، اور کیا پاؤ گے
کون کہے گا، تم بِن ساجن
یہ نگری سُنسان
کلام : الطاف گوہر انتخاب: حسنین جمال
- سنہ 1925 میں ایک ملتانی عراق جا کر عشرہ محرم کا احوال دیتا ہے - 22/07/2023
- مذہبی روادری کیسے کیسے نبھائی گئی - 22/11/2022
- کربلا کی داستان کا ایک کردار زعفر جن - 05/08/2022
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).