فہمیدہ ریاض صاحبہ کی نصیحت


\"jamilفہمیدہ ریاض صاحبہ کا تعارف مجھے جناب مستنصر تارڑ صاحب کے ذریعہ حاصل ہوا ۔ ایک گفتگو میں مجھ سے پوچھا \”فہمیدہ ریاض کو جانتے ہو؟\” یہ سوال میرے ناکار میں سر ہلانے کی وجہ بن گیا ۔اسی طرح کی ناکار جو ہماری تاریخ کے سب سے مشہور سوال \”غالب فلم دیکھی ہے آپ نے؟\” کے جواب میں کی گئی ۔ لیکن آپ میرے بونگے پن پر ناراض نہ ہوں۔ بھلا ایک دیہاتی پینڈو اور کھونٹے سے بندھا ہوا فہمیدہ صاحبہ سے کیسے متعارف ہو سکتا تھا؟ ایسے ہی جیسے کہ کنویں کا مینڈک ندی کی گنگناہٹ سے ناواقف ہوتا ہے ۔ تارڑ صاحب کہنے لگے فہمیدہ کو پڑھو اور اس کی کتاب\” بدن دریدہ \” پڑھنا ۔ میں نے بات پوٹلی میں باندھ لی۔

اس گفتگو سے کچھ دیر بعد ایک دوست کے ساتھ سنگ میل کے شوروم پہنچے۔ میں نے دیگر کتب سے پہلے بدن دریدہ کی تلاش ضروری سمجھی۔ کتاب ملی مگر جیسے نہیں ملی ۔ وہ وہیں دوست کی گاڑی میں رہ گئی ۔ یہ طے نہیں کیا جا سکتا تھا کہ کتاب کے گاڑی میں رہ جانے کی وجہ میری کمزور یادداشت بنی یا دوست صاحب کی کشش ثقل اس پر غالب آگئی ۔ بہرحال فقیر پھر کتاب کی تلاش میں رہا ۔ کوئی ڈیڑھ سال کے بعد میں نے بدن دریدہ خریدا ۔ پڑھا ۔ اندازہ ہوا کہ اظہار کسے کہتے ہیں ۔ خوشی ہوئی کہ اس دھرتی پر ایسی ہستی ہے جو خود کو عورت سے زیادہ انسان مانتی ہے ۔ میں نے فیس بک پر فہمیدہ صاحبہ کو ڈھونڈھ کر انہیں فرینڈ ریکوئسٹ ارسال کی اور ان کی مہربانی اور خوش قسمتی سے فرینڈز لسٹ میں جگہ پائی ۔ میں ان کی فیس بک کی پوسٹس سے اکتساب کرنے لگا ۔

\"fehmida-riaz\"

پھر ایک دن آیا ۔ کراچی آرٹس کاؤنسل کے احاطے میں فہمیدہ ریاض صاحبہ جاتے دِکھیں ۔ میں نے ہمت پکڑی اور عرض کی کہ آپ جو فیس بک پر لکھتی ہیں وہ میں پڑھتا رہتا ہوں ۔ آپ کا شکریہ ۔ آپ وہ لکھتی ہیں جو ہماری دل میں ہوتا ہے ۔ ہم تو وہ کہنے کا سلیقہ نہیں رکھتے اور کہہ بھی نہیں سکتے ۔ آپ کہہ دیتی ہیں تو ہمارا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے ۔ فہمیدہ صاحبہ چلتے چلتے رک گئیں ۔ کہا \”بھئی تم بھی آواز میں آواز ملاؤ ۔ تم بھی بولو ۔ آواز تو تب ہی اٹھ سکتی ہے۔\” بس وہ دن تھا کہ میں نے آواز اٹھانے کا سوچ لیا ۔ حالانکہ مجھے اپنی آواز کا بےسرا ہونا معلوم تھا مگر فہمیدہ ریاض صاحبہ کی بات دل میں اتر گئی ۔ اندازہ ہوا کہ سر اہم ہے مگر اس سے ضروری آواز ہے۔ تو کبھی کبھی کوئی دوست ہمارے آواز کے بے سرے یا بے تکے پر خفا ہو اٹھتا ہے مگر ہم آوازاٹھانے پر یقین رکھے ہوئے ہیں اور سوال لازم سمجھتے ہیں ۔ اب تک تو اس عہد پر کاربند ہیں اور تہیہ کئے ہوئے ہیں کہ \” غالب فلم دیکھی ہے آپ نے؟ \” پر اکتفا نہ کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments