کمزور سہیل کی باکرہ دلہن


کیا ہوا بھائی صاحب آپ اتنی جلدی اٹھ گئے ایسے کیوں کھڑے ہیں، کچھ نہیں بس جلدی سے کام نمٹائے جانے چاہئیں تا کہ بارات وقت پر پہنچے، سب ہو جائے گا بھائی جان آپ ہمیشہ بلاوجہ کی فکریں پالتے ہیں، میرا بھائی بھی کمرے سے نکل آیا اور ہنستے ہوئے بولا، ہم سب سیڑھیاں اتر کر نچلی منزل پر آ گئے، میرے ذہن میں سہیل کی باتیں گونج رہی تھیں، اور میں فکر مند تھا، کہ آخر اس نے ایسا کیا کر دیا ہے۔

اسی ادھیڑبن میں جیسے تیسے ناشتہ کیا، سہیل نیچے نہیں آیا تھا، میں ناشتے کے بعد اس کے پاس جانا چاہتا تھا، لیکن اطلاعی گھنٹی بجنے لگ گئی، اور سہیل تیزی سے زینہ اتر کر آ گیا، اور دروازے پر چلا گیا، میں پیچھے پیچھے چلا، کہ اتنی صبح کون آ گیا، دروازے پر سہیل کا کالج کے زمانے کا دوست تھا، خیریت اتنی صبح کیسے آئے، بھائی جان سہیل کو دولہاوں کے بیوٹی پارلر لے جا رہا ہوں، سہیل فورا، اس کے پیچھے موٹر سائیکل پر بیٹھ گیا، اور موٹر سائیکل یہ جا وہ جا، میں دیکھتا رہ گیا، سر جھٹک کر اند آیا، تو میری بیوی بھی سیڑھیاں اتر کر آ رہی تھی، وہ پوچھنے لگی، کون آ گیا؟

سہیل کا دوست تھا، اس کو پارلر لے گیا ہے، اتنی صبح لے گیا، شام تک جاتے، وہ حیرت سے بولی، مجھے نہیں معلوم وہ مجھے بھی بتا کر نہیں گئے، اتنی صبح تو دلہنیں بھی نہیں جاتیں، وہ ہنسی اور باورچی خانے کی طرف چلی، سب نے ہی اس طرح سہیل کے جانے پر حیرت کا اظہار کیا، ناشتہ تو کر لیتا، میری بھابھی نے کہا، میں چپ رہا، میرے ذہن میں سہیل کا روہانسا لہجہ گونج رہا تھا، میرے سیل فون کی بیل بجی، سہیل کے ہونے والے سسر کا نمبر چمک رہا تھا، میں نے فورا کال ریسیو کی، سلام دعا کے بعد انہوں نے مہمانوں کی تعداد، شادی ہال کی بابت اور کھانے وغیرہ کے متعلق چند باتیں کیں، ان کے گھر کی پہلی شادی تھی، وہ کچھ گھبراہٹ کا شکار تھے، میں نے ان کو تسلی دی، اور فون بند کر دیا

مختلف امور نمٹاتے دن گزر گیا، سہ پہر ہو گئی، سہیل ابھی تک نہیں آیا تھا، آخر کہاں رہ گیا، میں نے سوچتے ہوئے اس کا نمبر ملایا، فورا ہی سہیل نے ریسیو کر لیا، کہاں ہو تم، آرہا ہوں بھائی راستے میں ہوں، اس نے کہہ کر فون بند کر دیا، آدھے گھنٹے کے بعد وہ آ گیا، میں نے غور سے اسے دیکھا، وہ ٹھیک دکھائی دیتا تھا، میں نے کہا، لباس بھی لے جاتے پارلر تاکہ وہیں سے تیار ہو جاتے، وہ خاموش رہا اور بالائی منزل کی سیڑھیوں کی طرف بڑھ گیا، میں چپ رہا

میری بیوی، بیٹی اور بھابھیاں، بھتیجیاں بیوٹی پارلر جانے کی تیاری کرنے لگیں، میں نے بیوی سے کہا، تمھیں کیا ضرورت ہے اس خرچے کی، ارے کیوں ضرورت نہیں ہے، تصاویر بنیں گی، اچھی تصاویر آنی چاہیئں، لڑکیوں کا جانا بھی ضروری ہے، کالجز میں پہنچ گئیں ہیں سب، اسی طرح رشتے ناتے ہوتے ہیں، میں بحث کرناچاہتا تھا، لیکن ایک رشتے دار کا فون آ گیا، اور میں بات کرنے لگا، پارلر میں تین گھنٹے گزارنے کے بعد گھر کی خواتین واپس آئیں، شام رات میں ڈھل چکی تھی، رشتے دار آنا شروع ہوئے، سہرا بندھائی اور دوسری رسموں میں مزید دوگھنٹے ضائع ہوئے، میرے بار بار کہنے پر بارات کے لئے روانگی ہوئی، سہیل شیروانی میں جچ رہا تھا، چہرے پر تازگی اور مسکراہٹ بھی تھی، وہ رشتے دار خواتین کے ہنسی مذاق کا ترکی بہ ترکی جواب دے رہا تھا، چلوشکر ہے کہ اس کے مسائل حل ہوئے، میں مطمئن ہو گیا۔

بارات روانہ ہوئی، لڑکی والوں نے شاندار استقبال کیا، ہار پہنائے، پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، منہ میٹھا کروایا، ہال بہت اچھا تھا، نکاح بہ خیر و خوبی انجام پایا، مبارک سلامت کے شور میں دلہن کی رونمائی ہوئی، سہیل اور دلہن ساتھ ساتھ صوفوں پر بیٹھ گئے، تصاویری سلسلہ شروع ہو گیا، میں چپ چاپ بیٹھ کر دیکھنے لگا، ہمارے خاندان میں مرد زیادہ تھے، ہم تینوں بھائیوں کے بھی بیٹے ہی بیٹے تھے، تینوں کی ایک ایک بیٹی تھی، میری بیٹی اور دونوں بھتیجیاں چچا چچی کے ساتھ بیٹھ گئیں اور باقی بچوں اور لڑکوں کو اسٹیج سے اتارنے کے لئے کہنے لگیں، وہ صرف اپنی تصویر بنوانا چاہتی تھیں، دوسرے بچے اترنے کو تیار نہیں تھے

ہنسی مذاق بحث مباحثے میں بدل گیا، میں نے اٹھ کر ڈانٹا تو سب جلدی سے اتر گئے، میری بیٹی دلہن کے برابر میں تھی، بھتیجیاں سہیل کے ساتھ، تینوں لڑکیاں ایک جیسی دکھائی دیتی تھیں، میں نے حساب لگایا، میری شادی کو بائیس سال ہو گئے تھے، دو سال بعد میری بیٹی پیدا ہوئی تھی، ہماری کوئی بہن نہ تھی، سو ہم سب ایک گڑیا سی بچی پا کر بہت خوش ہوئے تھے، میری بیٹی گھر کے سب ہی افراد کی لاڈلی تھی، بلکہ تینوں بچیوں کو ہی بہت پیار کیا جاتا تھا، اس، وقت بھی سہیل تینوں کو ساتھ لے کر کھڑا ہو گیا، اور شفقت کے ساتھ ان کے ساتھ تصاویر بنوانے لگا

پھر دلہن بھی ساتھ کھڑی ہو گئی، چہرے پر نو عمری کی چھب اور دلنہاپے کی حیا تھی، تینوں بچیاں بناؤ سنگھار کیے اپنی عمر سے بڑی دکھائی دے رہی تھیں، ان کی بھی شادیاں کرنی ہوں گی، یک دم مجھے خیال آیا اور ساتھ ہی میرا دل زور سے دھڑکا، اپنے جگر گوشہ کسی کے حوالے کرنا بہت مشکل امر محسوس ہوا، میں نے نگاہیں پھیر لیں، میری بیوی میرے پاس آ گئی، آئیں کچھ تصاویرآپ بھی بنوائیں نا، اس نے میرا بازو پکڑا، میں غائب دماغی کے ساتھ تصویر بنوانے لگا، میرا ذہن اپنی بیٹی اور بھتیجیوں کی شادی میں اٹک گیا تھا، نہ جانے کیسے سسرال ملیں گے، ہمارے گھر میں تو عورتیں بہت خوش تھیں

نہ جانے مجھے کیا ہوا، اپنی بیوی کا بازو پکڑ کر پوچھا، تم اپنے سسرال میں خوش ہو، میری بیوی نے حیرت سے مجھے دیکھا، کیا ہو گیا آپ کو یہ کون سا موقع ہے اس سوال کا، اس نے اپنا بازو چھڑایا، چپ رہیں کوئی سنے گا تو کیا کہے گا، میں بھی موقعے کی نزاکت سمجھ کر خاموش ہو گیا، رخصتی ہوئی، ہم گھر پہنچے، خدا خدا کر کے اماں نے رسمیں تمام کیں، دلہن کو سہیل کے کمرے میں پہنچا دیا گیا، بچے بڑے سب سونے کے لئے اپنے کمروں میں چلے گئے تو میں نے دروازوں کے تالے وغیرہ جانچے اور اپنے کمرے میں آگیا، میری بیوی مجھے دیکھ کر مسکرائی، پر سکون ہو گئے آپ، سب کچھ خیریت سے نمٹ گیا، ابھی کہاں نمٹا، کل ولیمہ ہو جائے تو مکمل سکون ہو، میں نے کہا، اور کپڑے تبدیل کرنے کے لئے غسل خانے کی طرف بڑھ گیا

کپڑے تبدیل کر کے باہر آ یا تو میری بیوی غائب تھی، میں کمرے کے دروازے کی طرف بڑھا، تو وہ ایک دم اندر آ گئی اور دروازہ بند کر دیا، کہاں گئیں تھیں، میں نے پوچھا، ایسے ہی سہیل کے کمرے کی سن گن لینے وہ شرارت سے مسکرائی، لیکن کوئی آواز ہی نہیں آ رہی، کیا فضولیات ہے، تم عورتیں ہمیشہ یہی کرتی ہو، کسی بھی فرد کی خوابگاہ کی ذاتی باتیں سننا یا اپنی باتیں سنانا شرعی و اخلاقی طور پر ناپسندیدہ عمل ہے، افوہو آپ بھی نا، ہمیشہ نصیحتیں کرتے ہیں اور ہاں یہ آج کیا ہوا تھا آپ کو عین سہیل کے نکاح کے بعد مجھ سے یہ کیسا سوال۔

پوچھ رہے تھے کہ تم خوش ہو، کوئی سنتا تو کیا کہتا، بس ایسے ہی ذہن میں آ گیا، میں کچھ خجل سا ہو گیا، ذہن میں آنے کی کوئی وجہ تو ہو گی، وہ پوچھنے لگی، سہیل کی دلہن نادیہ کو دیکھ کر یہ خیال آ گیا، کم عمر ہے، سہیل چھتیس کا ہو چکا ہے، کوئی پچیس سال تک کی لڑکی دیکھتیں تم لوگ، ارے آرام سے پچیس کی ہو گی، ماسٹرز کر کے ایک ڈیڑھ سال سے گھر بیٹھی تھی، والدین نے بھی دیکھ بھال کر ہاں کی ہے ایسے تھوڑی شادی کر دی، پھر میں تو صرف بیس سال کی تھی شادی کے وقت، میرے وقت خیال نہیں آیا تھا کہ اتنی کم عمر ہے، وہ پھر شرارت سے ہنسی

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments