راولپنڈی میں احتجاج، سیاسی کارکنوں پر لاٹھی چارج


\"rawalpindi\"

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کے بعد عمران خان کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے بھی احتجاج میں تیزی آئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات میں بھی تیزی آگئی ہے۔

عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم انتظامیہ کی جانب سے یہ جلسہ منعقد ہونے سے روکنے کے ایک رات قبل سے ہی اقدامات کیے گئے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد میں حکومت دفعہ 144 کا نفاذ کر چکی ہے، جس کے تحت جلسے جلوسوں پر مکمل پابندی ہے، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

شیخ رشید کی موٹر سائیکل پر آمد

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اپنے اعلان کے مطابق کمیٹی چوک پہنچے، انہوں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے گلیوں سے موٹرسائیکل پر سواری کی، اور کمیٹی چوک پہنچنے پر گاڑی پر چڑھ کر خطاب کیا۔

کارکنوں سے خطاب میں شیخ رشید کا کہنا تھاکہ 450 سے زائد تحریک انصاف اور عوامی مسلم لیگ کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سادہ لباس میں اسپیشل برانچ اور آئی بی کے لوگ کارکنوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں۔

انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ ہمارا قصورکیا ہے؟ ہم تو جمہوریت چاہتے ہیں، ملک کی سربلندی چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنڈی کے لوگوں نے ثابت کردیا کہ وہ حکومت کو نہیں مانتے، جمہوریت، احتساب اور انصاف چاہتے ہیں۔

شیخ رشید نے حکومت کو چیلنج کیا کہ ہمت ہے تو شیخ رشید کو گرفتار کیا جائے، نواز شریف جس دن پکڑے جائیں گے انہیں کوئی بچانے والا نہیں ہوگا۔

لال حویلی کا گھیراؤ

راولپنڈی کی انتظامیہ نے شیخ رشید کی سیاست کے مرکز اور رہائش گاہ لال حویلی کے اطراف کا علاقہ سیل کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سڑکوں پر کنٹینرلگا دیئے گئے، جس سے عوام کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

عوامی مسلم لیگ کا جلسہ روکنے کی سرکاری کوششوں کے باعث شہریوں کے معمولات تھم گئے اور وہ میلوں پیدل چل کر اپنی منزلوں تک پہنچے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہیں متروکہ ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ(ای ٹی بی پی) کی جانب سے لال حویلی 15 روز کے اندر خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا، دوسری جانب بورڈ کے ریجنل ایڈمنسٹریٹر چوہدری تنویر حسین نے اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹس لال حویلی سے متصل اس زمین کو خالی کرنے کے لیے بھیجا گیا، جو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کے زیر استعمال ہے۔

کمیٹی چوک کی جانب مارچ

شیخ رشید کے اعلان کے مطابق نماز جمعہ کے بعد عوامی مسلم لیگ کے کارکنان نے لال حویلی کی جانب مارچ کی کوشش کی،

راولپنڈی کے کمیٹی چوک پر پولیس اور اے ایم ایل کے کارکن آمنے سامنے آگئے۔

عوامی مسلم لیگ کے کارکنوں نے لال حویلی جانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ان کو روک لیا۔

خیال رہے کہ لال حویلی جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا تھا۔

پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔

شیلنگ کے باعث قریبی آباد میں لوگ گھروں پر بھی آنسو گیس سے متاثر ہوئے۔

ڈان نیوز سے گفتگو میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ پولیس نے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا ہے۔

شیخ رشید نے مطالبہ کیا کہ پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد افراد زخمی ہوئے، ایمبولنسز بھیجی جائیں۔

لاہور میں پی ٹی آئی کا احتجاج، شہریوں پر تشدد

لاہور میں تحریک انصاف کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف وکلاء نے احتجاج کیا۔

احتجاج کے دوران وکلاء نے ٹریفک روکنے کے لیے شہریوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

پی ٹی آئی کے لائرزونگ کے ارکان جی پی او چوک پر مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہوئے۔

اسی دوران ایک وکیل نے موٹر سائیکل سوار کو بچوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا جلسے میں شرکت کا اعلان

ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے بھی شیخ رشید کے جلسے میں شرکت کا اعلان کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پی اے ٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جلسہ اور احتجاج میں شرکت آئینی حق ہے۔

ترجمان پاکستان عوامی تحریک نے لال حویلی پر پولیس کے ایکشن اور راستے سیل کرنے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی،عوامی تحریک اور عوامی مسلم لیگ کے کارکنوں کی غیر قانونی پکڑ دھکڑ حکومتی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔

گرفتاریاں عدالت میں چیلنج

پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل نیاز اللہ نیازی کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کارکنوں کی گرفتاریاں غیر قانونی ہیں اور درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق تحریک انصاف کی درخواست پرعدالت آج ہی سماعت کرے گی۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی،چیف کمشنر اورڈپٹی کمشنر کوفریق بنایا گیا۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل تحریک انصاف کے اسلام آباد میں یوتھ کنونشن پر پولیس نے چھاپہ مار کر 50 کارکنوں کو گرفتار کیا جبکہ کنونشن بھی منعقد نہیں ہونے دیا گیا، جس کے بعد عمران خان نے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا۔

تحریک انصاف نے درخواست میں یہ بھی کہا کہ اسلام آباد کے ای-الیون میں یوتھ کنونشن کو آئینی تحفظ حاصل تھا، 2 نومبر کو پی ٹی آئی کا پرامن احتجاج کا شیڈول ہے، آئینی طور پر کسی کو بلاوجہ بغیر جرم کے گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

بعد ازاں درخواست کی سماعت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ہراساں کرنے اور گرفتاری کے خلاف درخواست پر آئی جی اسلام آباد سمیت دیگر فریقین کو 31 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ پی ٹی آئی کے کسی کارکن کو ہراساں نہ کیا جائے جبکہ تحریک انصاف کے وکلاء نے کہا کہ عمران خان عدالتی فیصلے کو من و عن تسلیم کریں گے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی درخواست چیف جسٹس نے فل بینچ کو بھجوا دی، درخواست کی سماعت 31 اکتوبر کو سماعت کی جائے گی۔

اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پولیس پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے کارکنوں کو ہراساں کر رہی ہے، حکومت پرامن احتجاج کو پرتشدد بنانا چاہتی ہے، جبکہ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو گرفتاریوں سے روکنے کا حکم دے۔

بنی گالہ پر فرنٹیئر کانسٹیبلری تعینات

حکومت نے تحریک انصاف کے احتجاج اور دھرنے کو روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو بھی تعینات کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ایف سی کو رات گئے بنی گالہ کے اطراف مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا، پولیس کے ساتھ ایف سی کی پانچ گاڑیاں بھی ان کے گھر کے باہر مستقل موجود ہیں۔

اسلام آباد میں تحریک انصاف کے سربراہ کی رہائش گاہ بنی گالہ کے راستے کو کنکریٹ کے بلاک لگا کر بند کیا گیا۔

بنی گالہ میں اجلاس

بنی گالہ پر پولیس اور ایف سی کی موجودگی کے باوجود عمران خان نے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف بھر پور احتجاج کی کال دی۔

ڈان نیوز کے مطابق بنی گالہ میں رات گئے ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس میں تحریک انصاف کی قیادت نے حکومتی اقدامات کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کے فیصلے کے مطابق کپتان نے کھلاڑیوں کو بنی گالہ پہنچنے کی ہدایت کی۔

مختلف شہروں میں مظاہرے

عمران خان کی اپیل پر پشاور میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد پریس کلب کے سامنے پہنچی اور انھوں نے وفاقی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

شہباز شریف کا عمران خان کو قانونی نوٹس

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 26 ارب 55 کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوا دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق نوٹس کی کاپیاں عمران خان کی لاہور میں زمان پارک اور اسلام آباد میں بنی گالہ میں واقع رہائش گاہوں کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی اسلام آباد سیکریٹریٹ کو بھی ارسال کی گئیں۔

نوٹس میں کہا گیا کہ عمران خان نے اگر 14 روز کے اندر الزامات واپس لے کر معافی نہ مانگی تو پھر ان کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب پر کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے جاوید صادق کو ان کا فرنٹ مین قرار دیا تھا جبکہ عمران خان کے الزامات پر باقاعدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے نہ صرف الزامات کی تردید کی تھی بلکہ عمران خان کو لیگل نوٹس بھجوانے کا بھی اعلان کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments